شکیل بدایونی غزل ۔ بن جائے قہر عشرتِ پیہم کبھی کبھی ۔ شکیل بدایونی

محمداحمد

لائبریرین
غزل
بن جائے قہر عشرتِ پیہم کبھی کبھی
دل کو سکوں نہ دے جو ترا غم کبھی کبھی
لمحاتِ یادِ دوست کو صَرفِ دعا نہ کر
آتے ہیں زندگی میں یہ عالم کبھی کبھی
زاہد کی مہ کشی پہ تعجب نہ کیجیے
لاتی ہے رنگ فطرتِ آدم کبھی کبھی
مرکز سے ہو کے دُور بہ ایں اختصارِ عمر
روتی ہے اپنے حال پہ شبنم کبھی کبھی
کیف و نشاطِ درد کا عالم نہ پوچھیے
ہنس کر گزار دی ہے شبِ غم کبھی کبھی
اُن کی خوشی کو اپنی خوشی جان کر شکیل
سر کر لیا ہے معرکہ ء غم کبھی کبھی
شکیل بدایونی
 
Top