شکیل بدایونی غزل ۔ میری بربادی کو چشمِ معتبر سے دیکھیے ۔ شکیل بدایونی

محمداحمد

لائبریرین
غزل
میری بربادی کو چشمِ معتبر سے دیکھیے
میرؔ کا دیوان، غالبؔ کی نظر سے دیکھیے
مُسکرا کر یُوں نہ اپنی رہ گزر سے دیکھیے
جس طرف میں ہوں، مری منزل اُدھر سے دیکھیے
ہیں دلیلِ کم نگاہی اختلافاتِ نظر
زندگی کا ایک ہی رُخ ہے جدھر سے دیکھیے
بھرتے رہتے ہیں جہنم زندگی کے چارہ ساز
دُشمنِ جاں ہیں اگر گہری نظر سے دیکھیے
میرے غم خانے کے چاروں سمت ہیں دولت کدے
زندگی کی بھیک مِلتی ہے کِدھر سے دیکھیے
فطرتاً ہر آدمی ہے طالبِ امن و اماں
دشمنوں کو بھی محبت کی نظر سے دیکھیے
شکیل بدایونی
 
Top