غزل ۔ یہ خطّہء آراستہ، یہ شہرِ جہاں تاب ۔ اجمل سراج

محمداحمد

لائبریرین
غزل

یہ خطّہء آراستہ، یہ شہرِ جہاں تاب
آ جائے گا ایک روز یہ ساحل بھی تہہِ آب

تصویرِ عمل، ذوقِ سفر، شوقِ فنا دیکھ
اک موج کہ ساحل کی طلب میں ہوئی سیماب

شاید یہ کوئی ریز ہ ٴ دل ہے کہ سرِ چشم
مانندِ مہ وہ مہر چمکتا ہے تہہِ آب

اک عمر ہوئی پستیِ ظلمت میں پڑا ہوں
دیکھو مجھے میں ہوں وہی ہم قریہ ٴ مہتاب

دنیا تو نہیں ہے مگر آغوشِ طلب میں
اک بھولی ہوئی شکل ہے کچھ ٹوٹے ہوئے خواب

جُز دیدہ ٴ دل کون تجھے دیکھ سکے ہے
محروم تری دید سے ہے منبر و محراب

اے ناظرِ ہر ذرّہ تری ایک نظر کو
آنکھیں ہیں سو بے نور ہیں، دل ہے سو ہے بے تاب

اجمل سراج
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
دنیا تو نہیں ہے مگر آغوشِ طلب میں
اک بھولی ہوئی شکل ہے کچھ ٹوٹے ہوئے خواب

جُز دیدہ ٴ دل کون تجھے دیکھ سکے ہے
محروم تری دید سے ہے منبر و محراب

واہ۔۔۔ زبردست
 
Top