اجمل سراج

  1. محمداحمد

    غزل ۔ بجھ گیا رات وہ ستارہ بھی ۔ اجمل سراج

    غزل بجھ گیا رات وہ ستارہ بھی حال اچھا نہیں ہمارا بھی زندگی ہے تو جی رہے ہیں ہم زندگی ہے تو ہے خسارہ بھی یہ جو ہم کھوئے کھوئے رہتے ہیں اس میں کچھ دخل ہے تمھارا بھی ڈھونڈنا آپ کو ہر اک شے میں دیکھنا وسعت نظارہ بھی ڈوبنا ذات کے سمندر میں یہ ہے طوفان بھی کنارہ بھی اب مجھے نیند ہی نہیں آتی...
  2. محمداحمد

    غزل ۔ یہ خطّہء آراستہ، یہ شہرِ جہاں تاب ۔ اجمل سراج

    غزل یہ خطّہء آراستہ، یہ شہرِ جہاں تاب آ جائے گا ایک روز یہ ساحل بھی تہہِ آب تصویرِ عمل، ذوقِ سفر، شوقِ فنا دیکھ اک موج کہ ساحل کی طلب میں ہوئی سیماب شاید یہ کوئی ریز ہ ٴ دل ہے کہ سرِ چشم مانندِ مہ وہ مہر چمکتا ہے تہہِ آب اک عمر ہوئی پستیِ ظلمت میں پڑا ہوں دیکھو مجھے میں ہوں وہی ہم قریہ ٴ...
  3. محمداحمد

    غزل ۔ طویل بھی ہے فقط صبر آزما ہی نہیں ۔ اجمل سراج

    غزل طویل بھی ہے فقط صبر آزما ہی نہیں یہ رات جس میں ستاروں کا کچھ پتا ہی نہیں نگاہِ دل کو جو رنگِ ثبات سے بھر دے ابھی وہ پھول کسی شاخ پر کھلا ہی نہیں جو دیکھتا ہے ،کسی کو نظر نہیں آتا جو جانتا ہے، اُسے کوئی جانتا ہی نہیں نظر جہان پہ ٹھہرے تو کس طرح ٹھہرے اس آئنے میں کوئی عکسِ دل رُبا ہی...
Top