غزلیات

  1. راحیل فاروق

    وقت بیتا محبت پرانی ہوئی

    وقت بیتا محبت پرانی ہوئی جو کہانی نہ تھی وہ کہانی ہوئی وقت کی ناؤ کے ناخدا ہم نہ تھے رہ گئی جی ہی میں جی کی ٹھانی ہوئی ہُو کا عالم ہے کیوں دل کی اقلیم میں؟ کس شہنشاہ کی حکمرانی ہوئی؟ تھی غمِ رائگانی کی فرصت کسے؟ آرزو میں بسر زندگانی ہوئی سر اٹھایا نہ جنبش لبوں کو ہی دی گفتگو دھڑکنوں کی زبانی...
  2. راحیل فاروق

    توڑ ڈالیں قلم تو بہتر ہے

    توڑ ڈالیں قلم تو بہتر ہے نہ لکھیں رازِ غم تو بہتر ہے یوں بھی ہم کو نہ چھوڑے گی دنیا آپ کر لیں ستم تو بہتر ہے کفر ہے ہم اگر تمھیں چاہیں لوگ پوجیں صنم تو بہتر ہے عشق مرتا تو کم ہی ہے لیکن عشق مارے بھی کم تو بہتر ہے داد ملتی ہے وہ سنیں نہ سنیں آہ کا زیر و بم تو بہتر ہے نہ کرو توبہ دل دکھانے سے...
  3. راحیل فاروق

    ستم روز روز اے ستم گر نہ ڈھا

    ستم روز روز اے ستم گر نہ ڈھا کسی روز محشر بپا کر دکھا جفا دے رہی ہے سبق ضبط کا ادھر ابتدا اور ادھر انتہا مبارک ہو سرکار میں مر چلا مبارک ہو دل آپ کا ہو گیا تری شکل وحشی نے کیوں دیکھ لی دل اب مجھ کو صحرا میں لے جائے گا بھلا ہو ترے مخبروں کا مگر مرا حال خود بھی کبھی دیکھ جا اسے دیکھ کر بات...
  4. راحیل فاروق

    ہم نے ڈالی ہے نئی ایک روانی کی طرح

    تنگ ندی کے تڑپتے ہوئے پانی کی طرح ہم نے ڈالی ہے نئی ایک روانی کی طرح ڈھلتے ڈھلتے بھی غضب ڈھائے گیا ہجر کا دن کسی کافر کی جنوں خیز جوانی کی طرح ایسی وحشت کا برا ہو کہ ہم اپنے گھر سے گم ہوئے خود بھی محبت کی نشانی کی طرح ننگے سچ قابلِ برداشت کہاں ہوتے ہیں؟ واقعہ کہیے تو کہیے گا کہانی کی طرح پاس...
  5. راحیل فاروق

    کبھی ان کہی بھی کہا کیجیے

    کبھی ان کہی بھی کہا کیجیے کبھی ان سنی بھی سنا کیجیے دعائیں بھی لے لوں گا گر جی گیا مرا جا رہا ہوں، دوا کیجیے نئے وعدے کا شکریہ، مہرباں پرانا بھی کوئی وفا کیجیے محبت وراثت نہ تھی آپ کی یہ قرض آپ پر ہے، ادا کیجیے غزل جانتا ہے زمانہ اسے تڑپ جائیے تو صدا کیجیے نگہ ہے کہ فتنہ؟ ادا ہے کہ حشر؟ کرم...
  6. محمداحمد

    شہزاد احمد غبارِ طبع میں تھوڑی بہت کمی ہو جائے

    شہزاد احمد میرے پسندیدہ شعراء میں سے ایک ہیں۔ اُن کی ایک خوبصورت غزل چونکہ محفل میں نہیں تھی سویہاں پوسٹ کر رہا ہوں۔ غزل غبارِ طبع میں تھوڑی بہت کمی ہو جائے تمھارا نام بھی سُن لوں تو روشنی ہو جائے ذرا خیال کرو، وقت کس قدر کم ہے میں جو قدم بھی اُٹھا لوں ، وہ آخری ہو جائے قیامتیں تو ہمیشہ...
  7. راحیل فاروق

    اپنے راحیلؔ میاں مفت گنہگار ہوئے!

    محمداحمد بھائی نے میری شاعری کی بابت بعض اوقات اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ میرا پرانا کلام نئے کی نسبت زیادہ وقیع ہے۔ ان کے اس حسنِ ظن کو دیکھتے ہوئے میرا ارادہ تھا کہ اپنی بالکل ابتدائی غزلوں میں سے ایک انھیں دکھاؤں۔ اپنی ایک تعلیمی کاپی پر لکھی ہوئی اس غزل کا عکس میں نے لے کر کچھ دن پہلے ذیل...
  8. راحیل فاروق

    حسن پر عشق کا اثر کر دوں

    حسن پر عشق کا اثر کر دوں آ، تجھے چوم کر امر کر دوں رات کیا شے ہے طُور کے آگے؟ ایک جلوہ دکھا، سحر کر دوں سب سمجھتا ہوں، چاہتا ہوں مگر غلطی جان بوجھ کر کر دوں نہ کروں مر کے داستاں انجام زندگی عشق میں بسر کر دوں دل میں امید کی جگہ کم ہے تیرے غم کو ادھر ادھر کر دوں؟ سرخ پھولوں کا ذوق، اُف اللہ...
  9. راحیل فاروق

    میری محبت اس کے حوالے جس نے محبت پیدا کی

    زندگی کی سب سے بڑی جذباتی ناکامی کے بعد کہی گئی ایک غزل۔ موت نہ آئے تو صبر ہی آتا ہے۔ جان نہ نکلے تو بھڑاس ہی نکلتی ہے! :):):) ملاحظہ فرمائیے: میری محبت اس کے حوالے جس نے محبت پیدا کی گلیاں کوچے چھان چکا ہوں، تاب نہیں ہے صحرا کی یاد نہیں ہے؟ تیرے بدلنے، میرے بدلنے کی باتیں ایک زمانے میں لگتی...
  10. راحیل فاروق

    پھر آ گئے ہیں نہ آنے کی ٹھاننے والے

    ایک پرانی غزل ہے۔ تقریباً ۲۰۰۷ء کی۔ ضرورت سے زیادہ حسبِ حال ہے۔ سو پیش کی جاتی ہے: :) یہ بات بات پہ بندوق تاننے والے نبیؐ کو جانتے بھی ہیں یہ ماننے والے؟ تمھارے شہر میں کیوں خوش لباس ہو گئے لوگ؟ نظر سے گر گئے کیا خاک چھاننے والے؟ سمندروں کو پلٹ کر نہ دیکھتے، اے کاش ہم ایک بوند سے دامن کو...
  11. محمداحمد

    غزل ۔ اب جو خوابِ گراں سے جاگے ہیں ۔ محمد احمدؔ

    غزل اب جو خوابِ گراں سے جاگے ہیں پاؤں سر پر رکھے ہیں، بھاگے ہیں خارِ حسرت بھرے ہیں آنکھوں میں پاؤں میں خواہشوں کے تاگے ہیں خوف ہے، وسوسے ہیں لیکن شُکر عزم و ہمت جو اپنے آگے ہیں رخت اُمید ہے سفر کی جاں ساز و ساماں تو کچے دھاگے ہیں تم سے ملنا تو اک بہانہ ہے ہم تو دراصل خود سے بھاگے ہیں...
  12. راحیل فاروق

    شاعر ہے راحیلؔ غضب کا، اس کی غزل کا کافر کافر

    میرے شوق کی بےتابی سے تجھ کو قیامت یاد آئی ہے آنکھ اٹھا کے دیکھ ذرا، خود تو نے قیامت کیا ڈھائی ہے ویرانی سی ویرانی ہے، تنہائی سی تنہائی ہے پہلے ٹوٹ کے رونے والا اب خاموش تماشائی ہے شوخ ہوا کا مہکتا جھونکا گلیوں سے اٹھلاتا گزرا چیخیں مار کے رویا پاگل، "ہرجائی ہے! ہرجائی ہے!" قہر نہیں یہ دَورِ...
  13. راحیل فاروق

    مزاجِ گرامی کی حد ہو گئی

    جہاں نیک نامی کی حد ہو گئی سمجھ، تشنہ کامی کی حد ہو گئی روا نا روا میں پھنسے رہ گئے غلامو! غلامی کی حد ہو گئی اُدھر ذرہ ذرہ ہوا آفتاب اِدھر نا تمامی کی حد ہو گئی وہی ایک خامی جنوں کی رہی اور اس ایک خامی کی حد ہو گئی خفا کس سے راحیلؔ صاحب نہیں؟ مزاجِ گرامی کی حد ہو گئی فغاں قریہ قریہ، غزل...
  14. راحیل فاروق

    دل کے کیا حالات میاں؟

    صید ہے اپنی ذات میاں کون لگائے گھات میاں بھول گیا میں اپنا آپ غم کی کیا اوقات میاں؟ دن کا ہر کوئی محرم ہے رات کی بھیدی رات میاں دل کے پوچھتے ہو حالات دل کے کیا حالات میاں؟ گلشن گلشن ویرانے پھول نہ کوئی پات میاں ایک گھٹا بھی کم تو نہ تھی کیوں نہ ہوئی برسات میاں کون کہے اور کون سنے؟ اتنی...
  15. راحیل فاروق

    کچھ اور بھٹک لوں میں، حسرت میں نہ مر جاؤں!

    راہوں میں ٹھہر جاؤں، منزل سے گزر جاؤں کچھ اور بھٹک لوں میں، حسرت میں نہ مر جاؤں ہر راہ کا عالم اور، ہر گام پہ سو سو رنگ سوچا کہ اِدھر جاؤں، چاہا کہ اُدھر جاؤں کچھ اور کھٹک تھی تب، اب اور کسک سی ہے مدت ہوئی نکلا تھا، اب جی میں ہے گھر جاؤں ویرانئِ منزل کا افسانہ ہی کہہ ڈالوں کوئی تو سبق سیکھے،...
  16. راحیل فاروق

    کہتے ہیں یہ حساب لیا ہی نہ جائے گا!

    اول تو ہم سے حال کہا ہی نہ جائے گا پر چھیڑ دیں تو تم سے سنا ہی نہ جائے گا اندیشہ تھا کہ گر نہ پڑوں غم کی راہ میں معلوم یہ نہ تھا کہ اٹھا ہی نہ جائے گا دنیا کے سب دکھوں میں اکیلے ہی جی گئے جیسے ہمارے بعد جیا ہی نہ جائے گا تم لاکھ دردِ دل کی دوا ڈھونڈتے پھرو میں جانتا ہوں مجھ سے رہا ہی نہ جائے...
  17. راحیل فاروق

    حسن والوں کے نام ہو جائیں

    حسن والوں کے نام ہو جائیں ہم خود اپنا پیام ہو جائیں چار ہونے پہ ان کی آنکھوں نے طے کیا، ہم کلام ہو جائیں حد تو یہ ہے کہ ان کے جلوے بھی احتراماً حرام ہو جائیں خاص لوگوں کے خاص ہونے کی انتہا ہے کہ عام ہو جائیں اس کی محنت حلال ہو جائے جس کی نیندیں حرام ہو جائیں ان کو سجدے تو کیا کریں، راحیلؔ...
  18. محمداحمد

    نصیر ترابی غزل ۔ پہلا سا حال پہلی سی وحشت نہیں رہی ۔ نصیر ترابی

    غزل پہلا سا حال پہلی سی وحشت نہیں رہی شاید کہ تیرے ہجر کی عادت نہیں رہی شہروں میں ایک شہر مرے رتجگوں کا شہر کوچے تو کیا دلوں ہی میں وسعت نہیں رہی لوگوں میں میرے لوگ، وہ دلداریوں کے لوگ بچھڑے تو دور دور رقابت نہیں رہی شاموں میں ایک شام وہ آوارگی کی شام اب نیم وا دریچوں کی حسرت نہیں رہی راتوں...
  19. راحیل فاروق

    سر پھوڑ کے مر جائیں؟ سرکار، کدھر جائیں؟

    لے کر یہ محبت کے آزار کدھر جائیں؟ سر پھوڑ کے مر جائیں؟ سرکار، کدھر جائیں؟ بیٹھیں تو کہاں بیٹھیں اس کوئے ملامت میں؟ اٹھ جائیں تو ہم اہلِ پندار کدھر جائیں؟ مانا کہ مسیحا کو ہیں اور ہزاروں کام یہ بھی تو کہو کوئی، بیمار کدھر جائیں؟ یہ کرب، یہ سناٹا، یہ رنگ کی ننگی لاش لالے تو گئے صاحب! گلزار کدھر...
  20. راحیل فاروق

    رحم کھا کشمکشِ جاں پہ، کوئی راہ نکال

    رحم کھا کشمکشِ جاں پہ، کوئی راہ نکال زندہ کرنا ہے تو کر، ورنہ مجھے مار ہی ڈال ہو گئی مات بھی، اور ہم اسی دبدھا میں رہے ہم چلے کون سی چال؟ آپ چلے کون سی چال؟ یا تو اس رنگ سے کہیے کہ بپا کیجیے حشر ورنہ پھر کہیے ہی کیوں حشرِ الم کا احوال اس کنویں سے کسی یوسف کی مہک آتی ہے اے! کہ ہے صاحبِ دل تو...
Top