مجھ کو اچھی نہیں لگتی یہ شعوری باتیں ۔ سعداللہ شاہ

محمداحمد

لائبریرین
آج ہم سرفنگ کرتے ہوئے Orkut.com پر پہنچ گئے۔ وہاں ہماری اسکریپ بک میں یہ غزل جون 2008 میں پوسٹ کی گئی تھی۔ محفل پر نظر نہیں آئی سو یہاں پوسٹ کی جار رہی ہے۔

غزل


مجھ کو اچھی نہیں لگتی یہ شعوری باتیں
ہائے بچپن کا زمانہ وہ ادھوری باتیں

تجھ سے ملنا بھی کوئی کام ہوا کرتا تھا
روز ہوتی تھیں ترے ساتھ ضروری باتیں

کیسا موسم تھا کہ آہٹ بھی زباں رکھتی تھی
لب کی جنبش سے ادا ہوتی تھیں پوری باتیں

دو ہی چیزیں ہیں جنہیں بھول نہ پاؤں گا کبھی
یاد رکھوں گا ہمیشہ تری دُوری ، باتیں

میری پلکوں پہ رہیں تیری نشیلی آنکھیں
اور آنکھوں میں جھلکتی ہوئی بھوری باتیں

ہاں وہ اچھا تھا مگر اُس پہ یقیں کیا کرتے
مجھ سے کرتا تھا ہمیشہ وہ ادھوری باتیں
سعد اللہ شاہ
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
مجھ کو اچھی نہیں لگتی یہ شعوری باتیں
ہائے بچپن کا زمانہ وہ ادھوری باتیں

واہ۔۔۔ لاجواب انتخاب۔۔۔ اعلیٰ
 
Top