فیض

  1. محمد وارث

    فارسی شاعری فیض احمد فیض کی فارسی نعت مع ترجمہ

    فیض کی برسی کے حوالے سے اپنے بلاگ پر ایک تحریر لکھی تو سوچ رہا تھا کہ انکا کونسا کلام پوسٹ کروں، پھر 'غبار ایام' کی نعت یاد آئی اور وہی تبرک کے طور پر پوسٹ کر دی (مکمل تحریر)۔ محفل کے دوستوں کے ساتھ بھی یہ نعت شیئر کر رہا ہوں۔ اے تو کہ ہست ہر دلِ محزوں سرائے تو آوردہ ام سرائے دِگر از برائے تو...
  2. پ

    فیض غزل - ستم کی رسمیں بہت تھیں لیکن نہ تھی تری انجمن سے پہلے

    ستم کی رسمیں بہت تھیں لیکن نہ تھی تری انجمن سے پہلے سزا خطائے نظر سے پہلے عتاب جرم سخن سے پہلے جو چل سکو تو چلو کہ راہ وفا بہت مختصر ھوئی ھے مقام ھے اب کوئی نہ منزل فراز دار و رسن سے پہلے نہیں رہی اب جنوں کی زنجیر پر وہ پہلی اجارہ داری گرفت کرتے ھیں کرنے والے خرد پہ دیوانہ پن سے...
  3. پ

    فیض نظم - فرش نومیدی دیدار - فیض احمد فیض

    دیکھنے کی تو کسے تاب ھے لیکن اب تک جب بھی اس راہ سے سے گزرو تو کسی دکھ کی کسک ٹوکتی ھے کہ وہ دروازہ کھلا ھے اب بھی اور اس صحن میں ھر سو یونہی پہلے کی طرح فرش نومیدی دیدار بچھا ھے اب بھی اور کہیں یاد کسی دل زدہ بچے کی طرح ہاتھ پھیلائے ھوئے بیٹھی ھے فریاد کناں دل یہ کہتا ھے کہ کہیں...
  4. پ

    فیض نظم - جرس گل کی صدا (فیض احمد)

    اس ہوس میں کہ پکارے جرس گل کی صدا دشت و صحرا میں صبا پھرتی ھے یوں آوارہ جس طرح پھرتے ھیں ہم اہل جنوں آوارہ ہم پہ وارفتگی ھوش کی تہمت نہ دھرو ہم کہ رماز رموز غم پنہانی ھیں اپنی گردن پہ بھی ھے رشتہ فگن ھم بھی شوق رہ دلدار کے زندانی ھیں جب بھی ابروئے در یار نے ارشاد کیا جس...
  5. پ

    حذر کرو مرے تن سے

    سجے تو کیسے سجے قتل عام کا میلہ کسے لبھائے گا میرے لہو کا واویلا مرے نزار بدن میں لہو ھی کتنا ھے چراغ ھو کوئی روشن نہ کوئی جام بھرے نہ اس سے آگ ھی بھڑکے نہ اس سے پیاس بجھے مرے فگار بدن میں لہو ھی کتنا ھے مگر وہ زہر ہلاہل بھرا ھے نس نس میں جسے بھی چھیدو ھر اک بوند قہر افعی ھے...
  6. پ

    فیض نظم - لہو کا سراغ ( فیض احمد)

    کہیں نہیں ھے کہیں بھی نہیں لہو کا سراغ نہ دست و ناخن قاتل نہ آستیں پہ نشاں نہ سرخی لب خنجر نہ رنگ نوک سناں نہ خاک پر کوئی دھبا نہ بام پر کوئی سراغ کہیں نہیں ھے کہیں بھی نہیں لہو کا سراغ نہ صرف خدمت شاہاں کہ خوںبہا دیتے نہ دیں کی نذر کہ بیعانہ جزا دیتے نہ رزم گاہ میں برسا کہ...
  7. ب

    فیض ستم سکھلائے گا رسم وفا، ایسے نہیں ہوتا

    ستم سکھلائے گا رسم وفا، ایسے نہیں ہوتا صنم دکھلائيں گے راہ خدا، ایسے نہیں ہوتا گنو سب حسرتیں جو خوں ہوئ ہیں تن کے مقتل میں میرے قاتل حسابِ خوں بہا ، ایسے نہیں ہوتا جہانِ دل میں کام آتی ہیں تدبیریں نہ تعزیریں یہاں پیمان تسلیم و رضا ایسے نہیں ہوتا ہر اک شب ہر گھڑی گزرے قیامت یوں تو ہوتا...
  8. ب

    فیض فیض احمد فیض۔۔ نظم۔۔ تم ہی کہو کیا کرنا ہے

    جب دکھ کی ندیا میں ہم نے جیون کی ناؤ ڈالی تھی تھا کتنا کس بل بانہوں میں لو ہو میں کتنی لالی تھی یوں لگتا تھا دو ہاتھ لگے اور ناؤ پورم پار لگی ایسا نہ ہوا۔ ہر دھارے میں کچھ ان دیکھی منجدھاریں تھیں کچھ ما نجھی تھے انجان بہت کچھ بے پر کی پتواریں تھیں اب جو بھی چاہو چھان کرو اب جتنے...
  9. پ

    فیض جس روز قضا آئے گی - فیض احمد فیض

    کس طرح آئے گی جس روز قضا آئے گی شاید اس طرح کہ جس طور کبھی اولِ شب بے طلب پہلے پہل مرحمتِ بوسہء لب جس سے کھلنے لگیں ھر سمت طلسمات کے در اور کہیں دور سے انجان گلابوں کی بہار یک بیک سینہء مہتا ب کو تڑپانے لگے شاید اسطرح کہ جس طور کبھی آخرِ شب نیم وا کلیوں سے سر سبز سحر یک بیک حجرہء محبوب میں...
  10. پ

    فیض ویرا کے نام -فیض احمد فیض

    اس نے کہا آؤ اس نے کہا ٹھہرو مسکاؤ کہا اس نے مر جاؤ کہا اس نے میں آیا میں ٹھہر بھی گیا میں مسکرایا اور مر بھی گیا فیض احمد
  11. طالوت

    فیض نظم - کتُے از فیض احمد فیض (کتاب::نقشِ فریادی)

    یہ گلیوں کے آوارہ بےکار کتے کہ بخشا گیا جن کو ذوقِ گدائی زمانے کی پھٹکار سرمایہ اُن کا جہاں بھر کی دھتکار ان کی کمائی نہ آرام شب کو ، نہ راحت سویرے غلاظت میں گھر ، نالیوں میں بسیرے جو بگڑیں تو ایک دوسرے سے لڑا دو ذرا ایک روٹی کا ٹکڑا دکھا دو ہر ایک کی ٹھوکر کھانے والے یہ فاقوں سے اکتا کر مر...
  12. فرخ منظور

    نور جہاں تم آئے ہو نہ شبِ انتظار گزری ہے -فیض احمد فیض، نورجہاں

    تم آئے ہو نہ شبِ انتظار گزری ہے -فیض احمد فیض، نورجہاں http://www.youtube.com/watch?v=8vDwXj0uG-8&feature=related
  13. محمد وارث

    فیض غزل - تجھے پکارا ہے بے ارادہ - فیض

    ردیف 'عجم' کی ایجاد ہے، عربی شاعری جو کے فارسی اور اردو شاعری کی اصل ہے اس میں صرف قافیہ ہے، اور بقول مولانا شبلی نعمانی فارسی، اردو شاعری میں ردیف 'سم' اور 'تال' کا کام دیتی ہے۔ لیکن غیر مردف خوبصورت اردو غزلیں بھی ملتی ہیں، انہی میں سے فیض کی ایک خوبصورت ترین غزل پیش کر رہا ہوں، اس غزل کی بحر...
  14. حجاب

    فیض ترانہ ۔۔

    دربارِ وطن میں جب اک دن سب جانے والے جائیں گے کچھ اپنی سزا کو پہنچیں گے ، کچھ اپنی جزا لے جائیں گے اے خاک نشینو اٹھ بیٹھو، وہ وقت قریب آ پہنچا ہے جب تخت گرائے جائیں گے، جب تاج اچھالے جائیں گے اب ٹوٹ گریں گی زنجیریں اب زندانوں کی خیر نہیں جو دریا جھوم کے اُٹھے ہیں، تنکوں سے نہ...
  15. حجاب

    فیض طوق و دار کا موسم ۔۔

    طوق و دار کا موسم روش روش ہے وہی انتظار کا موسم نہیں ہے کوئی بھی موسم، بہار کا موسم گراں ہے دل پہ غمِ روزگار کا موسم ہے آزمائشِ حسنِ نگار کا موسم خوشا نظارۂ رخسارِ یار کی ساعت خوشا قرارِ دلِ بے قرار کا موسم حدیثِ بادہ و ساقی نہیں تو کس مصرف خرامِ ابرِ سرِ کوہسار کا...
  16. فرحت کیانی

    فیض اگست 1952--- فیض احمد فیض

    اگست 1952ء روشن کہیں بہار کے امکاں ہوئے تو ہیں گلشن میں چاک چند گریباں ہوئے تو ہیں اب بھی خزاں کا راج ہے، لیکن کہیں کہیں گوشے رہِ چمن میں غزل خواں ہوئے تو ہیں ٹھہری ہوئی ہے شب کی سیاہی وہیں، مگر کچھ کچھ سحر کے رنگ پَرافشاں ہوئے تو ہیں ان میں لہو جلا ہو ہمارا کہ جان و دل محفل میں کچھ چراغ...
  17. جیہ

    ابن انشا فیض احمد فیض اور میں ۔۔۔۔۔۔ ابن انشا کی ایک اور شاہکار تحریر

    فیض احمد فیض اور میں (ابن انشا) فیض صاحب کے متعلق کچھ لکھتے ہوئے مجھے تامل ہوتا ہے۔ دنیا حاسدانِ بد سے خالی نہیں۔ اگر کسی نے کہہ دیا کہ ہم نے تو اس شخص کو کبھی فیض صاحب کے پاس اٹھتے بیٹھتے نہیں دیکھا تو کون اس کا قلم پکڑ سکتا ہے۔ احباب پر زور اصرار نہ کرتے تو یہ بندہ بھی اپنے کوشۂ گمنامی...
  18. ملائکہ

    فیض کس شہر نہ شہرہ ہوا نادانئ دل کا

    کس شہر نہ شہرہ ہوا نادانئ دل کا کس پر نہ کھلا راز پریشانئ دل کا آؤ کریں محفل پہ زر زخم نمایاں چرچا ہے بہت بے سروسامانئ دل کا دیکھ آہیں چلو کوئے نگاراں کا خرابہ شاید کوئی محرم ملے ویرانی دل کا پوچھو تو ادھر تیر فگن کون ہےیارو سونپا تھا جسے کام نگہبانئ دل کا دیکھو تو کدھر آج رخ بادصبا ہے...
  19. خ

    فیض فیض احمد فیض(اے دل بیتاب)

    تیرگی ہے کہ امنڈتی ہی چلی آتی ہے شب کی رگ رگ سے لہو پھوٹ رہا ہو جیسے چل رہی ہے کچھ اس انداز سے نبضِ ہستی دونوں عالم کا نشہ ٹوٹ رہا ہو جیسے رات کا گرم لہو اور بھی بہہ جانے دو یہی تاریکی تو ہے غازۂ رخسارِ سحر صبح ہونے ہی کو ہے اے دلِ بیتاب ٹھہر ابھی زنجیر چھنکتی ہے پسِ پردۂ ساز...
  20. فرخ منظور

    فیض شرحِ فراق ، مدحِ لبِ مشکبو کریں - فیض

    شرحِ فراق ، مدحِ لبِ مشکبو کریں غربت کدے میں کس سے تری گفتگو کریں یار آشنا نہیں کوئی ،ٹکرائیں کس سے جام کس دل رُبا کے نام پہ خالی سَبُو کریں سینے پہ ہاتھ ہے ، نہ نظر کو تلاشِ بام دل ساتھ دے تو آج غمِ آرزو کریں کب تک سنے گی رات ، کہاں تک سنائیں ہم شکوے گِلے سب آج ترے رُو بُرو کریں...
Top