فیض غزل - تجھے پکارا ہے بے ارادہ - فیض

محمد وارث

لائبریرین
ردیف 'عجم' کی ایجاد ہے، عربی شاعری جو کے فارسی اور اردو شاعری کی اصل ہے اس میں صرف قافیہ ہے، اور بقول مولانا شبلی نعمانی فارسی، اردو شاعری میں ردیف 'سم' اور 'تال' کا کام دیتی ہے۔

لیکن غیر مردف خوبصورت اردو غزلیں بھی ملتی ہیں، انہی میں سے فیض کی ایک خوبصورت ترین غزل پیش کر رہا ہوں، اس غزل کی بحر بھی لاجواب ہے اور عموماً استعمال نہیں ہوتی اور ہو بھی تو مضاعف (دو چند کر کے) جیسے امیر خسرو کی شہرۂ آفاق غزل 'ز حالِ مسکیں مکن تغافل۔۔۔۔۔ الخ'۔


تُجھے پُکارا ہے بے ارادہ
جو دل دُکھا ہے بہت زیادہ


نَدیم ہو تیرا حرفِ شیریں
تو رنگ پر آئے رنگِ بادہ


عَطا کرو اِک ادائے دیریں
تو اشک سے تر کریں لبادہ


نہ جانے کس دن سے منتظِر ہے
دلِ سرِ رہگزر فتادہ


کہ ایک دن پھر نظر میں آئے
وہ بام روشن، وہ در کشادہ


وہ آئے پُرسش کو، پھر سجائے
قبائے رنگیں، ادائے سادہ


(فیض احمد فیض - شامِ شہرِ یاراں)
 
Top