ابن انشا فیض احمد فیض اور میں ۔۔۔۔۔۔ ابن انشا کی ایک اور شاہکار تحریر

جیہ

لائبریرین
فیض احمد فیض اور میں
(ابن انشا)


فیض صاحب کے متعلق کچھ لکھتے ہوئے مجھے تامل ہوتا ہے۔ دنیا حاسدانِ بد سے خالی نہیں۔ اگر کسی نے کہہ دیا کہ ہم نے تو اس شخص کو کبھی فیض صاحب کے پاس اٹھتے بیٹھتے نہیں دیکھا تو کون اس کا قلم پکڑ سکتا ہے۔ احباب پر زور اصرار نہ کرتے تو یہ بندہ بھی اپنے کوشۂ گمنامی میں مست رہتا۔ پھر بعض ایسی باتیں بھی ہیں کہ لکھتے ہوئے خیال ہوتا ہے کہ آیا یہ لکھنے کے ہیں بھی کہ نہیں۔ مثلاً یہی کہ فیض صاحب جس زمانے میں پاکستان ٹائمز کے ایڈیٹر تھے، کوئی اداریہ اس وقت تک پریس میں نہ دیتے تھے جب تک مجھے دکھا نہ لیتے۔ جئی بار عرض کیا کہ ماشاء اللہ آپ خود بھی اچھی انگریزی لکھ لیتے ہیں لیکن وہ نہ مانتے اور اگر میں کوئی لفظ یا فقرہ بدل دیتا تو ایسے ممنون ہوتے کہ خود مجھے شرمندگی ہونے لگتی۔ پھر فیض صاحب کے تعلق سے وہ راتیں یاد آتی ہیں جب فیض ہی نہیں، بخاری ، سالک، خلیفہ عبد الحکیم وغیرہ ہم سبھی ہم پیالہ و ہم نوالہ دوست راوی کے کنارے ٹہلتے رہتے اور ساتھ ہی ساتھ علم و ادب کی باتیں بھی ہوتی رہتیں۔یہ حضرات مختلف زاویوں سے سوال کرتے اور یہ بندہ اپنی فہم کے مطابق جواب دے کر ان کو مطمئن کر دیتا۔ اور یہ بات تو نسبتاً حال ہی کی ہے کہ ایک روز فیض صاحب نے صبح صبح مجھے آن پکڑا اور کہا: " ایک کام سے آیا ہوں۔ ایک تو یہ جاننا چاہتا ہوں کہ یورپ میں آج کل آرٹ کے کیا رجحانات ہیں۔ اور آرٹ پیپر کیا چیز ہوتی ہے؟ دوسرے میں واٹر کلر اور آئل پینٹنگ کا فرق معلوم کرنا چاہتا ہوں۔ ٹھمری اور دادرا کا فرق بھی چند لفظوں میں بیان کر دیں تو اچھا ہے۔" میں نے چائے پیتے پیتے سب کچھ عرض کر دیا۔ اٹھتے اٹھتے پوچھنے لگے ۔ " ایک اور سوال ہے۔ غالب کس زمانے کا شاعر تھا اور کس زبان میں لکھتا تھا؟" وہ بھی میں نے بتایا۔ اس کے کئی ماہ بعد تک ملاقات نہ ہوئی۔ ہاں اخبار میں پڑھا کہ لاہور میں آرٹ کونسل کے ڈائریکٹر ہو گئے ہیں۔ غالباً اس نوکری کے انٹرویو میں اس قسم کے سوال پوچھے جاتے ہوں گے

اکثر لوگوں کو تعجب ہوتا ہے کہ "نقشِ فریادی" کا رنگِ کلام اور ہے اور فیض صاحب کے بعد کے مجموعوں "دستِ صبا" اور "زندان نامہ" کا اور۔ اب چونکہ اس کا پس منظر راز نہیں رہا اور بعض حلقوں میں بات پھیل گئی ہے لہٰذا اسے چھپانے کا کچھ فائدہ نہیں۔فیض صاحب جب جیل چلے گئے تو ویسے تو ان کو زیادہ تکلیف نہیں ہوئی لیکن کاغذ قلم ان کو نہیں دیتے تھے اور نہ شعر لکھنے کی اجازت تھی۔ مقصد اس کا یہ تھا کہ ان کی آتش نوائی پر قدغن رہے اور لوگ انہیں بھول بھال جائیں۔ لیکن وہ جو کہتے ہیں "تدبیر کند بندہ تقدیر زند خندہ" فیض صاحب جب جیل سے باہر آئے تو سالم تانگہ لے کر سیدھا میرے پاس تشریف لے آئے اور ادھر ادھر کی باتوں کے بعد کہنے لگے۔ "اور تو سب ٹھیک ہے لیکن سوچتا ہوں میرے ادبی مستقبل کا اب کیا ہوگا؟" میں نے مسکراتے ہوئے میز کی دراز میں سے کچھ مسودے نکالے اور کہا یہ میری طرف سے نذر ہیں۔ پڑھتے جاتے تھے اور حیران ہوتے جاتے تھے۔ فرمایا۔ " بالکل یہی جذبات میرے دل میں آتے تھے لیکن ان کو قلم بند نہ کر سکتا تھا۔ آپ نے اس خوب صورتی نالے کو پابندِ نَے کیا ہے کہ مجھے اپنا ہی کلام معلوم ہوتا ہے۔ میں نے کہا: " برادرِ عزیز! بنی آدم اعضائے یک دیگر اند۔ تم پر جیل میں جو گزرتی تھی، اسے میں یہاں بیٹھے بیٹھے محسوس کر لیتا رہا ورنہ من آنم کہ من دانم۔ بہر حال اب اس کلام کو اپنا ہی سمجھو بلکہ اس میں، میں نے تخلص بھی تمہارا ہی باندھا ہے اور ہاں نام بھی تجویز کیئے دیتا ہوں۔ آدھے کلام کو "دست صبا" کے نام ست شائع کرو اور آدھے کو " زندان نامہ" کا نام دو۔" اس پر بھی ان کو تامل رہا۔ بولے: " یہ برا سا لگتا ہے کہ ایسا کلام جس پر ایک محبِ صادق نے اپنا خونِ جگر ٹپکایا ہو اپنے نام سے منسوب کر دوں" میں نے کہا: :فیض میاں! دنیا میں چراغ سے چراغ جلتا آیا ہے، شیکسپیئر بھی تو کسی سے لکھوایا کرتا تھا۔ اس سے اس کی عظمت میں کیا فرق آیا؟" اس پر لا جواب ہو گئے اور رقت طاری ہو گئی۔

فیض صاحب کی ایک اور بات میں نے دیکھی۔ وہ بڑے ظرف کے آدمی تھے۔ ایک طرف تو انہوں نے کسی پر یہ راز افشا نہیں کیا کہ یہ مجموعے ان کا نتیجۂ فکر نہیں۔ دوسری طرف جب لینن انعام لے کر آئے تو تمغہ اور آدھے روبل میرے سامنے ڈھیر کر دیئے کہ اس کے اصل حق دار آپ ہیں۔ اس طرح کے اور بہت سے واقعات ہیں۔ بیان کرنے لگوں تو کتاب ہو جائے لیکن جیسا کہ میں نے عرض کیا نمود و نمائش نے اس بندے کی طبیعت سے ہمیشہ نفور رہی ہے۔ و ما توفیقی الا با اللہ
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ جویریہ صاحبہ!‌ ابن انشا کی بہت اچھی تحریر ہے - ایک ابنِ انشا کی تحریر تھی جس میں ان کا ایک دوست روحوں کو بلواتا ہے - اگر وہ بھی پوسٹ کرسکیں تو نوازش ہوگی-
 

جیہ

لائبریرین
بہت شکریہ جویریہ صاحبہ!‌ ابن انشا کی بہت اچھی تحریر ہے - ایک ابنِ انشا کی تحریر تھی جس میں ان کا ایک دوست روحوں کو بلواتا ہے - اگر وہ بھی پوسٹ کرسکیں تو نوازش ہوگی-

بہت شکریہ سخنور صواحیب: یہ تحریر ، استاد مرحوم اور جس تحریر کی آپ فرمائش کر رہے ہیں ، ابن انشا کی کتاب"خمار گندم" سے منتخب کردہ ہیں۔ یہ انشا جی کی آخری کتاب تھی اور ان کے وفات کے بعد چھپی تھی۔ کوشش کروں گی کہ حاضرات ارواح والی تحریر ٹائپ کروں

عمدہ تحریر تھی جناب اعلی
جناب عالی کون:eek:

شکریہ جیا شیئر کرنے کیلیئے، بہت اچھی تحریر ہے یہ بھی
شکریہ وارث صاحب۔ تحریر تو اچھی ہے ۔ مگر کسی نے میرے ذوق انتخاب کی داد نہیں دی:(
 

فرخ منظور

لائبریرین
میرا تو خیال ہے کہ یہ تعریف ہی ہے کہ یہ تحریر بہت اچھی ہے اور ظاہر ہے جویریہ آپ نے انتخاب کی ہے تو آپ کا انتخاب ہی بہت اچھا ہوگا نا -
 

جیہ

لائبریرین
آپ شاید ہوش میں نہیں ہیں یا اگر مذاق کر رہے ہیں تو یاد رکھیں نہ ہی تو آپ کا اور ہمارا مذاق کا رشتہ ہے اور نہ ہی میں یہ گھٹیا مذاق برداشت کر سکتی ہوں۔:punga:
 

محسن حجازی

محفلین
دیکھئے جیہ آپی ہم یہاں ایک خاتو ن ہیں جیا راؤ نام کی ابھرتی ہوئی شاعرہ! ان کو ہم یہی باور کرواتے رہتے ہیں کہ بڑی بڑی ہستیاں خود تھوڑا لکھا کرتی تھیں! :grin: :grin:
اب یہ راز بھی طشت از بام ہو گیا کہ فیض صاحب کا کلام بھی اپنا نہیں تھا۔:grin:
 

محسن حجازی

محفلین
میری ہنسی نہیں رک رہی پڑھ کے شمشاد بھائی کوئی دیسی ٹوٹکا نہیں ہے ہنسی روکنے کا؟ :grin: :grin:
کیا فیض صاحب کی بابت لکھا ہے!
پھر سے شکریہ جیہ آپی:grin:
 

جیہ

لائبریرین
آپ شاید ہوش میں نہیں ہیں یا اگر مذاق کر رہے ہیں تو یاد رکھیں نہ ہی تو آپ کا اور ہمارا مذاق کا رشتہ ہے اور نہ ہی میں یہ گھٹیا مذاق برداشت کر سکتی ہوں۔:punga:

الٰہی خیر، یہ نزلہ کس پر گر رہا ہے؟

الٰہی خیر، یہ نزلہ کس پر گر رہا ہے؟

یہ نزلہ دو دو بار کیوں گر رہا ہے؟

میں خود بھی حیران ہو رہی ہوں کیا ہوا تھا کہ مجھے اتنا غصہ آگیا تھا۔ شاید کسی نئے ممبر نے نا زیبا بات لکھی تھی اور جسے منتظمین نے حذف کیا تھا
 
Top