ملائکہ
محفلین
کس شہر نہ شہرہ ہوا نادانئ دل کا
کس پر نہ کھلا راز پریشانئ دل کا
آؤ کریں محفل پہ زر زخم نمایاں
چرچا ہے بہت بے سروسامانئ دل کا
دیکھ آہیں چلو کوئے نگاراں کا خرابہ
شاید کوئی محرم ملے ویرانی دل کا
پوچھو تو ادھر تیر فگن کون ہےیارو
سونپا تھا جسے کام نگہبانئ دل کا
دیکھو تو کدھر آج رخ بادصبا ہے
کس رہ سے پیام آیا ہے زندانئ دل کا
اُترے تھے کبھی فیض وہ آئینہء دل میں
عالم ہے وہی آج بھی حیرانئ دل کا
(فیض احمد فیض)
کس پر نہ کھلا راز پریشانئ دل کا
آؤ کریں محفل پہ زر زخم نمایاں
چرچا ہے بہت بے سروسامانئ دل کا
دیکھ آہیں چلو کوئے نگاراں کا خرابہ
شاید کوئی محرم ملے ویرانی دل کا
پوچھو تو ادھر تیر فگن کون ہےیارو
سونپا تھا جسے کام نگہبانئ دل کا
دیکھو تو کدھر آج رخ بادصبا ہے
کس رہ سے پیام آیا ہے زندانئ دل کا
اُترے تھے کبھی فیض وہ آئینہء دل میں
عالم ہے وہی آج بھی حیرانئ دل کا
(فیض احمد فیض)