احمد فراز

  1. فرحت کیانی

    فراز مسافرت میں بھی تصویر گھر کی دیکھتے ہیں۔ احمد فراز

    مسافرت میں بھی تصویر گھر کی دیکھتے ہیں کوئی بھی خواب ہو تعبیر گھر کی دیکھتے ہیں وطن سے دور بھی آزادیاں نصیب کسے قدم کہیں بھی ہوں تصویر گھر کی دیکھتے ہیں اگرچہ جسم کی دیوار گرنے والی ہے یہ سادہ لوح کہ تعمیر گھر کی دیکھتے ہیں کوئی تو زخم اسے بھولنے نہیں دیتا کوئی تو یاد عناں گیر، گھر...
  2. سارہ خان

    فراز تشنگی آنکھوں میں اور دریا خیالوں میں رہے

    تشنگی آنکھوں میں اور دریا خیالوں میں رہے ہم نوا گر، خوش رہے جیسےبھی حالوں میں رہے اس قدر دنیا کے دکھ اے خوبصورت زندگی جس طرح تتلی کوئی مکڑی کے جالوں میں‌رہے دیکھنا اے راہ نوردِ شوق! کوئے یار تک کچھ نہ کچھ رنگِ حنا پاؤں کے چھالوں میں رہے ہم سے کیوں مانگے حسابِ جاں کوئی جب عمر...
  3. محمداحمد

    فراز میں کہ پرشور سمندر تھے مرے پاؤں میں - احمد فراز

    غزل میں کہ پرشور سمندر تھے مرے پاؤں میں اب کہ ڈوبا ہوں تو سوکھے ہوئے دریاؤں میں نامرادی کا یہ عالم ہے کہ اب یاد نہیں تو بھی شامل تھا کبھی میری تمناؤں میں دن کے ڈھلتے ہی اُجڑ جاتی ہیں آنکھیں ایسے جس طرح شام کو بازار کسی گاؤں میں چاک دل سی کہ نہ سی زخم کی توہین نہ کر ایسے قاتل تو نہ تھے...
  4. محمداحمد

    فراز اپنی محبت کے افسانے کب تک راز بنائو گے - احمد فراز

    غزل اپنی محبت کے افسانے کب تک راز بنائو گے رسوائی سے ڈرنے والو بات تمھی پھیلائو گے اس کا کیا ہے تم نہ سہی تو چاہنے والے اور بہت ترکِ محبت کرنے والو! تم تنہا رہ جائو گے ہجر کے ماروں کی خوش فہمی! جاگ رہے ہیں پہروں سے جیسے یوں شب کٹ جائے گی، جیسے تم آجائو گے زخم تمنا کا بھر جانا...
  5. فرحت کیانی

    فراز یہ جو سرگشتہ سے پھرتے ہیں کتابوں والے۔ احمد فراز

    یہ جو سرگشتہ سے پھرتے ہیں کتابوں والے ان سے مت مل کہ انہیں روگ ہیں خوابوں والے اب مہ و سال کی مہلت نہیں ملنے والی آ چکے اب تو شب و روز عذابوں والے اب تو سب دشنہ و خنجر کی زباں بولتے ہیں اب کہاں لوگ محبت کے نصابوں والے جو دلوں پر ہی کبھی نقب زنی کرتے تھے اب گھروں تک چلے آئے وہ نقابوں...
  6. ملائکہ

    فراز شہر آشوب

    اپنی بود و باش نہ پُوچھو ہم سب بے توقیر ہوئے کون گریباں چاک نہیں ہے ہم ہوئے تم ہوئے میر ہوئے سہمی سہمی دیواروں میں سایوں جیسے رہتے ہیں اس گھر میں آسیب بسا ہے عامل کامل کہتے ہیں دیکھنے والوں نے دیکھا ہے اک شب جب شب خون پڑا گلیوں میں بارود کی بُو تھی کلیوں پر سب خون پڑا اب کے غیر...
  7. محمد وارث

    نور جہاں نور جہاں - تیری باتیں ہی سنانے آئے

    غزل - تیری باتیں ہی سنانے آئے (آڈیو) شاعر - احمد فراز گلوکارہ - نور جہاں فائل سائز - 4٫95 ایم بی مکمل غزل پڑھیئے۔ http://www.divshare.com/download/4407765-c3a
  8. نوید ملک

    فراز تیرا غم اپنی جگہ دنیا کے غم اپنی جگہ

    تیرا غم اپنی جگہ دنیا کے غم اپنی جگہ پھر بھی اپنے عہد پر قائم ہم اپنی جگہ کیا کریں یہ دل کسی کی ناصحا سنتا نہیں آپ نے جو کچھ کہا اے محترم ، اپنی جگہ ہم موحد ہیں بتوں کے پوجنے والے نہیں پر خدا لگتی کہیں تو وہ صنم اپنی جگہ یارِ بے پروا! کبھی ہم نے کوئی شکوہ کیا ہاں مگر ان ناسپاس...
  9. ظ

    فراز زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے

    زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے توبہت دیرسے ملا ہے مجھے تو محبت سے کوئی چال تو چل ہار جانے کا حوصلہ ہے مجھے دل دھڑکتا نہیں ٹپکتا ہے کل جو خواہش تھی آبلہ ہے مجھے ہم سفر چاہیئے ہجوم نہیں اِک مسافر بھی قافلہ ہے مجھے کوہ کن ہو کہ قیس ہو کہ فراز سب میں اِک شخص ہی ملا ہے مجھے...
  10. زرقا مفتی

    فراز اس دورِ بے جنوں کی کہانی۔۔۔۔۔۔احمد فراز

    اس دورِ بے جنوں کی کہانی کوئی لکھو جسموں کو برف، خون کو پانی کوئی لکھو کوئی کہو کہ ہاتھ قلم کس طرح ہوئے کیوں رک گئی قلم کی روانی کوئی لکھو کیوں اہلِ شوق سر بگریباں ہیں دوستو کیوں خوں بہ دل ہے عہدِ جوانی کوئی لکھو کیوں سرمہ در گلو ہے ہر اک طائرِ سخن کیوں گلستاں قفس کا ہے ثانی کوئی...
  11. فرخ منظور

    فراز دل بھی بُجھا ہو شام کی پر چھائیاں بھی ہوں -- احمد فراز

    دل بھی بُجھا ہو شام کی پر چھائیاں بھی ہوں مر جائیے جو ایسے میں تنہائیاں بھی ہوں آنکھوں کی سرخ لہر ہے موج ِ سپردگی یہ کیا ضرور ہے کہ اب انگڑائیاں بھی ہوں ہر حسن سادہ لوح نہ دل میں اُتر سکا کچھ تو مزاجِ یار میں گہرائیاں بھی ہوں دنیا کے تذکرے تو طبیعت ہی لے بجھے بات اس کی ہو تو پھر سخن...
  12. فرخ منظور

    فراز کل رات ہم سخن کوئی بُت تھا خدا کہ میں - از احمد فراز

    کل رات ہم سخن کوئی بُت تھا خدا کہ میں میں سوچ ہی رہا تھا کہ دل نے کہا کہ میں تھا کون جو گرہ پہ گرہ ڈالتا رہا اب یہ بتا کہ عقدہ کشا تُو ہوا کہ میں جب سارا شہر برف کے پیراہنوں میں تھا ان موسموں میں لوگ تھے شعلہ قبا کہ میں جب دوست اپنے اپنے چراغوں کے غم میں تھے تب آندھیوں کی زد پہ کوئی...
  13. خرم شہزاد خرم

    فراز سکوت بن کے جو نغمے دلوں میں پلتے ہیں

    سکوت بن کے جو نغمے دلوں میں پلتے ہیں وہ زخمہء رگِ جاں توڑ کر نکلتے ہیں حضور آپ شب آرئیاں کریں لیکن فقط نمودِ سحر تک چراغ جلتے ہیں اگر فضا ہے مخالف تو زلف لہراؤ کہ بادبان ہواؤں کا رُخ بدلتے ہیں کوئی بھی فیصلہ دینا ابھی درست نہیں کہ واقعات ابھی کروٹیں بدلتے ہیں یہ پاسِ پیر مغاں...
  14. خرم شہزاد خرم

    فراز دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا

    دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا اب اسے لوگ سمجھتے ہیں گرفتار مرا سخت نادم ہے مجھے دام میں لانے والا صبحدم چھوڑ گیا نکہتِ گل کی صورت رات کو غنچہء دل میں سمٹ آنے والا کیا کہیں کتنے مراسم تھے ہمارے اس سے وہ جو اک شخص ہے منہ پھیر کے جانے والا تیرے...
  15. خرم شہزاد خرم

    فراز یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے

    یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے کہاں لے جاؤں تجھے اے دلِ تنہا میرے وہی محدود سا حلقہ ہے شناسائی کا یہی احباب مرے ہیں، یہی اعدا میرے میں تہہِ کاسہ و لب تشنہ رہوں گا کب تک تیرے ہوتے ہوئے، اے صاحبِ دریا میرے مجھ کو اس ابرِ بہاری سے ہے کب کی نسبت پر مقدر میں وہی پیاس کے صحرا میرے...
  16. ظ

    فراز غزل سن کر پریشاں ہوگئے کیا

    غزل سن کر پریشاں ہوگئے کیا کسی کے دھیان میں تم کھو گئے کیا یہ بیگانہ روی پہلے نہیں تھی کہو تم بھی کسی کے ہوگئے کیا نہ پرسش کو نہ سمجھانے کو آئے ہمارے یار ہم کو رو گئے کیا ابھی کچھ دیر پہلے تک یہیں تھے زمانہ ہو گیا تم کو گئے کیا کسی تازہ رفاقت کی للک ہے پرانے زخم اچھے...
  17. امیداورمحبت

    فراز "جو سادہ دل ہوں ۔ ۔ ۔"اے عشق جنوں پیشہ سے انتخاب

    غزل جو سادہ دل ہوں بڑی مشکلوں میں ہوتے ہیں کہ دوستوں میں ،کبھی دشمنوں میں ہوتے ہوا کے رخ پہ کبھی بادباں نہیں رکھتے بلا کے حوصلے دریا دلوں میں ہوتے ہیں پلٹ کے دیکھ ذرا اپنے رہ نوردوں کو جو منزلوں پہ نہ ہوں راستوں میں ہوتے ہیں پیمبروں کا نسب...
  18. فر حان

    فراز اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہم

    اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہم یہ بھی بہت ہے،تجھ کو اگر بھول جائیں ہم صحرائے زندگی میں کوئی دوسرا نہ تھا سنتے رہے ہیں آپ ہی اپنی صدائیں ہم اس زندگی میں اتنی فراغت کسے نصیب اتنا نہ یاد آ کہ تجھے بھول جائیں ہم تو اتنی دل زدہ تو نہ تھی اے شب ِ فراق آ تیرے راستے میں ستارے لٹائیں ہم...
  19. فاتح

    فراز قیمت ہے ہر کسی کی دکاں پر لگی ہوئی - احمد فراز کی کتاب "اے عشق جنوں پیشہ" سے انتخاب

    قیمت ہے ہر کِسی کی دُکاں پر لگی ہوئی بِکنے کو ایک بھِیڑ ہے باہر لگی ہوئی غافل نہ جان اُسے کہ تغافل کے باوجود اُس کی نظر ہے سب پہ برابر لگی ہوئی خوش ہو نہ سر نوِشتۂ مقتل کو دیکھ کر فہرست ایک اور ہے اندر لگی ہوئی ق کس کا گماشتہ ہے امیرِ سپاہِ شہر کن معرکوں میں ہے صفِ لشکر لگی ہوئی برباد کر کے...
  20. امیداورمحبت

    فراز غزل "گماں یہی ہے" ۔ ۔"احمد فراز"(اے عشق جنوں پیشہ سے انتخاب)

    " غزل" گماں یہی ہے کہ دل خود ادھر کو جاتا ہے سو شک کا فائدہ اس کی نظر کو جاتا ہے یہ دل کا درد تو عمروں کا روگ ہے پیارے سو جائے بھی تو پہر دو پہر جاتا ہے یہ حال ہے کہ کئی راستے ہیں پیش نظر مگر خیال تری رہ گزر کو جاتا ہے تو...
Top