فراز دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا
وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا

اب اسے لوگ سمجھتے ہیں گرفتار مرا
سخت نادم ہے مجھے دام میں لانے والا

صبحدم چھوڑ گیا نکہتِ گل کی صورت
رات کو غنچہء دل میں سمٹ آنے والا

کیا کہیں کتنے مراسم تھے ہمارے اس سے
وہ جو اک شخص ہے منہ پھیر کے جانے والا

تیرے ہوتے ہوئے آ جاتی تھی ساری دنیا
آج تنہا ہوں تو کوئی نہیں آنے والا

منتظر کس کا ہوں ٹوٹی ہوئی دہلیز پہ میں
کون آئے گا یہاں کون ہے آنے والا

کیا خبر تھی جو مری جاں میں گھلا ہے اتنا
ہے وہی مجھ کو سرِ دار بھی لانے والا

میں نے دیکھا ہے بہاروں میں چمن کو جلتے
ہے کوئی خواب کی تعبیر بتانے والا

تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فراز
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا
 

فاتح

لائبریرین
خرم صاحب،
فراز کی انتہائی عمدہ غزل شیئر کرنے پر آپ کا بہت شکریہ۔

غلام علی نے یہ غزل اپنی خوبصورت آواز میں گائی بھی ہے۔
[ame="http://www.divshare.com/download/2315313-d17"]دوست بن کر بھی نہیں[/ame]
 

محمد وارث

لائبریرین
فراز کی جو غزلیات مجھے بہت زیادہ پسند ہیں ان میں یہ خوبصورت غزل بھی شامل ہے۔ بہت شکریہ آپ کا پوسٹ کیلیے خرم صاحب۔

اور واقعی غلام علی نے اسے بہت خوبصورت انداز میں گایا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
خرم۔ فراز کی اتنی بہت سی غزلیں الگ الگ موضوعات میں بکھیرنے کی بجائے اگر ایک ہی موضوع۔ ’احمد فراز کا منتخب کلام‘ کے تحت کرتے (یا کریں) تو آسانی ہو کہ سارا کلام جو ٹائپ کر رہے ہیں یا جمع کر رہے ہیں، سب ایک ہی جگہ آ جائے۔ تاکہ بعد میں ان کی ای بُک بنانے میں آسانی ہو۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
خرم۔ فراز کی اتنی بہت سی غزلیں الگ الگ موضوعات میں بکھیرنے کی بجائے اگر ایک ہی موضوع۔ ’احمد فراز کا منتخب کلام‘ کے تحت کرتے (یا کریں) تو آسانی ہو کہ سارا کلام جو ٹائپ کر رہے ہیں یا جمع کر رہے ہیں، سب ایک ہی جگہ آ جائے۔ تاکہ بعد میں ان کی ای بُک بنانے میں آسانی ہو۔

جی بہت شکریہ میں کوشش کروں گا
 
Top