مرا لہو رائیگاں نہیں تھا جو میرے دیوار و در سے ٹپکا تو شاہراہوں تک آ گیا تھا جہاں کسی کو گماں نہیں تھا مرا لہو رائیگاں نہیں تھا مرے مقدر میں آبرو...
میں تو اِس کربِ نظارا سے تڑپ اُٹھا ہوں کتنے ایسے ہیں جنھیں حسرتِ بینائی ہے جن کی قسمت میں کبھی دولتِ دیدار نہیں جن کی قسمت میں تماشا‘ نہ تماشائی...
احمد فرازؔ مرحوم کی ایک غزل کے ساتھ کی جانے والی واردات محفلین کی خدمت میں: اس کے ابا سے معافی کی گزارش نہیں کی بھاگ جانے کی بھی ہرگز کوئی کوشش...
لفظوں میں فسانے ڈھونڈتے ہیں ہم لوگ لمحوں میں زمانے ڈھونڈتے ہیں ہم لوگ تُو زہر ہی دے شراب کہہ کر ساقی جینے کے بہانے ڈھونڈتے ہیں ہم لوگ ٭٭٭ احمد...
غزل احمد فرازؔ مَیں کِس کا بخت تھا، مِری تقدِیر کون تھا تُو خواب تھا ، تو خواب کی تعبِیر کون تھا مَیں بے گلِیم لائقِ دُشنام تھا، مگر! اہلِ صَبا...
سنا ہے جو بھی اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں تو اس کے بھائی پھر ان کو بپھر کے دیکھتے ہیں سنا ہے تاڑتا ہے سارا دن قمر اس کو اور اس کو رات میں لڑکے قمر...
مترجم [IMG] آس ۔ رات کے سُرخ انگارے غلامی کی مار کھائے ہُوئے ہمارے یخ بستہ دِلوں کو خطرے کا اشارہ دے رہے ہیں رات کی سیاہی میں انگار آنکھیں چمک رہی...
[IMG] شاعر جس آگ سے جل اُٹّھا ہے جی آج اچانک پہلے بھی مرے سینے میں بیدار ہُوئی تھی جس کرب کی شدّت سے مری رُوح ہے بےکل پہلے بھی مرے ذہن سے دوچار...
[IMG] " مَیں اور تُو " روز جب دُھوپ پہاڑوں سے اُترنے لگتی کوئی گھٹتا ہُوا بڑھتا ہُوا بیکل سایہ ایک دِیوار سے کہتا کہ مِرے ساتھ چلو اور زنجیرِ...
اک دست شناس نے مجھ سے کہا ترے ہاتھ کی ریکھائیں ہیں عجب تیرے پاؤں انوکھی بیڑی ہیے ترے گلے میں مالائیں ہیں عجب ترے پیار کے کتنے قصّے ہیں تیری ذات...
تِرا قُرب تھا کہ فراق تھا، وہی تیری جلوہ گری رہی کہ جو روشنی تِرے جسم کی تھی مِرے بدن میں بھری رہی تِرے شہر میں سے چلا تھا جب تو کوئی بھی ساتھ نہ...
محاصرہ مرے غنیم نے مجھ کو پیام بھیجا ہے کہ حلقہ زن ہیں مرے گرد لشکری اس کے فصیلِ شہر کے ہر برج ہر منارے پر کماں بہ دست ستادہ ہیں عسکری اس کے...
ابھی ہم خوبصورت ہیں (احمد شمیم کی یاد میں) ہمارے جسم اوراقِ خزانی ہو گئے ہیں اور ردائے زخم سے آراستہ ہیں پھر بھی دیکھو تو ہماری خوشنمائی پر کوئی...
[IMG] غزل جب سب کے دِلوں میں گھر کرے تُو پِھر کیوں ہَمَیں در بَدر کرے تُو یہ حال ہے شام سے تو اے دِل! مُشکِل ہے کہ اب سَحر کرے تُو آنکھوں میں...
[IMG] غزل حیران ہُوں خود کو دیکھ کر مَیں ایسا تو نہیں تھا عمر بھر مَیں وہ زِندہ دِلی کہاں گئی ہے ہنستا تھا اپنے حال پر جب مَیں آدابِ جُنونِ...
اب لو گ جو دیکھیں گے تو خواب اور طرح کے اس شہر پہ اتریں گے عذاب اور طرح کے اب کے تو نہ چہرے ہیں نہ آنکھیں ہیں نہ لب ہیں اس عہد نے پہنے ہیں نقاب...
[IMG] غزل دِل میں، اب طاقت کہاں خُوننابہ افشانی کرے ورنہ ،غم وہ زہر ہے، پتّھر کو بھی پانی کرے عقل وہ ناصح، کہ ہر دَم لغزِشِ پا کا خیال دِل...
[IMG] غزل یہ طبِیعت ہے، تو خود آزار بن جائیں گے ہم ! چارہ گر رَوئیں گے، اور غم خوار بن جائیں گے ہم ہم سَرِ چاک وفا ہیں اور تِرا دستِ ہُنر جو بنا...
غزلِ [IMG] ہنسے تو آنکھ سے آنسو رَواں ہمارے ہُوئے کہ ہم پہ دوست بہت مہرباں ہمارے ہُوئے بہت سے زخم ہیں ایسے، جو اُن کے نام کے ہیں بہت سے قرض...
ایک زمین ۔۔۔ پانچ شعراء (حفیظ تائب، نصیر الدین نصیر ، سراج اورنگ آبادی، قمر جلالوی، احمد فراز نعت رسولِ مقبول ﷺ از حفیظ تائب رہی عمر بھر جو...
ناموں کو کاما سے علیحدہ کریں