فراز "Victor Motapanyane "Hope :::::ترجمہ احمد فرازؔ

طارق شاہ

محفلین

مترجم
image.jpg

آس
۔
رات کے سُرخ انگارے
غلامی کی مار کھائے ہُوئے
ہمارے یخ بستہ دِلوں کو
خطرے کا اشارہ دے رہے ہیں
رات کی سیاہی میں
انگار آنکھیں چمک رہی ہیں
ہماری زندگیاں
کتنی ہی اذیّتوں کے سایوں میں لپٹی ہُوئی ہیں
مگر ہماری فطری انسانی اُمید

مزاحمت

اور نبردآرائی کے لیے
ہمیں آگے اور آگے
ہنکائے لیے جارہی ہے
۔
ترجمہ
احمد فرازؔ

Victor Motapanyane
"Hope"

 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
پہلی دفعہ احساس ہوا کہ فراز نے نثری نظم بھی لکھی ہے ۔ حالانکہ ان جیسے قادرالکلام کے لئے منظوم ترجمہ کرنا مشکل نہ تھا ۔
بڑے لوگوں کی بڑی باتیں !
 
Top