احمد فراز

  1. معاویہ وقاص

    فراز چمن میں نغمہ سرائی کے بعد یاد آئے - احمد فراز

    چمن میں نغمہ سرائی کے بعد یاد آئے قفس کے دوست رہائی کے بعد یاد آئے وہ جن کو ہم تری قربت میں بھول بیٹھے تھے وہ لوگ تیری جدائی کے بعد یاد آئے وہ شعر یوسفِ کنعاں تھے جن کو بیچ دیا ہمیں قلم کی کمائی کے بعد یاد آئے حریمِ ناز کے خیرات بانٹنے والے ہر ایک در کی گدائی کے بعد یاد آئے حریمِ ناز کے...
  2. عمراعظم

    فراز وحشتیں بڑھتی گئیں ہجر کے آزار کے ساتھ ۔۔۔(احمد فراز)

    وحشتیں بڑھتی گئیں ہجر کے آزار کے ساتھ اب تو ہم بات بھی کرتے نہیں غمخوار کے ساتھ اب تو ہم گھر سے نکلتے ہیں تو رکھ دیتے ہیں طاق پر عزتِ سادات بھی دستار کے ساتھ ایک تو خواب لئے پھرتے ہو گلیوں گلیوں اُس پہ تکرار بھی کرتے ہو خریدار کے ساتھ اِس قدر خوف ہے اُس کی گلیوں میں کہ لوگ چاپ سنتے ہیں تو...
  3. بلال جلیل

    فراز سراپا عشق ہوں میں اب بکھر جاؤں تو بہتر ہے

    سراپا عشق ہوں میں اب بکھر جاؤں تو بہتر ہے جدھر جاتے ہیں یہ بادل ادھر جاؤں تو بہتر ہے ٹھہر جاؤں یہ دل کہتا ہے تیرے شہر میں کچھ دن مگر حالات کہتے ہیں کہ گھر جاؤں تو بہتر ہے دلوں میں فرق آئیں گے تعلق ٹوٹ جائیں گے جو دیکھا جو سنا اس سے مکر جاؤں تو بہتر ہے یہاں ہے کون میرا جو مجھے سمجھے گا...
  4. طارق شاہ

    فراز :::: ہم سُنائیں تو کہانی اور ہے -- Ahmed Faraz

    احمد فراز ہم سُنائیں تو کہانی اور ہے یار لوگوں کی زبانی اور ہے چارہ گر روتے ہیں تازہ زخم کو ! دل کی بیماری پُرانی اور ہے جو کہا ہم نے ، وہ مضمون اور تھا ترجماں کی ترجمانی اور ہے ہے بساطِ دل لہو کی اِک بوند چشمِ پُرخُوں کی روانی اور ہے نامہ بر کو، کچھ بھی ہم پیغام دیں داستاں اُس نے سُنانی...
  5. محمد بلال اعظم

    دو دوست، جو اب ہم میں نہیں!

    تشکر: امجد شیخ صاحب بذریعہ کتاب چہرہ
  6. فرحت کیانی

    فراز چلو ہم پھر صف آرا ہوں

    چلو ہم پھر صف آرا ہوں چلو ہم پھر صف آرا ہوں صف آرا ہوں کہ دشمن چار سُو آئے کہ قاتل رُوبُرو آئے کہ اُن کے کاسۂ خالی میں کچھ اپنا لہو آئے کہ بُجھ جائے ہر اِک مشعل تو ظلمت کُوبکُو آئے کہ اہلِ صدق و ایماں ، بے سہارا ہوں چلو ہم پھر صف آرا ہوں صف آرا ہوں کہ پہلے بھی ستم ایجاد آئے تھے نشاںِ ظلم...
  7. فرحت کیانی

    فراز میں کیوں اُداس نہیں

    میں کیوں اُداس نہیں لُہولہان مرے شہر میرے یار شہید مگر یہ کیا کہ مری آنکھ ڈبڈبائی نہیں نظر کے زخً جگر تک پہنچ نہیں پائے کہ مجھ کو منزلِ اظہار تک رسائی نہیں میں کیا کہوں کہ پشاور سے چاٹگام تلک مرے دیار نہیں تھے کہ میرے بھائی تھے وہی ہوں میں مرا دل بھی وہی جنوں بھی وہی کسی پر تیر چلے جاں فگار...
  8. مدیحہ گیلانی

    فراز امیرِ شہر غریبوں کو لُوٹ لیتا ہے۔۔۔۔۔ احمد فراز

    نہ انتظار کی لذت نہ آرزو کی تھکن بجھی ہیں درد کی شمعیں کہ سو گیا ہے بدن سُلگ رہی ہیں نہ جانے کس آنچ سے آنکھیں نہ آنسوؤں کی طلب ہے نہ رتجگوں کی جلن دلِ فریب زدہ! دعوتِ نظر پہ نہ جا یہ آج کے قد و گیسو ہیں کل کہ دار و رسن غریبِ شہر کسی سایہءشجر میں نہ بیٹھ کہ اپنی چھاؤں میں خود جل رہے ہیں سرو...
  9. فاتح

    فراز آخر کو ضرورت ہی خریدار کی نکلی ۔ احمد فراز

    آخر کو ضرورت ہی خریدار کی نکلی مریم سی وہ لعبت بھی تو بازار کی نکلی * دیکھو کبھی مقتل کبھی گلزار لگے ہے تصویر عجب کوچۂ دلدار کی نکلی آنکھوں کی تسلی نہیں ہوتی تو نہ ہووے ہم خوش ہیں کوئی شکل تو دیدار کی نکلی کیوں یار کے انکار سے افسردہ ہے اے دل نادان! کوئی راہ تو اقرار کی نکلی وہ گر یہ کناں...
  10. عاطف سعد

    اس کا سوچا بھی نہ تھا اب کے جو تنہا گزری

    السلام علیکم
  11. محمد بلال اعظم

    فراز وہ تو پتھر پہ بھی گزرے نہ خدا ہونے تک

    وہ تو پتھر پہ بھی گزرے نہ خدا ہونے تک جو سفر میں نے نہ ہونے سے کیا ، ہونے تک زندگی! اس سے زیادہ تو نہیں عمر تری بس کسی دوست کے ملنے سے جدا ہونے تک ایک اِک سانس مری رہن تھی دِلدار کے پاس نقدِ جاں بھی نہ رہا قرض ادا ہونے تک مانگنا اپنے خدا سے بھی ہے دریوزہ گری ہاتھ شل کیوں نہ ہوئے دستِ...
  12. محمد بلال اعظم

    فراز خود آپ اپنی نظر میں حقیر میں بھی نہ تھا

    خود آپ اپنی نظر میں حقیر میں بھی نہ تھا اس اعتبار سے اس کا اسیر میں بھی نہ تھا بنا بنا کے بہت اُس نے جی سے باتیں کیں میں جانتا تھا مگر حرف گیر میں بھی نہ تھا نبھا رہا ہے یہی وصفِ دوستی شاید وہ بے مثال نہ تھا بے نظیر میں بھی نہ تھا سفر طویل سہی گفتگو مزے کی رہی! وہ خوش مزاج اگر تھا تو میر...
  13. محمد بلال اعظم

    فراز جب ملاقات بے ارادہ تھی

    جب ملاقات بے ارادہ تھی اس میں آسودگی زیادہ تھی نہ توقع نہ انتظار نہ رنج صبحِ ہجراں نہ شامِ وعدہ تھی نہ تکلف نہ احتیاط نہ زعم دوستی کی زبان سادہ تھی جب بھی چاہا کہ گنگناؤں اسے شاعری پیش پا فتادہ تھی لعل سے لب چراغ سی آنکھیں ناک ستواں جبیں کشادہ تھی حدتِ جاں سے رنگ تانبا سا ساغر افروز...
  14. مدیحہ گیلانی

    فراز اے خدا جو بھی مجھے پندِ شکیبائی دے ۔۔۔ احمد فراز

    ابھی مقدس نے فراز کی ایک انتہائی خوبصورت غزل ارسال کی تو ہمیں بھی مہمیز ہوئی کہ کچھ انتخاب اس عہد کے خوبصورت شاعر کا ارسال کیا جائے۔ اے خدا! جو بھی مجھے پندِ شکیبائی دے اُس کی آنکھوں کو مرے زخم کی گہرائی دے تیرے لوگوں سے گلہ ہے مرے آئینوں کو ان کو پتھر نہیں دیتا ہے تو بینائی دے جس کے...
  15. محمد بلال اعظم

    فراز یہ کیا کہ سب سے بیاں دل کی حالتیں کرنی

    باوجود تلاش کے بھی مجھے احمد فراز کی یہ خوبصورت غزل محفل پہ نہیں ملی، لہٰذا حاضر ہے: یہ کیا کہ سب سے بیاں دل کی حالتیں کرنی فرازؔ تجھ کو نہ آئیں محبتیں کرنی یہ قرب کیا ہے کہ تُو سامنے ہے اور ہمیں شمار ابھی سے جدائی کی ساعتیں کرنی کوئی خدا ہو کہ پتھر جسے بھی ہم چاہیں تمام عمر اُسی کی...
  16. محمد بلال اعظم

    فراز آنکھوں میں ستارے تو کئی شام سے اترے

    آنکھوں میں ستارے تو کئی شام سے اترے پر دل کی اداسی نہ در و بام سے اترے کچھ رنگ تو ابھرے تری گل پیرہنی کا کچھ زنگ تو آئینہء ایام سے اترے ہوتے رہے دل لمحہ بہ لمحہ تہہ و بالا وہ زینہ بہ زینہ بڑے آرام سے اترے جب تک ترے قدموں میں فروکش ہیں سبو کش ساقی خطِ بادہ نہ لبِ جام سے اترے بے طمع نوازش بھی...
  17. محمد بلال اعظم

    فراز جسم شعلہ ہے جبھی جامۂ سادہ پہنا

    جسم شعلہ ہے جبھی جامۂ سادہ پہنا میرے سُورج نے بھی بادل کا لبادہ پہنا سلوٹیں ہیں مرے چہرے پہ تو حیرت کیوں ہے زندگی نے مجھے کچھ تم سے زیادہ پہنا خواہشیں یوں ہی برہنہ ہوں تو جل بجھتی ہیں اپنی چاہت کو کبھی کوئی ارادہ پہنا یار خوش ہیں کہ انہیں جامۂ احرام ملا لوگ ہنستے ہیں کہ قامت سے زیادہ پہنا...
  18. محمد بلال اعظم

    فراز کنیز

    احمد فراز کی ایک بیحد خوبصورت نظم کنیز حضور آپ اور نصف شب مرے مکان پر حضور کی تمام تر بلائیں میری جان پر حضور خیریت تو ہے حضور کیوں خموش ہیں حضور بولیے کہ وسوسے وبالِ ہوش ہیں حضور، ہونٹ اِس طرح کپکپا رہے ہیں کیوں حضور آپ ہر قدم پہ لڑکھڑا رہے ہیں کیوں حضور آپ کی نظر میں نیند کا خمار...
  19. محمد بلال اعظم

    فراز ترا قرب تھا کہ فراق تھا وہی تیری جلوہ گری رہی

    ترا قرب تھا کہ فراق تھا وہی تیری جلوہ گری رہی کہ جو روشنی ترے جسم کی تھی مرے بدن میں بھری رہی ترے شہر میں چلا تھا جب تو کوئی بھی ساتھ نہ تھا مرے تو میں کس سے محوِ کلام تھا؟ تو یہ کس کی ہمسفری رہی؟ مجھے اپنے آپ پہ مان تھا کہ نہ جب تلک ترا دھیان تھا تو مثال تھی مری آگہی تو کمال بے خبری رہی...
  20. محمد بلال اعظم

    فراز تُو کہ شمعِ شامِ فراق ہے دلِ نامراد سنبھل کے رو

    تُو کہ شمعِ شامِ فراق ہے دلِ نامراد سنبھل کے رو یہ کسی کی بزمِ نشاط ہے یہاں قطرہ قطرہ پگھل کے رو کوئی آشنا ہو کہ غیر ہو نہ کسی سے حال بیان کر یہ کٹھور لوگوں کا شہر ہے کہیں دُور پار نکل کے رو کسے کیا پڑی سرِ انجمن کہ سُنے وہ تیری کہانیاں جہاں کوئی تجھ سے بچھڑ گیا اُسی رہگزار پہ چل کے رو یہاں...
Top