محمد بلال اعظم

لائبریرین
جب ملاقات بے ارادہ تھی
اس میں آسودگی زیادہ تھی

نہ توقع نہ انتظار نہ رنج
صبحِ ہجراں نہ شامِ وعدہ تھی

نہ تکلف نہ احتیاط نہ زعم
دوستی کی زبان سادہ تھی

جب بھی چاہا کہ گنگناؤں اسے
شاعری پیش پا فتادہ تھی

لعل سے لب چراغ سی آنکھیں
ناک ستواں جبیں کشادہ تھی

حدتِ جاں سے رنگ تانبا سا
ساغر افروز موجِ بادہ تھی

زلف کو ہمسری کا دعویٰ تھا
پھر بھی خوش قامتی زیادہ تھی

کچھ تو پیکر میں‌ تھی بلا کی تلاش
کچھ وہ کافر تنک لبادہ تھی

اپسرا تھی نہ حور تھی نہ پری
دلبری میں مگر زیادہ تھی

جتنی بے مہر، مہرباں اتنی
جتنی دشوار ، اتنی سادہ تھی

اک زمانہ جسے کہے قاتل
میرے شانے پہ سر نہادہ تھی

یہ غزل دین اُس غزال کی ہے
جس میں‌ہم سے وفا زیادہ تھی

وہ بھی کیا دن تھے جب فرازؔ اس سے
عشق کم عاشقی زیادہ تھی

"پسِ انداز موسم" سے انتخاب
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
جب ملاقات بے ارادہ تھی
اس میں آسودگی زیادہ تھی

نہ توقع نہ انتظار نہ رنج
صبحِ ہجراں نہ شامِ وعدہ تھی

نہ تکلف نہ احتیاط نہ زعم
دوستی کی زبان سادہ تھی

جب بھی چاہا کہ گنگناؤں اسے
شاعری پیش پا فتادہ تھی

لعل سے لب چراغ سی آنکھیں
ناک ستواں جبیں کشادہ تھی

حدتِ جاں سے رنگ تانبا سا
ساغر افروز موجِ بادہ تھی

زلف کو ہمسری کا دعویٰ تھا
پھر بھی خوش قامتی زیادہ تھی

کچھ تو پیکر میں‌ تھی بلا کی تلاش
کچھ وہ کافر تنک لبادہ تھی

اپسرا تھی نہ حور تھی نہ پری
دلبری میں مگر زیادہ تھی

جتنی بے مہر، مہرباں اتنی
جتنی دشوار ، اتنی سادہ تھی

اک زمانہ جسے کہے قاتل
میرے شانے پہ سر نہادہ تھی

یہ غزل دین اُس غزال کی ہے
جس میں‌ہم سے وفا زیادہ تھی

وہ بھی کیا دن تھے جب فرازؔ اس سے
عشق کم عاشقی زیادہ تھی

"پسِ انداز موسم" سے انتخاب
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
غالباً یہ غزل محفل میں پہلے بھی شریک ہو چکی ہے! خیر دوبارہ پڑھانے کا شکریہ :)
میں نے دو دفعہ گوگل کیا تھا نہیں ملی۔ اب ٹیگز کے ذریعے تلاش کیا تو مل گئی۔
پہلے بھی میں نے ہی شئیر کی تھی۔ یہ رہا لنک
شکریہ عبدالحسیب بھائی
 

عبدالحسیب

محفلین
Top