فراز یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے
کہاں لے جاؤں تجھے اے دلِ تنہا میرے

وہی محدود سا حلقہ ہے شناسائی کا
یہی احباب مرے ہیں، یہی اعدا میرے

میں تہہِ کاسہ و لب تشنہ رہوں گا کب تک
تیرے ہوتے ہوئے، اے صاحبِ دریا میرے

مجھ کو اس ابرِ بہاری سے ہے کب کی نسبت
پر مقدر میں وہی پیاس کے صحرا میرے

دیدہ و دل تو ترے ساتھ ہیں اے جانِ فراز
اپنے ہمراہ مگر خواب نہ لے جا میرے
 

الف عین

لائبریرین
فراز بھی بہت جمع ہوتے جا رہے ہیں یہاں۔ ماشاء اللہ۔ اب ان کا ایک مجموعہ کلام یہاں آیا ہی سمجھو۔ ایک ای بک کمپائل کرنی ہے۔ خرم، کیا یہ کام کر سکتے ہیں؟
 
Top