فراز سکوت بن کے جو نغمے دلوں میں پلتے ہیں

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
سکوت بن کے جو نغمے دلوں میں پلتے ہیں
وہ زخمہء رگِ جاں توڑ کر نکلتے ہیں

حضور آپ شب آرئیاں کریں لیکن
فقط نمودِ سحر تک چراغ جلتے ہیں

اگر فضا ہے مخالف تو زلف لہراؤ
کہ بادبان ہواؤں کا رُخ بدلتے ہیں

کوئی بھی فیصلہ دینا ابھی درست نہیں
کہ واقعات ابھی کروٹیں بدلتے ہیں

یہ پاسِ پیر مغاں ہے کہ ضعفِ تشنہ لبی
نشہ نہیں ہے مگر لڑکھڑا کے چلتے ہیں

خدا کا نام جہاں بیچتے ہیں لوگ فراز
بصد وثوق وہاں کاروبار چلتے ہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
لا جواب، واہ واہ، کیا خوبصورت غزل ہے یہ فراز کی

خدا کا نام جہاں بیچتے ہیں لوگ فراز
بصد وثوق وہاں کاروبار چلتے ہیں


بہت شکریہ آپ کا پوسٹ کیلیے۔
 
Top