فراز تشنگی آنکھوں میں اور دریا خیالوں میں رہے

سارہ خان

محفلین
تشنگی آنکھوں میں اور دریا خیالوں میں رہے
ہم نوا گر، خوش رہے جیسےبھی حالوں میں رہے

اس قدر دنیا کے دکھ اے خوبصورت زندگی
جس طرح تتلی کوئی مکڑی کے جالوں میں‌رہے

دیکھنا اے راہ نوردِ شوق! کوئے یار تک
کچھ نہ کچھ رنگِ حنا پاؤں کے چھالوں میں رہے

ہم سے کیوں مانگے حسابِ جاں کوئی جب عمر بھر
کون ہیں، کیا ہیں، کہاں ہیں؟ ان سوالوں میں رہے

بدظنی ایسی کہ غیروں کی وفا بھی کھوٹ تھی
سوئے ظن ایسا کہ ہم اپنوں‌ کی چالوں میں رہے

ایک دنیا کو مری دیوانگی خوش آگئی
یار مکتب کی کتابوں کے حوالوں میں رہے

عشق میں دنیا گنوائی ہے نہ جاں دی ہے فراز
پھر بھی ہم اہل محبت کی مثالوں میں رہے۔
 

حجاب

محفلین
واہ بہت خوب سارہ
ہم سے کیوں مانگے حسابِ جاں کوئی جب عمر بھر
کون ہیں، کیا ہیں، کہاں ہیں؟ ان سوالوں میں رہے
بہت خوب
 

ظفری

لائبریرین
عشق میں دنیا گنوائی ہے نہ جاں دی ہے فراز
پھر بھی ہم اہل محبت کی مثالوں میں رہے

کیا خوب مقطع ہے ۔ شکریہ سارہ ، اچھی شئیرنگ ہے ۔
 
تشنگی آنکھوں میں اور دریا خیالوں میں رہے
ہم نوا گر، خوش رہے جیسےبھی حالوں میں رہے

اس قدر دنیا کے دکھ اے خوبصورت زندگی
جس طرح تتلی کوئی مکڑی کے جالوں میں‌رہے

دیکھنا اے راہ نوردِ شوق! کوئے یار تک
کچھ نہ کچھ رنگِ حنا پاؤں کے چھالوں میں رہے

ہم سے کیوں مانگے حسابِ جاں کوئی جب عمر بھر
کون ہیں، کیا ہیں، کہاں ہیں؟ ان سوالوں میں رہے

بدظنی ایسی کہ غیروں کی وفا بھی کھوٹ تھی
سوئے ظن ایسا کہ ہم اپنوں‌ کی چالوں میں رہے

ایک دنیا کو مری دیوانگی خوش آگئی
یار مکتب کی کتابوں کے حوالوں میں رہے

عشق میں دنیا گنوائی ہے نہ جاں دی ہے فراز
پھر بھی ہم اہل محبت کی مثالوں میں رہے۔
 

مغزل

محفلین
تشنگی آنکھوں میں اور دریا خیالوں میں رہے
ہم نوا گر، خوش رہے جیسےبھی حالوں میں رہے

داخلی و خارجی عوامل کی کیفیات کا احاطہ پورے جمالیاتی حسن کے ساتھ

اس قدر دنیا کے دکھ اے خوبصورت زندگی
جس طرح تتلی کوئی مکڑی کے جالوں میں‌رہے

فناوبقا، گداز وگریز اور عارفانی حقیقت پر مبنی شعر خوبصورت تشبیہات کی کلاہ سنبھالے ہوئے

دیکھنا اے راہ نوردِ شوق! کوئے یار تک
کچھ نہ کچھ رنگِ حنا پاؤں کے چھالوں میں رہے

کلاسیکی رویئے پر مبنی خوبصورت شعر ۔۔ مزید یہ کہ تفہیم کو صفحات کم پڑجائیں‌ گے۔۔
(نوٹ) : راہ کی بجائے ’’ رہ ‘‘ ہوگا ۔۔ املادرست کرلیں وگرنہ شعر ناموزوں ہورہا ہے۔۔


ہم سے کیوں مانگے حسابِ جاں کوئی جب عمر بھر
کون ہیں، کیا ہیں، کہاں ہیں؟ ان سوالوں میں رہے

ایک منطقی نکتہ پر ٹھٹھول ، ایک حقیقت کا ادراک اور اپنی بے بسی۔۔۔

بدظنی ایسی کہ غیروں کی وفا بھی کھوٹ تھی
سوئے ظن ایسا کہ ہم اپنوں‌ کی چالوں میں رہے

۔۔۔ خوبصورت شعر ۔۔۔ انسانی رویے اور جبلت کا اظہار ، خوبصورت ڈھب سے۔۔

ایک دنیا کو مری دیوانگی خوش آگئی
یار مکتب کی کتابوں کے حوالوں میں رہے

۔۔۔۔۔ کیا بات ہے کیا بات ہے ۔۔ واہ سبحان اللہ۔
شعر کی اصل معراج ۔ ۔۔۔ واہ واہ واہ ۔۔۔۔۔۔ داخلی کیفیات کا عکس ۔۔۔۔ گدازِ طبع کا نچوڑ۔


عشق میں دنیا گنوائی ہے نہ جاں دی ہے فراز
پھر بھی ہم اہل محبت کی مثالوں میں رہے۔

لو جی ۔۔ ہم ایسے ہے لن ترانیوں میں غرق رہے ۔۔ دیکھا ہی نہ تھا کہ
کلام کس کا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اپنی مثال آپ ۔۔۔۔ بلکہ ’’ مشک خود آنست نہ کہ عطّار بگو ‘‘
میری رائے کا چراغ بجھ گیا اس آفتاب کے آگے۔ ( مگر مراسلہ روانہ کررہا ہوں کہ کہ میری کج بختی کا تدارک ہوسکے ۔۔


سارہ جی ۔۔ خوش رہیں‌، سلامت رہیں ۔

والسلام مع الاکرام
ایک حاشیہ بردار
م۔م۔مغل
 

محمداحمد

لائبریرین
سارہ صاحبہ

اکثر چونکا دینے والی غزلیں احمد فراز کی ہوتی ہیں۔ نہ جانے کیسا جادو ہے اُن کے کلام میں کہ بس سر دھنتے رہیے ہر ہر شعر میں۔

بہت شکریہ سارہ صاحبہ اور پیاسا صحرا کے آپ کی وجہ سے ہم بھی اس خوبصورت غزل سے آشنا ہوئے!
 

الف عین

لائبریرین
پیاسا صحرا. پوسٹ کرنے سے پہلے تلاش کر لیا کریں کہ وہی کلام یہاں پوسٹ ہو چکا ہے یا نہیں. دیکھیں پسندیدی کلام کی فورم میں ہی چسپاں پیغام. یہی وجہ ہے کہ وارث یا کسی اور کو آپ کی پوسٹ کو یہاں مرج کر دیا جاتا ہے اور ڈپلیکیٹ پوسٹ ہو جاتی ہے.
 
Top