امجد اسلام امجد

  1. زونی

    امجد اسلام امجد مشورہ (امجد اسلام امجد)

    مشورہ لذیذ ہو تو حکایت دراز تر بھی کروں زوال کی ھے شکایت سو اس زمان میں ھے کون جو اس نعمت سے بہرہ مند نہیں دہانِ خشک سے تلخی ملے گی ، قند نہیں تو آؤ آج سے یہ رسمِ گفتگو چھوڑیں عنانِ وقت کو تھامیں خود اپنے ہاتھوں میں بہت نہیں تو ذرا سا ہی اس کا رخ موڑیں!
  2. زونی

    امجد اسلام امجد وہ ملال تو کوئی اور تھا

    وہ ملال تو کوئی اور تھا مرے چار سو جو کھلا رہا ،وہ جمال تو کوئی اور تھا مرے خواب جس میں الجھ گئے، وہ خیال تو کوئی اور تھا یہاں کس حساب کو جوڑتے مرے صبح و شام بکھر گئے! جو ازل کی صبح کیا گیا، وہ سوال تو کوئی اور تھا جسے تیرا جان کے رکھ لیا، وہ ملال تو کوئی اور تھا...
  3. زونی

    امجد اسلام امجد ناممکن (امجد اسلام امجد)

    ناممکن آنکھوں کو کیسے مل سکے خوابوں پہ اختیار قوسِ قزح کے رنگ کہیں ٹھہرتے نہیں منظر بدلتے جاتے ہیں نظروں کے ساتھ ساتھ جیسے کہ ایک دشت میں لاکھوں سراب ہوں جیسے کہ اک خیال کی شکلیں ہوں بے شمار! (امجد اسلام امجد)
  4. زونی

    امجد اسلام امجد یہ بستی (امجد اسلام امجد)

    زندگی بھی مہنگی ھے، موت بھی نہیں سستی یہ زمین بے سایہ گھر گئی خدا جانے کن عجب عذابوں میں بے وجود سایوں کا یہ جو کارخانہ ھے کن عجب سرابوں میں کس طرف روانہ ھے؟ نیستی ھے یا ہستی! زندگی بھی مہنگی ھے موت بھی نہیں سستی (امجد اسلام امجد)
  5. زونی

    امجد اسلام امجد یہ جو اب موڑ آیا ھے (امجد اسلام امجد)

    یہ جو اب موڑ آیا ھے یہاں رک کر کئی باتیں سمجھنے کی ضرورت ھے کہ یہ اس راستے کا ایک حصہ ہی نہیں، سارے سفر کا جانچنے کا ، دیکھنے کا ، بولنے کا ایک پیمانہ بھی ھے، یعنی یہ ایسا آئینہ ھے جس میں عکسِ حال و ماضی اور مستقبل بہ یک لمحہ نمایاں ہے یہ اس کا استعارہ ھے سنا ھے ریگِ صحرا کے سفر میں...
  6. محمد وارث

    امجد اسلام امجد غزل - کوئی بھی آدمی پورا نہیں ہے - امجد اسلام امجد

    کوئی بھی آدمی پورا نہیں ہے کہیں آنکھیں، کہیں چہرا نہیں ہے یہاں سے کیوں کوئی بیگانہ گزرے یہ میرے خواب ہیں رستہ نہیں ہے جہاں پر تھے تری پلکوں کے سائے وہاں اب کوئی بھی سایا نہیں ہے زمانہ دیکھتا ہے ہر تماشہ یہ لڑکا کھیل سے تھکتا نہیں ہے ہزاروں شہر ہیں ہمراہ اس کے مسافر دشت میں تنہا نہیں ہے...
  7. سارہ خان

    امجد اسلام امجد كوئی بھی لمحہ كبھی لوٹ كر نہیں آیا

    كوئی بھی لمحہ كبھی لوٹ كر نہیں آیا وہ شخص ایسا گیا پھر نظر نہیں آیا وفا كے دشت میں رستہ نہیں ملا كوئی سوائے گرد سفر ہم سفر نہیں آیا پَلٹ كے آنے لگے شام كے پرندے بھی ہمارا صُبح كا بُھولا مگر نہیں آیا كِسی چراغ نے پُوچھی نہیں خبر میری كوئی بھی پُھول مِرے نام پر نہیں آیا چلو كہ...
  8. محمد وارث

    امجد اسلام امجد غزل - کسی کی آنکھ جو پر نم نہیں ہے - امجد اسلام امجد

    کسی کی آنکھ جو پر نم نہیں ہے نہ سمجھو یہ کہ اس کو غم نہیں ہے سوادِ درد میں تنہا کھڑا ہوں پلٹ جاؤں مگر موسم نہیں ہے سمجھ میں کچھ نہیں آتا کسی کی اگرچہ گفتگو مبہم نہیں ہے سلگتا کیوں نہیں تاریک جنگل طلب کی لو اگر مدھم نہیں ہے یہ بستی ہے ستم پروردگاں کی یہاں کوئی کسی سے کم نہیں ہے کنارا...
  9. محمد وارث

    امجد اسلام امجد غزل - یہ دشتِ ہجر یہ وحشت یہ شام کے سائے - امجد اسلام امجد

    یہ دشتِ ہجر یہ وحشت یہ شام کے سائے خدا یہ وقت تری آنکھ کو نہ دکھلائے اسی کے نام سے لفظوں میں چاند اترے ہیں وہ ایک شخص کہ دیکھوں تو آنکھ بھر آئے کلی سے میں نے گلِ تر جسے بنایا تھا رتیں بدلتی ہیں کیسے، مجھے ہی سمجھائے جو بے چراغ گھروں کو چراغ دیتا ہے اسے کہو کہ مرے شہر کی طرف آئے یہ...
  10. فرحت کیانی

    امجد اسلام امجد تم سچے برحق سائیں! ۔۔امجد اسلام امجد

    تم سچے برحق سائیں سے سے لیکر پیروں تک دنیا شک ہی شک سائیں تم سچے برحق سائیں اک بہتی ریت کی دہشت ہے اور ریزہ ریزہ خواب مرے بس ایک مسلسل حیرت ہے کیا ساحل ، کیا گرداب مرے اس بہتی ریت کے دریا پار کیا جانے ہیں کیا کیا اسرار تم آقا چاروں طرف کے اور مرے چار طرف دیوار اس دھرتی سے افلاک تلک...
  11. ع

    امجد اسلام امجد شکست ِ انا

    آج کی رات بہت سرد بہت کالی ہے تیرگی ایسے لپٹتی ہے ہوائے غم سے اپنے بچھڑے ہوئے ساجن سے ملی ہے جیسے مشعلِ خواب کچھ اس بجھی ہے جیسے درد نے جاگتی آنکھوں کی چمک کھا لی ہے شوق کا نام نہ خواہش کا نشاں ہے کوئی برف کی سِل نے مرے دل کی جگہ پا لی ہے اب دھندلکے بھی نہیں زینت ِ چشمِ بے خواب آس کا روپ...
  12. محمد وارث

    امجد اسلام امجد میرے گھر میں روشن رکھنا - امجد اسلام امجد

    میرے گھر میں روشن رکھنا چینی کی گُڑیا سی جب وہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی میری جانب آتی ہے تو اُس کے لبوں پر ایک ستارہ کِھلتا ہے "پاپا" اللہ۔ اس آواز میں کتنی راحت ہے ننھے ننھے ہاتھ بڑھا کر جب وہ مجھ سے چُھوتی ہے تو یوں لگتا ہے جیسے میری رُوح کی ساری سچّائی اس کے لمس میں جاگ اٹھتی ہے اے مالک،...
  13. سارہ خان

    امجد اسلام امجد ہم تو اسیرِ خواب تھے تعبیر جو بھی تھی

    ہم تو اسیرِ خواب تھے تعبیر جو بھی تھی دیوار پر لِكھی ہُوئی تحریر جو بھی تھی ہر فرد لاجواب تھا، ہر نقش بے مثال مِل جُل كے اپنی قوم كی تصویر جو بھی تھی جو سامنے ہے، سب ہے یہ، اپنے كئے كا پھل تقدیر كی تو چھوڑئیے، تقدیر جو بھی تھی قدریں جو اپنا مان تھیں، نیلام ہو گئیں ملبے كے مول بِك...
  14. سارہ خان

    امجد اسلام امجد اِک نام کی اُڑتی خُوشبو میں اِک خواب سفر میں رہتا ہے

    اِک نام کی اُڑتی خُوشبو میں اِک خواب سفر میں رہتا ہے اِک بستی آنکھیں ملتی ہے، اِک شہر نظر میں رہتا ہے کیا اہلِ ہُنر، کیا اہلِ شَرف، سب ٹکڑے، ردّی کاغذ کے اِس دَور میں ہے وہ شخص بڑا جو روز خبر میں رہا ہے پانی میں روز بہاتا ہے اِک شخص دئیے اُمیّدوں کے اور اگلے دن تک پھر ان کے ہمراہ بھنور...
  15. سارہ خان

    امجد اسلام امجد آنکھوں کو التباس بہت دیکھنے میں تھے

    آنکھوں کو التباس بہت دیکھنے میں تھے کل شب عجیب عکس مِرے آئنے میں تھے ہر بات جانتے ہُوئے دِل مانتا نہ تھا ہم جانے اعتبار کے کِس مرحلے میں تھے وصل و فراق دونوں ہیں اِک جیسے ناگزیر کُچھ لطف اُس کے قُرب میں، کُچھ فاصلے میں تھے سیلِ زماں کی موج کو ہر وار سہہ گئے وہ دن، جو ایک ٹاٹے ہُوئے...
  16. فرحت کیانی

    امجد اسلام امجد منظر کے اردگرد بھی اور آر پار دُھند۔۔امجد اسلام امجد

    منظر کے اردگرد بھی اور آرپار دُھند آئی کہاں سے آنکھ میں یہ بےشمار دُھند کیسے نہ اس کا سارا سفر رائیگاں رہے جس کاروانِ شوق کی ہے راہگزار دُھند ہے یہ جو ماہ و سال کا میلہ لگا ہوا کرتی ہے اس میں چھپ کر مرا انتظار دُھند آنکھیں وہ بزم، جس کا نشاں ڈولتے چراغ دل وہ چمن کہ جس کا ہے رنگِ...
  17. فرحت کیانی

    امجد اسلام امجد امجد اسلام امجد

    اے زمینِ وطن ہم گنہگار ہیں ہم نے نظموں میں تیرے چمکتے ہوئے بام و در کے بیتاب قصے لکھے پھول چہروں پہ شبنم سی غزلیں کہیں، خواب آنکھوں کے خوشبو قصیدے لکھے تیرے کھیتوں کی فصلوں کو سونا گنا، تیری گلیوں میں دل کے جریدے لکھے جن کو خود اپنی آنکھوں سے دیکھا نہیں، ہم نے تیری جبیں پر وہ لمحے لکھے جو...
  18. سارہ خان

    امجد اسلام امجد قاصد جو تھا بہار کا نا معتبر ہُوا

    قاصد جو تھا بہار کا نا معتبر ہُوا گلشن میں بندوبست برنگِ شِگر ہُوا خواہش جو شاخِ حرف پہ چٹکی، بِکھر گئی آنسو جو دِل میں بند رہا، وہ گُہر ہُوا اِک منحرف گواہ کی صُورت، چراغِ شام اُس کی گلی میں رات مراہم سفر ہوا آواز کیا کہ شکل بھی پہچانتا نہیں غافل ہمارے حال سے وہ اِس قدر ہوا...
  19. سارہ خان

    امجد اسلام امجد یوں تو کیا چیز زندگی میں نہیں

    یوں تو کیا چیز زندگی میں نہیں جیسے سوچی تھی اپنے جی میں ‘ نہیں دِل ہمارا ہے چاند کا وہ رُخ جو ترے رُخ کی روشنی میں ، نہیں سب زمانوں کا حال ہے اِس میں اِک وہی شام ، جنتری میں نہیں ! ہیں خلاؤں میں کِتنی دُنیا ئیں جو کِسی حدِّ آگہی میں نہیں ! ہو کیسا، حَرم کہ بُت خانہ فرق ان...
  20. فرحت کیانی

    امجد اسلام امجد امجد اسلام امجد

    ہم لوگ دائروں میں چلتے ہیں۔ دائروں میں چلنے سے دائرے تو بڑھتے ہیں فاصلے نہیں گھٹتے۔ آزوئیں چلتی ہیں جس طرف کو جاتے ہیں۔ منزلیں تمنا کی ساتھ ساتھ چلتی ہیں۔ گرد اڑتی رہتی ہے درد بڑھتا رہتا ہے راستے نہیں گھٹتے۔ صبح دم ستاروں کی تیز جھلملاہٹ کو روشنی کی آًمد کا پیش باب کہتے ہیں۔...
Top