امجد اسلام امجد یہ جو اب موڑ آیا ھے (امجد اسلام امجد)

زونی

محفلین



یہ جو اب موڑ آیا ھے
یہاں رک کر کئی باتیں سمجھنے کی ضرورت ھے
کہ یہ اس راستے کا ایک حصہ ہی نہیں، سارے
سفر کا جانچنے کا ، دیکھنے کا ، بولنے کا
ایک پیمانہ بھی ھے، یعنی
یہ ایسا آئینہ ھے
جس میں عکسِ حال و ماضی اور مستقبل
بہ یک لمحہ نمایاں ہے
یہ اس کا استعارہ ھے
سنا ھے ریگِ صحرا کے سفر میں
راستے سے دو قدم بھٹکیں
تو منزل تک پہنچنے میں کئی فرسنگ کی دوری نکلتی ھے
سو اب جو موڑ آیا ھے
یہاں رک کر کئی باتیں سمجھنے کی ضرورت ھے




(امجد اسلام امجد)
 
Top