وہ ملال تو کوئی اور تھا
مرے چار سو جو کھلا رہا ،وہ جمال تو کوئی اور تھا
مرے خواب جس میں الجھ گئے، وہ خیال تو کوئی اور تھا
یہاں کس حساب کو جوڑتے
مرے صبح و شام بکھر گئے!
جو ازل کی صبح کیا گیا، وہ سوال تو کوئی اور تھا
جسے تیرا جان کے رکھ لیا، وہ ملال تو کوئی اور تھا
(امجد اسلام امجد)