امجد اسلام امجد اس بھید بھری چُپ میں ۔۔۔۔۔۔

حجاب

محفلین
اے شمعِ کوئے جاناں
ہے تیز ہوا ، مانا
لَو اپنی بچا رکھنا ۔ رستوں پر نگاہ رکھنا

ایسی ہی کسی شب میں
آئے گا یہاں کوئی ، کچھ زخم دکھانے کو
اِک ٹوٹا ہوا وعدہ ، مٹی سے اُٹھانے کو

پیروں پہ لہو اُس کے
آنکھوں میں دھواں ہوگا
چہرے کی دراڑوں میں
بیتے ہوئے برسوں کا
ایک ایک نشاں ہوگا
بولے گا نہ کچھ لیکن ، فریاد کُناں ہوگا
اے شمعِ کوئے جاناں
وہ خاک بسر راہی --------- وہ سوختہ پروانہ
جب آئے یہاں اُس کو مایوس نہ لوٹانا
ہو تیز ہوا کتنی ، لَو اپنی بچا رکھنا
رستوں پہ نگاہ رکھنا -------- راہی کا پتا رکھنا
اِس بھید بھری چُپ میں اِک پھول نے کھلنا ہے !!
اُس نے انہی گلیوں میں ، اِک شخص سے ملنا ہے !!( امجد اسلام امجد )
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

ابوشامل

محفلین
بہت شکریہ حجاب! آپ مجھے ایکدم ماضی میں لے گئیں اور مجھے اپنی پرانی ڈائری یاد آ گئی جس میں یہ نظم لکھی تھی :)
 

امجد

محفلین
بہت شکریہ حجاب! آپ مجھے ایکدم ماضی میں لے گئیں اور مجھے اپنی پرانی ڈائری یاد آ گئی جس میں یہ نظم لکھی تھی :)

ابو شامل آپ ہی نہیں تنہا اس دشت کے مسافر آپ سے پہلے بھی کچھ مسافر یہاں سے گزرے ہیں۔ بہر حال یہ امجد اسلام امجد کی ایک بہت پیاری نظم ہے- :)
 

جیا راؤ

محفلین
خوبصورت نظم شئیر کرنے کا شکریہ حجاب۔
امجد اسلام امجد کی نظمیں مجھے بے حد پسند ہیں۔:)
 
Top