امجد اسلام امجد كوئی بھی لمحہ كبھی لوٹ كر نہیں آیا

سارہ خان

محفلین
كوئی بھی لمحہ كبھی لوٹ كر نہیں آیا
وہ شخص ایسا گیا پھر نظر نہیں آیا

وفا كے دشت میں رستہ نہیں ملا كوئی
سوائے گرد سفر ہم سفر نہیں آیا

پَلٹ كے آنے لگے شام كے پرندے بھی
ہمارا صُبح كا بُھولا مگر نہیں آیا

كِسی چراغ نے پُوچھی نہیں خبر میری
كوئی بھی پُھول مِرے نام پر نہیں آیا

چلو كہ كوچہء قاتل سے ہم ہی ہو آئیں
كہ نخلِ دار پہ كب سے ثمر نہیں آیا

خُدا كے خوف سے دل جو لرزتے رہتے ہیں
اُنھیں كبھی بھی زمانے سے ڈر نہیں آیا

كدھر كو جاتے ہیں رستے، یہ راز كیسے كُھلے
جہاں میں كوئی بھی بارِ دگر نہیں آیا

یہ كیسی بات كہی شام كے ستارے نے
كہ چَین دل كو مِرے رات بھر نہیں آیا

ہمیں یقین ہے امجد نہیں وہ وعدہ خلاف
پہ عُمر كیسے كٹے گی، اگر نہیں آیا

(امجد اسلام امجد )

 

زینب

محفلین
ہمیں یقین ہے امجد نہیں وہ وعدہ خلاف
پہ عُمر كیسے كٹے گی، اگر نہیں آیا

بہت خوب سارہ بہت اچھی غزل شیئر کی اپ نے
 

زینب

محفلین
کوئی بھی لمحہ لوٹ کر نہیں آتا۔۔۔

کوئی بھی لمحہ کبھی لوٹ کر نہیں آتا

کوئی بھی لمحہ کبھی لوٹ کر نہیں آتا
وہ شخص ایسا گیا پھر نظر نہیں آیا

وفا کے دشت میں رستہ نہیں ملا کوئی
سوائے گرد سفرہم سفر نہیں آیا

پَلٹ کے آنے لگے شام کے پرندے بھی
ہمارا صُبح کا بُھولا مگر نہیں آیا

کِسی چراغ نے پُوچھی نہیں خبر میری
کوئی بھی پُھول مِرے نام پر نہیں آیا

چلو کہ کوچئہ قاتل سے ہم ہی ہو آئیں
کہ نخلِ دراپہ کب سے ثمر نہیں آیا!

خُدا کے خوف سے دل لرزتے رہتے ہیں
اُنھیں کبھی بھی زمانے سے ڈر نہیں آیا

کدھر کو جاتے ہیں رستے ، یہ راز کیسے کُھلے
جہاں میں کوئی بھی بارِدگر نہیں آیا

یہ کیسی بات کہی شام کے ستارے نے
کہ چَین دل کو مِرے رات بھر نہیں آیا

ہمیں یقین ہے امجد نہیں وہ وعد ہ خلاف
پہ عُمر کیسے کٹے گی ، اگر "وہ"نہین آیا
 
Top