امجد اسلام امجد

  1. نیرنگ خیال

    امجد اسلام امجد خزاں کے آخری دن تھے

    خزاں کے آخری دن تھے بہار آئی نہ تھی لیکن ہوا کے لمس میں اک بے صدا سی نغمگی محسوس ہوتی تھی درختوں کے تحّیر میں کسی بے آسرا امید کی لَو تھرتھراتی تھی گزرگاہوں میں اڑتے خشک پتّے اجنبی لوگوں کے قدموں سے لپٹتے اور الجھتے تھے تو اک بھولی ہوئی تصویر جیسے کوند جاتی تھی، ہر اک منظر کے چہرے پر لرزتی بے...
  2. ع

    امجد اسلام امجد اوجھل سہی نگاہ سے، ڈوبا نہیں ہوں میں

    اوجھل سہی نگاہ سے، ڈوبا نہیں ہوں میں اے رات ہوشیار، کہ تارا نہیں ہوں میں گرمی مرے شعور کی دیتی ہے مجھ کو شکل قسمت کے سرد آنکھ کا لکھا نہیں ہوں میں خوابوں کی سبز دھند سی اب بھی ہے ہر طرف لگتا ہے یوں کہ نیند سے جاگا نہیں ہوں میں اس طرح پھیر پھیر کے باتیں نہ کیجیے لہجے کا رخ سمجھتا ہوں، بچہ...
  3. نظام الدین

    امجد اسلام امجد کسی کی آنکھ جو پرنم نہیں ہے

    کسی کی آنکھ جو پرنم نہیں ہے نہ سمجھو یہ کہ اس کو غم نہیں ہے سوادِ درد میں تنہا کھڑا ہوں پلٹ جاؤں مگر موسم نہیں ہے سمجھ میں کچھ نہیں آتا کسی کو اگرچہ گفتگو مبہم نہیں ہے سلگتا کیوں نہیں تاریک جنگل طلب کی لو اگر مدھم نہیں ہے یہ بستی ہے ستم پروردگاں کی یہاں کوئی کسی سے کم نہیں ہے کنارا...
  4. ماہی احمد

    امجد اسلام امجد کھلونے

    کھلونوں کی دکانوں میں کھلونے ہی کھلونے ہیں ہزاروں رنگ ہیں انکے ، ہزاروں روپ ہیں انکے کبھی ہنستے، کبھی روتے، کبھی نغمے سناتے ہیں چمکتی موٹروں میں آنے والے خوش لباس و خوش نما بچے جدھر دیکھیں جہاں پر ہاتھ رکھ دیں ، ان کھلونوں کے وہی مالک، وہی قابض، وہی آقا ٹھرتے ہیں وہ چاہیں تو کسی لمحے جسے چاہیں...
  5. محمداحمد

    امجد اسلام امجد اوجھل سہی نِگاہ سے ڈوبا نہیں ہوں میں

    غزل اوجھل سہی نِگاہ سے ڈوبا نہیں ہوں میں اے رات ہوشیار کہ ہارا نہیں ہوں میں دَرپیش صبح و شام یہی کَشمکش ہے اب اُس کا بَنوں میں کیسے کہ اپنا نہیں ہوں میں مجھ کو فرشتہ ہونے کا دعویٰ نہیں مگر جِتنا بُرا سمجھتے ہو اُتنا نہیں ہوں میں اِس طرح پھیر پھیر کہ باتیں نہ کیجیئے لہجے کا رُخ سمجھتا ہوں...
  6. ماہی احمد

    امجد اسلام امجد معجزہ

    مُحبت اور خواہش میں کئی بے نام رشتے ہیں مگر جو غور سے دیکھیں تو دونوں میں بُہت سے فاصلے بھی اِس طرح موجود ہیں جیسے سمندر ایک ہوتا ہے، مگر اُس کے کنارے ایک دوجے سے سراسر اجنبی اور مُختلف رستوں کو چُھوتے ہیں سو ایسا ہے ، سمے کے اس سمندر میں جہاں ہر شے بدلتی ہے وہاں ہم تُم بھی بدلے ہیں( بدلنا...
  7. نیرنگ خیال

    امجد اسلام امجد ایک آزار ہوئی جاتی ہے شہرت ہم کو

    ایک آزار ہوئی جاتی ہے شہرت ہم کو خود سے ملنے کی بھی ملتی نہیں فرصت ہم کو روشنی کا یہ مسافر ہے رہِ جاں کا نہیں اپنے سائے سے بھی ہونے لگی وحشت ہم کو آنکھ اب کس سے تحیر کا تماشا مانگے اپنے ہونے پہ بھی ہوتی نہیں حیرت ہم کو اب کے اُمید کے شعلے سے بھی آنکھیں نہ جلیں جانے کس موڑ پہ لے آئی محبت ہم کو...
  8. نیرنگ خیال

    امجد اسلام امجد جو کچھ دیکھا جو سوچا ہے وہی تحریر کر جائیں!

    جو کچھ دیکھا جو سوچا ہے وہی تحریر کر جائیں! جو کاغذ اپنے حصے کا ہے وہ کاغذ تو بھر جائیں! نشے میں نیند کے تارے بھی اک دوجے پر گرتے ہیں تھکن رستوں کی کہتی ہے چلو اب اپنے گھر جائیں کچھ ایسی بے حسی کی دھند سی پھیلی ہے آنکھوں میں ہماری صورتیں دیکھیں تو آئینے بھی ڈر جائیں نہ ہمت ہے غنیمِ وقت سے...
  9. ماہی احمد

    گنجے گراں مایہ۔۔۔ڈاکٹر محمد یونس بٹ

    گنجے گراں مایہ ڈاکٹر محمد یونس بٹ وہ ادب کے ”گنجے گراں مایہ“ میں سے ہے۔ اس کا سر ”اوپر“ سے خالی ہے، حالانکہ ہمارے ہاں شعراء کا ”اندر“ سے خالی ہوتا ہے۔ اس کے پاس سنوارنے کو ”بال“ نہیں تو کیا ہوا، دھونے کو ”منہ“ تو بہت ہے۔ بات بات پر لطیفہ سناتا ہے، جس دن محفل میں سنجیدہ ہو، دوستوں کو اس کی...
  10. مدیحہ گیلانی

    امجد اسلام امجد دِلوں کے دیپ جلتے ہیں چراغ شام سے پہلے ۔۔۔۔۔۔امجد اسلام امجد

    لبوں پہ پُھول کِھلتے ہیں کسی کے نام سے پہلے دِلوں کے دیپ جلتے ہیں چراغِ شام سے پہلے کبھی منظر بدلنے پر بھی قِصّہ چل نہیں پاتا کہانی ختم ہوتی ہے کبھی انجام سے پہلے یہی تارے تمہاری آنکھ کی چلمن میں رہتے تھے یہی سُورج نکلتا تھا تُمہارے بام سے، پہلے دِلوں کی جگمگاتی بستیاں تاراج کرتے ہیں یہی جو...
  11. عمراعظم

    امجد اسلام امجد رُتوں کے ساتھ دلوں کی وہ حالتیں بھی گئیں۔

    رُتوں کے ساتھ دلوں کی وہ حالتیں بھی گئیں ہوا کے ساتھ ہوا کی امانتیں بھی گئیں تیرے کہے ہوئے لفظوں کی راکھ کیا چھیڑیں ہمارے اپنے قلم کی صداقتیں بھی گئیں جو آئے جی میں پکارو مجھے مگر یوں ہے کہ اُس کے ساتھ اُس کی محبتیں بھی گئیں عجیب موڑ پہ ٹھہرا ہے قافلہ دل کا سکون ڈھونڈنے نکلے تھے وحشتیں بھی...
  12. محمداحمد

    امجد اسلام امجد غزل ۔ حد سے توقعات زیادہ کیے ہوئے ۔ امجد اسلام امجد

    غزل حد سے توقعات زیادہ کیے ہُوئے بیٹھے ہیں دل میں ایک ارادہ کیے ہُوئے اس دشت بے وفائی میں جائیں کہاں کہ ہم ہیں اپنے آپ سے کوئی وعدہ کیے ہُوئے دیکھو تو کتنے چین سے کس درجہ مطمئن! بیٹھے ہیں ارض پاک کو آدھا کیے ہوئے پاؤں سے خواب باندھ کے شام وصال کے اک دشت انتظار کو جادہ کیے ہوئے...
  13. محمداحمد

    امجد اسلام امجد غزل ۔ ہم ہی کچھ کارِ محبت میں تھے انجان بہت ۔ امجد اسلام امجدؔ

    غزل ہم ہی کچھ کارِ محبت میں تھے انجان بہت ورنہ نکلے تھے ترے وصل کے عنوان بہت دل بھی کیا چیز ہے اب پا کے اُسے سوچتا ہوں کیا اسی واسطے چھانے تھے بیابان بہت فاصلے راہِ تعلق کے مٹیں گے کیوں کر حُسن پابندِ انا، عشق تن آسان بہت اے غمِ عشق، مری آنکھ کو پتھر کر دے اور بھی ہیں مرے دل پر ترے احسان...
  14. محسن وقار علی

    امجد اسلام امجد جو اتر کے زینۂِ شام سے تیری چشم ِخوش میں سما گئے

    جو اتر کے زینۂِ شام سے تیری چشم ِخوش میں سما گئے وہی جلتے بجھتے سے مہر و ماہ میرے بام و در کو سجا گئے یہ عجیب کھیل ہے عشق کا میں نے آپ دیکھا یہ معجزہ وہ جو لفظ میرے گماں میں تھے وہ تیری زبان پر آگئے وہ جو گیت تم نے سنا نہیں میری عمر بھر کا ریاض تھا میرے درد کی تھی داستاں جسے تم ہنسی میں اڑا...
  15. محسن وقار علی

    امجد اسلام امجد وہ آخری چند دن دسمبر کے

    وہ آخری چند دن دسمبر کے ہر برس ہی گِراں گزرتے ہیں خواہشوں کے نگار خانے سے کیسے کیسے گُماں گزرتے ہیں رفتگاں کے بکھرے سایوں کی ایک محفل سی دل میں سجتی ہے فون کی ڈائری کے صفحوں سے کتنے نمبر پکارتے ہیں مجھے جن سے مربوط بے نوا گھنٹی اب فقط میرے دل میں بجتی ہے کس قدر پیارے پیارے ناموں پر رینگتی بدنُما...
  16. محمود احمد غزنوی

    امجد اسلام امجد بھیڑ میں اک اجنبی کا سامنا اچھا لگا۔ ۔ ۔امجد اسلام امجد

    غزل بھیڑ میں اِک اجنبی کا سامنا اچّھا لگا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ سب سے چُھپ کر وہ کِسی کا دیکھنا اچھا لگا۔ ۔ ۔۔ سُر مئی آنکھوں کے نیچے پُھول سے کِھلنے لگے۔ کہتے کہتے کُچھ کسی کا سوچنا ، اچّھا لگا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بات تو کُچھ بھی نہیں تھیں لیکن اس کا ایک دَم۔ ۔ ہاتھ کو ہونٹوں پہ رکھ کر روکنا...
  17. فرخ منظور

    امجد اسلام امجد علی ذیشان کے لئے ایک نظم ۔ امجد اسلام امجد

    یہ نظم امجد اسلام امجد صاحب کی ویب سائٹ سے لی گئی۔ علی ذیشان کے لئے ایک نظم مرے بیٹے نے آنکھیں اک نئی دُنیا میں کھولی ہیں اُسے وہ خواب کیسے دوں جنہیں تعبیر کرنے میں مری یہ عمر گزری ہے مری تعظیم کی خاطر وہ ان کو لے تو لے شاید مگر جو زندگی اُس کو ملی ہے، اُس کے دامن میں ہمارے عہد کی قدریں تو...
  18. ظ

    امجد اسلام امجد کس کو معلوم تھا ( امجد اسلام امجد )

    یونہی چلتے ہوئے راستوں میں کئی ہمسفر جو ملے اور بچھڑتے گئے آتے جاتے ہوئے موسموں کی طرح آپ ہی اپنی گردِ سفر ہوگئے نہ کبھی میں نے پھر مُڑ کے دیکھا اور نہ سوچا کبھی وہ کہاں کھو گئے جو گئے، سو گئے پھر یہ کیسے ہوا ! یونہی اک اجنبی، دیکھتے دیکھتے دل میں اُترا، دل میں سما سا گیا اور دھنک رنگ...
  19. زیک

    امجد اسلام امجد کبھی کبھی - امجد اسلام امجد

    کبھی کبھی ان حبس بھری راتوں میں جب سب آوازیں سو جاتی ہیں آدھی نیند کی گھائل سی مدہوشی میں اک خواب انوکھا جاگتا ہے! میں دیکھتا ہوں گرد کی اس چادر سے اُدھر (جو میرے اُس کے بیچ تنی ہے) وہ بھی تنہا جاگ رہا ہے۔
  20. کاشفی

    امجد اسلام امجد چہرے پہ میرے زلف کو پھیلاؤ کسی دن - امجد اسلام امجد

    غزل (امجد اسلام امجد) چہرے پہ میرے زلف کو پھیلاؤ کسی دن کیا روز گرجتے ہو برس جاؤ کسی دن رازوں کی طرح اترو میرے دل میں کسی شب دستک پہ میرے ہاتھ کی کھل جاؤ کسی دن پیڑوں کی طرح حسن کی بارش میں نہالوں بادل کی طرح جھوم کے گھِر آؤ کسی دن خوشبو کی طرح گزرو میرے دل کی گلی سے پھولوں...
Top