امجد اسلام امجد جو کچھ دیکھا جو سوچا ہے وہی تحریر کر جائیں!

نیرنگ خیال

لائبریرین
جو کچھ دیکھا جو سوچا ہے وہی تحریر کر جائیں!
جو کاغذ اپنے حصے کا ہے وہ کاغذ تو بھر جائیں!

نشے میں نیند کے تارے بھی اک دوجے پر گرتے ہیں
تھکن رستوں کی کہتی ہے چلو اب اپنے گھر جائیں

کچھ ایسی بے حسی کی دھند سی پھیلی ہے آنکھوں میں
ہماری صورتیں دیکھیں تو آئینے بھی ڈر جائیں

نہ ہمت ہے غنیمِ وقت سے آنکھیں ملانے کی
نہ دل میں حوصلہ اتنا کہ مٹی میں اتر جائیں

گُلِ امید کی صورت ترے باغوں میں رہتے ہیں
کوئی موسم ہمیں بھی دے کہ اپنی بات کر جائیں

دیارِ دشت میں ریگِ رواں جن کو بناتی ہے
بتا اے منزلِ ہستی کہ وہ رستے کدھر جائیں

تو کیا اے قاسمِ اشیاء یہی آنکھوں کی قسمت ہے
اگر خوابوں سے خالی ہوں تو پچھتاووں سے بھر جائیں

جو بخشش میں ملے امجد تو اس خوشبو سے بہتر ہے
کہ اس بے فیض گلشن سے بندھی مُٹھی گزر جائیں​
 

عمر سیف

محفلین
بہت خوب ۔۔
گُلِ امید کی صورت ترے باغوں میں رہتے ہیں
کوئی موسم ہمیں بھی دے کہ اپنی بات کر جائیں
 

سید زبیر

محفلین
بہت خوب ، لا جواب انتخاب
جو بخشش میں ملے امجد تو اس خوشبو سے بہتر ہے
کہ اس بے فیض گلشن سے بندھی مُٹھی گزر جائیں
 

طارق شاہ

محفلین

نہ ہمّت ہے غنیمِ وقت سے آنکھیں مِلانے کی !
نہ دل میں حوصلہ اِتنا ، کہ مٹّی میں اُتر جائیں

:thumbsup2:
کیا کہنے
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہ
جو بخشش میں ملے امجد تو اس خوشبو سے بہتر ہے
کہ اس بے فیض گلشن سے بندھی مُٹھی گزر جائیں

بہت خوب انتخاب
بہت دعائیں
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت خوب ۔۔
گُلِ امید کی صورت ترے باغوں میں رہتے ہیں
کوئی موسم ہمیں بھی دے کہ اپنی بات کر جائیں
بہت شکریہ عمر بھائی۔۔۔ :(

بہت خوب ، لا جواب انتخاب
جو بخشش میں ملے امجد تو اس خوشبو سے بہتر ہے
کہ اس بے فیض گلشن سے بندھی مُٹھی گزر جائیں
سرکار۔۔۔۔ :)

نہ ہمّت ہے غنیمِ وقت سے آنکھیں مِلانے کی !
نہ دل میں حوصلہ اِتنا ، کہ مٹّی میں اُتر جائیں

:thumbsup2:
کیا کہنے
شکرگزار ہوں شاہ جی :)

واہہہہہہہہہہہہہہہ
جو بخشش میں ملے امجد تو اس خوشبو سے بہتر ہے
کہ اس بے فیض گلشن سے بندھی مُٹھی گزر جائیں

بہت خوب انتخاب
بہت دعائیں
شکریہ سید سرکار۔۔۔۔ :)
 
Top