امجد اسلام امجد غزل ۔ حد سے توقعات زیادہ کیے ہوئے ۔ امجد اسلام امجد

محمداحمد

لائبریرین
غزل

حد سے توقعات زیادہ کیے ہُوئے
بیٹھے ہیں دل میں ایک ارادہ کیے ہُوئے

اس دشت بے وفائی میں جائیں کہاں کہ ہم
ہیں اپنے آپ سے کوئی وعدہ کیے ہُوئے

دیکھو تو کتنے چین سے کس درجہ مطمئن!
بیٹھے ہیں ارض پاک کو آدھا کیے ہوئے

پاؤں سے خواب باندھ کے شام وصال کے
اک دشت انتظار کو جادہ کیے ہوئے

آنکھوں میں لے کے جلتے ہوئے موسموں کی راکھ!
گرد سفر کو تن کا لبادہ کیے ہوئے

دیکھو تو کون لوگ ہیں!آئے کہاں سے ہیں !
اور اب ہیں کس سفر کا ارادہ کیے ہوئے

اس سادہ رُوکے بزم میں آتے ہی بجھ گئے
جتنے تھے اہتمام زیادہ کئے ہوئے

اُٹھے ہیں اُس کی بزم سے امجدؔ ہزار بار
ہم ترک آرزو کا ارادہ کیے ہوئے

امجد اسلام امجدؔ
 

تلمیذ

لائبریرین
دیکھو تو کتنے چین سے کس درجہ مطمئن!
بیٹھے ہیں ارض پاک کو آدھا کیے ہوئے

بہت اعلیٰ، جناب۔
 

عمر سیف

محفلین
اس دشت بے وفائی میں جائیں کہاں کہ ہم
ہیں اپنے آپ سے کوئی وعدہ کیے ہُوئے
دیکھو تو کتنے چین سے کس درجہ مطمئن!
بیٹھے ہیں ارض پاک کو آدھا کیے ہوئے

بہت خوب ۔۔
 
Top