محمد وارث
لائبریرین
یہ دشتِ ہجر یہ وحشت یہ شام کے سائے
خدا یہ وقت تری آنکھ کو نہ دکھلائے
اسی کے نام سے لفظوں میں چاند اترے ہیں
وہ ایک شخص کہ دیکھوں تو آنکھ بھر آئے
کلی سے میں نے گلِ تر جسے بنایا تھا
رتیں بدلتی ہیں کیسے، مجھے ہی سمجھائے
جو بے چراغ گھروں کو چراغ دیتا ہے
اسے کہو کہ مرے شہر کی طرف آئے
یہ اضطرابِ مسلسل عذاب ہے امجد
مرا نہیں تو کسی اور ہی کا ہو جائے
(امجد اسلام امجد)
خدا یہ وقت تری آنکھ کو نہ دکھلائے
اسی کے نام سے لفظوں میں چاند اترے ہیں
وہ ایک شخص کہ دیکھوں تو آنکھ بھر آئے
کلی سے میں نے گلِ تر جسے بنایا تھا
رتیں بدلتی ہیں کیسے، مجھے ہی سمجھائے
جو بے چراغ گھروں کو چراغ دیتا ہے
اسے کہو کہ مرے شہر کی طرف آئے
یہ اضطرابِ مسلسل عذاب ہے امجد
مرا نہیں تو کسی اور ہی کا ہو جائے
(امجد اسلام امجد)