غزل
عِشق نے دِل میں جگہ کی تو قضا بھی آئی
درد دُنیا میں جب آیا، تو دَوا بھی آئی
دِل کی ہستی سے کِیا عِشق نے آگاہ مجھے
دِل جب آیا تو ، دَھڑکنے کی صَدا بھی آئی
صدقے اُتریں گے ، اسیرانِ قفس چھُوٹے ہیں
بجلیاں لے کے نشیمن پہ گھٹا بھی آئی
ہاں نہ تھا بابِ اثر بند، مگر کیا کہیے
آہ پہنچی تھی،...
دِل کو مِٹا کے داغِ تمنّا دِیا مجھے
اے عِشق ! تیری خیر ہو، یہ کیا دِیا مجھے
محشر میں بات بھی نہ زباں سے نِکل سکی
کیا جُھک کے اُس نگاہ نے سمجھا دِیا مجھے
مَیں، اور آرزُوئےوصالِ پَرِی رُخاں
اِس عِشقِ سادہ لَوح نے، بہکا دِیا مجھے
ہر بار، یاس ہجر میں دِل کی ہُوئی شریک!
ہر مرتبہ ، اُمید نے...
غزل
بُوئے گُل جس سے کل تک مہکتا تھا دِل، آج اچانک لگے اجنبی اجنبی
ہر وہ شے جس کو اپنا سمجھتا تھا دِل، آج اچانک لگے اجنبی اجنبی
کوئی سمجھائے مجھ کو ہے کیا ماجرا، میری حسِ لطافت کو کیا ہو گیا
ہر حَسِیں شے کہ جس سے بہلتا تھا دِل آج اچانک لگے اجنبی اجنبی
جن کی خوشیوں میں شامِل رہا مَیں سدا، جو...
غزل
کشِش جو ہوتی نہاں حرف ِاعتبار میں ہے
اُسےسمجھنا بَھلا کِس کے اِختیار میں ہے
دلِ و دماغ معطّر تو کرگئی، لیکن!
بَلا کا درد چُھپا مشکِ خوشگوار میں ہے
یہ راز کب سے نہاں ہے، سمجھ نہ آیا کبھی
عجب قرار و سُکوں چشمِ انتظا ر میں ہے
بھٹکتی ،سر کو پٹختی ہُوئی صَدائے غم
بتاؤں کیسے، کہ وہ بھی مِرے...
غزل
سُورج مکھی کے گالوں پہ تازہ گُلاب ہے
یہ میرا آفتاب، مِرا ماہتاب ہے
ہر تارہ، کپکپاتے ہُوئے ہونٹوں کی دُعا
یہ آسمان، حمد و ثنا کی کِتاب ہے
بادل ہَوا کی زد پہ بَرَس کے بِکھر گئے
اپنی جگہ چمکتا ہُوا آفتاب ہے
چَونکے تو، یہ طلِسمِ جہاں ٹُوٹ جائے گا !
عالَم تمام حلقۂ زنجیرِ خواب ہے
ناحق خیال...
بارشوں کے بعد ست رنگی دھنک آ جائے گی
کُھل کے رَو لو گے تو چہرے پر چمک آجائے گی
پنکھڑی جتنا بچائے چور جھونکوں سے اُسے
پُھول تو جب بھی کِھلا ، اُس کی مہک آ جائے گی
آج بھی مجھ کو یہ لگتا ہے کہ اگلے موڑ پر !
جس پہ اِک پِیلا مکاں تھا، وہ سڑک آ جائے گی
کچھ نہیں سمجھے گا کوئی، لاکھ تم کوشش کرو!
جب...
غزل
یہ لوگ جِس سے اب اِنکا ر کرنا چاہتے ہیں
وہ گُفتگوُ، دَرو دِیوار کرنا چاہتے ہیں
ہمیں خبر ہے کہ گُزرے گا ایک سیلِ فنا
سو ہم تمھیں بھی خبردار کرنا چاہتے ہیں
اور اِس سے پہلے کہ ثابت ہو جُرمِ خاموشی
ہم اپنی رائے کا اِظہار کرنا چاہتے ہیں
یہاں تک آ تو گئے آپ کی محبّت میں
اب اور کتنا، گُنہگار...
علامہ اقبالؒ
نالہ ہے بُلبُل ِشورِیدہ تِرا خام ابھی
اپنے سینے میں اِسے، اور ذرا تھام ابھی
پُختہ ہوتی ہے، اگر مصلحت اندیش ہو عقل!
عِشق ہو مصلحت اندیش تو ، ہے خام ابھی
بے خطر کوُد پڑا آتشِ نمرُود میں عِشق
عقل ہے محو ِتماشائے لبِ بام ابھی
عِشق فرمُودۂ قاصِد سے سُبک گامِ عَمل
عقل، سمجھی ہی...
غزل
خواجہ محمد مِیر اثؔر دہلوی
لوگ کہتے ہیں یار آتا ہے
دِل تجھے اعتبار آتا ہے؟
دوست ہوتا جو وہ، تو کیا ہوتا
دُشمنی پر تو پیار آتا ہے
تیرے کوچے میں بیقرار تِرا
ہر گھڑی بار بار آتا ہے
زیرِ دِیوار تُو سُنے نہ سُنے
نام تیرا پُکار آتا ہے
حال اپنے پہ ،مجھ کو آپ اثؔر!
رحم بے اِختیار آتا ہے
خواجہ...
غزل
یوں زندگی میں ہم سے کوئی کام بھی تو ہو
مائل بہ عِشق جس سے دِل آرام بھی تو ہو
اُن تک سفر کا میرے اب انجام بھی تو ہو
کچھ تگ و دو یہ باعثِ اِنعام بھی تو ہو
دُشنام گو لَبوں پہ خَلِش نام بھی تو ہو!
عاشِق ہو تم، تو شہرمیں بدنام بھی تو ہو
پتّھر برس رہے ہوں کہ ہو موت منتظر
اُن کا، گلی میں آنے...
غزل
پہنچے تا بہ منزل کیا، سِلسِلہ یہاں اپنا
راستے ہیں سب اُن کے اور کارواں اپنا
کیا کریں کہِیں قائم عارضی نِشاں اپنا
ہے وہی مکاں اپنا، جی لگے جہاں اپنا
بزمِ حُسن میں ہُو گا کون ترجُماں اپنا
دِل پہ کُچھ بھروسا تھا، دِل مگر کہاں اپنا
وقت راہِ منزِل میں ہو نہ رائیگاں اپنا
روز رُخ بدلتا ہے...
غزل
ہَوا تُو کہاں ہے؟ زمانے ہُوئے!
سمندر کے پانی کو ٹھہرے ہُوئے
لہُو سب کا سب ، آنکھ میں آگیا
ہرے پُھول سے جِسم پیلے ہُوئے
جُنوں کا ہراِک نقش مِٹ کر رہا
ہَوَس کے سبھی خواب پُورے ہُوئے
مناظر بہت دُور اور پاس ہیں
مگر آئینے سارے دُھندلے ہُوئے
جہاں جائیے ، ریت کا سِلسِلہ!
جِدھر دیکھیے، شہر...
غزل
وہ مِلے تو بے تکلُّف، نہ مِلے تو بےاِرادہ
نہ طریقِ آشنائی ، نہ رُسوم ِجام و بادہ
تِری نِیم کش نِگاہیں ، تِرا زیر ِلب تبسّم
یُونہی اِک ادائےمستی، یُونہی اِک فریبِ سادہ
وہ کُچھ اِسطرح سےآئے،مُجھےاِسطرح سےدیکھا
مِری آرزو سے کم تر ، مِری تاب سے زیادہ
یہ دلِیل ِخوش دِلی ہے، مِرے واسطے نہیں ہے...
غزل
پروین فنؔا سید
تُو جِسے زخمِ آشنائی دے!
وہ تڑپتا ہُوا دِکھائی دے
تیری چاہت کے جبرِ پیہم میں!
کب سے زنجِیر ہُوں، رہائی دے
رُوح کے جنگلوں میں کِس کی صَدا
جب بھی سوچُوں، مُجھے سُنائی دے
یا قریب آ، رَگِ گُلوُ کی طرح!
یا پھر اِس کرب سے رہائی دے
اِس ہجُومِ بَلا میں کوئی تو
آتشی کی کِرَن...
غزل
پروین فنؔاسید
کم نِگاہی بھی رَوا تھی شاید
آنکھ پابندِ حیا تھی شاید
سر سے آنچل تو نہ ڈھلکا تھا کبھی
ہاں، بہت تیز ہَوا تھی شاید
ایک بستی کے تھے راہی دونوں
رہ میں دِیوارِ اَنا تھی شاید
ہمسفر تھےتو وہ بچھڑے کیوں تھے
اپنی منزل ہی جُدا تھی شاید
میری آنکھوں میں اگر آنسو تھے!
میرے ہونٹوں پہ...
غزل
کمی نہ کی تِرے وحشی نے خاک اُڑانے میں
جنُوں کا نام اُچھلتا رہا زمانے میں
فِراقؔ! دَوڑ گئی رُوح سی زمانے میں
کہاں کا درد بھرا تھا مِرے فسانے میں
جنوُں سے بُھول ہُوئی دِل پہ چوٹ کھانے میں
فِراقؔ ! دیر ابھی تھی بہار آنے میں
وہ کوئی رنگ ہے ؟جو اُڑ نہ جائے اے گُلِ تر!
وہ کوئی بُو ہے؟ جو...
غزل
شفیق خلؔش
تب اَوج پر مِری واماندگی سی ہوتی ہے
جب اُس نظر میں بھی بیگانگی سی ہوتی ہے
پِھر روز و شب لِئے افسُردگی سی ہوتی ہے
بس اُس کے مِلنے پہ آسودگی سی ہوتی ہے
ترس رہے ہیں ذرا سی ہنسی، خوشی کے لیے
کہ زندگی بھی نہ اب زندگی سی ہوتی ہے
دِیا سُخن کو نیا رنگ تیری فُرقت نے
اب بول چال میں...
غزل
پھر لہُو بول رہا ہے دِل میں
دَم بہ دَم کوئی صدا ہے دِل میں
تاب لائیں گے نہ سُننے والے
آج وہ نغمہ چِھڑا ہے دِل میں
ہاتھ ملتے ہی رہیں گے گُل چِیں
آج وہ پُھول کِھلا ہے دِل میں
دشت بھی دیکھے ، چمن بھی دیکھا
کُچھ عجب آب و ہَوا ہے دِل میں
رنج بھی دیکھے، خوشی بھی دیکھی
آج کُچھ درد نیا ہے دِل...
غزل
آ ہی جائے گی سَحر مطلعِ اِمکاں تو کُھلا
نہ سہی بابِ قفس، روزنِ زِنداں تو کُھلا
لے کے آئی تو صبا اُس گُلِ چینی کا پیام
وہ سہی زخم کی صُورت، لبِ خنداں تو کُھلا
سیلِ رنگ آ ہی رہے گا، مگر اے کشتِ چمن!
ضربِ موسم تو پڑی، بند ِبہاراں تو کُھلا
دِل تلک پہنچے نہ پہنچے، مگر اے چشم ِحیات !
بعد...
غزل
تازہ محبّتوں کا نشہ جسم و جاں میں ہے
پھر موسمِ بہار مِرے گُلستاں میں ہے
اِک خواب ہے کہ بارِ دگر دیکھتے ہیں ہم
اِک آشنا سی روشنی سارے مکاں میں ہے
تابِش میں اپنی مہر و مہ و نجم سے سَوا
جگنو سی یہ زمِیں جو کفِ آسماں میں ہے
اِک شاخِ یاسمین تھی کل تک خِزاں اَثر
اور آج سارا باغ اُسی کی اماں میں...