یوسف راحت :::::: بُوئے گُل جس سے کل تک مہکتا تھا دِل، آج اچانک لگے اجنبی اجنبی :::::: Yousuf Rahat

طارق شاہ

محفلین



غزل

بُوئے گُل جس سے کل تک مہکتا تھا دِل، آج اچانک لگے اجنبی اجنبی
ہر وہ شے جس کو اپنا سمجھتا تھا دِل، آج اچانک لگے اجنبی اجنبی

کوئی سمجھائے مجھ کو ہے کیا ماجرا، میری حسِ لطافت کو کیا ہو گیا
ہر حَسِیں شے کہ جس سے بہلتا تھا دِل آج اچانک لگے اجنبی اجنبی

جن کی خوشیوں میں شامِل رہا مَیں سدا، جو مِرے غم میں شامِل رہے بارہا
جِن سے رشتے اچھُوتے برتتا تھا دِل ، آج اچانک لگے اجنبی اجنبی

یا تو مَیں اجنبی شہر میں آگیا، یا مِرا حافظہ مجھ سے رُخصت ہُوا
یہ گلی جِس سے اکثر گُزرتا تھا دِل، آج اچانک لگے اجنبی اجنبی

دِل کے کِھلنے سے ، دِل ہی کے مُرجھانے سے میری دُنیا کے موسم بدلتے رہے
موسموں کو جو میرے بدلتا تھا دِل آج اچانک لگے اجنبی اجنبی

چاند تاروں سے پاتا تھا وجدان مَیں، شعر کہتا تھا قدرت کی ہی شان میں
ہر وہ منظرکہ جِس پر مچلتا تھا دِل، آج اچانک لگے اجنبی اجنبی

مجھ کو بیٹھے بٹھائے یہ کیا ہو گیا، میرے اندر کا شاعر کیاں کھو گیا؟
ہر تخیّل جسے نظم کرتا تھا دِل آج اچانک لگے اجنبی اجنبی

یوسف راحت


۔

*بزمِ یارانِ سُخن شمالی امریکہ
میٹروپولیٹن واشنگٹن، ڈی سی
کے افتتاحی مشاعرہ جوبروز ہفتہ 24 دسمبر 2016 کو الحمرا ریسٹورنٹ ،انانڈیل ورجینیا میں، جناب باقرؔ زیدی صاحب کی صدارت و سرپرستی میں منعقد و اختتام پذیر ہُوا، میں جناب محمد یوسف راحؔت نے صاحب نے بالا غزل پیش کی


محمد یوسف راحت صاحب اور اِن کےاحباب متعلقہ حیدرآباد دکن ہیں ، گو کہ یہ فیملی کی مختصر قیامِ پُونا کی وجہ سے، پُونا میں پیدا ہُوئے مگر تربیت و تعلیم حیدر آباد دکن میں ہی ہؤئی، تقسیم کے بعد سکھر پاکستان میں رہے ، اب ورجینیا ، امریکہ میں کافی عرصے مستقل سکونت اختیار کئے ہُوئے ہیں ۔
یوسف راحت صاحب بھی BYSNA* کے بُنیادی رُکن ہیں

۔
 
آخری تدوین:
Top