پروین فناؔ سید :::::: تُو جِسے زخمِ آشنائی دے! :::::: Parveen Fana Syed

طارق شاہ

محفلین



غزل
پروین فنؔا سید

تُو جِسے زخمِ آشنائی دے!
وہ تڑپتا ہُوا دِکھائی دے

تیری چاہت کے جبرِ پیہم میں!
کب سے زنجِیر ہُوں، رہائی دے

رُوح کے جنگلوں میں کِس کی صَدا
جب بھی سوچُوں، مُجھے سُنائی دے

یا قریب آ، رَگِ گُلوُ کی طرح!
یا پھر اِس کرب سے رہائی دے

اِس ہجُومِ بَلا میں کوئی تو
آتشی کی کِرَن دِکھائی دے

کِس قدر شور ہے، کہاں سے کوئی
آشنا سی صَدا سُنائی دے

تیری آنکھوں کے آئینے میں مُجھے
اپنی زخمی اَنا دِکھائی دے

پروین فنؔا سید

2010 - 1936
 
Top