غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
اہلِ ثروت کو محلات بنانے کی ہے فکر
ہم غریبوں کو فقط جسم چھپانے کی ہے فکر
کون کرتا ہے نگہداشت کسی کی لوگو
جس کو دیکھو اسے اپنے کو بچانے کی ہے فکر
ہم جدائی کے تصور سے بھی کانپ اٹھتے ہیں
آپ کو ہم سے فقط پیچھا چھڑانے کی ہے فکر
آپ ہر روزلگاتے ہیں پلستر اس پر
ہم کو یہ بیچ...
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
جو برا تھا بھلا ہوگیا
جو بھلا تھا برا ہو گیا
زہر کیا گھل گیا خاک میں
ہر ثمر بے مزا ہو گیا
کیوں منائیں اسے بار بار
ہونے دو جو خفا ہو گیا
دل ہوئے مبتلائے نفاق
یہ مرض لا دوا ہو گیا
میں ہوں ڈوبا ہوا شرم سے
ہر کوئی بےحیا ہو گیا
ڈھک لیا ارض نے اس طرح
کہ قمر بے ضیا ہو گیا...
غزل
از: محمد ممتاز راشدؔ
سفر کے مرحلے، اب دردِ سر بنے ہوئے ہیں
یہ کیسے لوگ مرے ہم سفر بنے ہوئے ہیں
ذرا سی آنچ ہیں، برق و شرر بنے ہوئے ہیں
وہ ایک خوف کے مارے نڈر بنے ہوئے ہیں
بساط کچھ نہیں، باتیں پیمبروں جیسی
بجھے چراغ بھی شمس و قمر بنے ہوئے ہیں
نہیں جمال میں ان کے کوئی بھی رنگِ جمال
وہ اپنے...
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
خود ہی پہلے تو سمندر میں تھا کودا کوئی
اور اب ڈھونڈتا پھرتا ہے وہ تنکا کوئی
ایسوں ایسوں میں بھی دیکھی ہے نزاکت ہم نے
حسن سے جنکا نہیں دور کا رشتہ کوئی
ہم تری بزم سے چپ چاپ چلے جائینگے
اب خدارا نہ کھڑا کرنا تماشا کوئی
ایک بس تیری تمنا تھی جو کر بیٹھے تھے
چاہ کر بھی...
ابوالقاسم (اے کے) فضل الحق - شیر بنگالہ
Abul Kasem (A. K) Fazlul Huq (October 1873—27 April 1962) popular with the title Sher-e-Bangla A K Fazlul Huq was a famous Bengali politician and a notable statesman in the first half of the 20th century. He played a crucial role in drafting and...
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
انسان! رہے یاد کہ مرنا بھی پڑے گا
اور قبر کے گڈھے میں اترنا بھی پڑے گا
کرنا ہے اگر سارے زمانے کو معطر
خوشبو! تجھے ہر سمت بکھرنا بھی پڑے گا
معشوق کو گرویدہ اگر کرنا ہے اپنا
مرغوب طریقے سے سنورنا بھی پڑے گا
مانا کہ تری آنکھیں سمندر سی ہیں گہری
اس گہرے سمندر میں اترنا...
غزل
(راشد آزر)
ہم ترے عشق میں ہر درد سے ہیں بے بہرا
لے ترے حسن کے سر جاتا ہے اس کا سہرا
ہم نے تو حسن کا معیا ر تجھے جا نا ہے
کھل کے ہر رنگ لگے تیرے بدن پر گہرا
کس کے روکے سے رکا دشت نوردی کا جنوں
میری وحشت کے لئے کم ہے کوئی بھی صحرا
یاد کوئل کی دلاتی ہے ترے گیت کی لَے...
غزل
(عالیہ تقوی، الہ آباد)
جگہ دلوں میں بنانےمیں دیر لگتی ہے
یہ سچ ہے نام کمانےمیں دیر لگتی ہے
جو بڑھتے جاؤگے منزل ضرور پاؤ گے
یہ اور بات ہے پانےمیں دیر لگتی ہے
کسی کی آنکھیں ادھر شوق دید میں بیتاب
کسی کو بزم میں آنے میں دیر لگتی ہے
جو ان کے سامنے کھلتی نہیں زباں کی گرہ
تو دل کا حال سنانے میں...
طرحی غزل
از: عالیہ تقوی، الہ آباد
تھا جو اپنا ہوا پرایا وہ
اپنی قسمت نے دن دکھایا وہ
مرحلےکتنےکرکےطےپہنچے
بزم میں پر نہ آج آیا وہ
یار نے رسم و راہ کردی بند
غیر نے اس کو ورغلایا وہ
تھک گئےحال دل سناکر ہم
صرف ہولے سےمسکرایا وہ
آشیاں ہم نےخود اجاڑ دیا
ہم کو صیاد نے ستایا وہ
اب نہ موسی کوچاہئے...
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
مجھ پر بھی آ رہا ہے الزام تھوڑا تھوڑا
اور تو بھی ہو رہا ہے بدنام تھوڑا تھوڑا
"یاد آتا ہوں کبھی میں؟"، جب پوچھا میں نے اس سے
نظریں جھکا کے بولا "ہر شام تھوڑا تھوڑا "
آنکھوں سے اس کے ہوکے دل میں اتر رہا ہوں
سانچے میں ڈھل رہا ہے گلفام تھوڑا تھوڑا
جاتا ہوں جس جگہ بھی، آ...
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
منتظر ہوں میں جس کا وہ شباب کیا ہوگا
با حجاب دیکھا ہے، بے حجاب کیا ہوگا
ماہتاب دیکھا تو یہ قیاس کر بیٹھا
اسکے حسن کے آگے ماہتاب کیا ہوگا
منتظر ہوں سننے کو خود زبان سے اس کی
جانتا ہوں میں یوں تو کہ جواب کیا ہوگا
جو ملے گا دوزخ میں، جان تو نہیں لے گا
اس عذاب سے بدتر وہ...
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
اُف کیسے ہو بیان وہ پیکر کمال کا
اوپر سے تاج زلفوں کا سر پر کمال کا
رُخ پر ہے چاند کی سی سفیدی کمال کی
آنکھوں میں گہرا نیلا سمندر کمال کا
ملبوس سارا جسم ہے ریشم میں حسن کے
زریں حیا کا اس پہ ہے زیور کمال کا
سینے میں گھس کے دیتا ہے اک زندگی نئی
ہوتا ہے انکے طیش کا...
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
اقدار کا کسی کو یہاں پاس بھی نہیں
اور پاس کی تو چھوڑیے، احساس بھی نہیں
احساس بار بار کے حملوں سے مر گیا
کیا آس کی ہو صبح، شبِ یاس بھی نہیں
اس بزمِ بے نیاز کی کیا قدر دل میں ہو
میرے وجود کا جسے احساس بھی نہیں
دریا بھی آس پاس ہے اور بحر بھی قریب
افسوس یہ کسی کو یہاں...
غزل
(نواب ناظم علی خاں)
میں نے کہا کہ دعویٰ اُلفت مگر غلط
کہنے لگے کے ہاں غلط ا ور کس قدر غلط
تاثیر آہ و زاری شب ہائے تار جھوٹ
آوازہء قبول دْعاے ءسحر غلط
ہاں سینے میں نمائش داغ دروں، دروغ
ہاں آنکھ سےتراوش خونِ جگر غلط
آجائے کوئی دم میں تو کیا کچھ نہ کیجئے
عشق مجاز و چشم حقیقت مگر غلط...
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
پیارسے دیکھو تو بادل میں چھپا جاتا ہے
آج احساس ہوا چاند بھی شرماتا ہے
منتظر بیٹھا ہو جس کا کوئی محبوب رفیق
شام ڈھلتی ہے تو وہ لوٹ کے گھر آتا ہے
جاگتی آنکھوں کو رکھتا ہے جھلک سے محروم
کون ہے یہ جو مجھے خواب میں بہلاتا ہے
میرا محبوب بھی لوٹے گا نئی شان کے ساتھ
بعد اماوس...
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
ہمیشہ بات بڑھانے کی بات کرتے ہیں
ہیں کیسے اپنے، ستانے کی بات کرتے ہیں
وہ اپنی بات کہیں اور ہماری بات سنیں
نہ جانے کیوں وہ زمانے کی بات کرتے ہیں
مرے رقیب کی میرے ہی سامنے تعریف
وہ دل میں آگ لگانے کی بات کرتے ہیں
ہمیں نے زیست تمام انکے نام کرڈالی
ہمیں سے پیچھا...
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
نہیں ہے اپنا مگر غیربھی نہیں لگتا
وہ اجنبی ہے تو کیوں اجنبی نہیں لگتا
ہے مجھ سے پیار اسے؟ "ہاں'،"نہیں ہے"،"شاید ہے"
کبھی تو لگتا ہے "بالکل"، کبھی نہیں لگتا
تمہارے ہونٹوں پہ آیا ہی کیسے غیر کا نام
تمہارا پیار مجھے دائمی نہیں لگتا
ہر ایک سمت ہے اک قبر کی سی تنہائی
ترے...
غزل
از: ڈاکٹر جاوید جمیل
خوابوں کے جزیرے پر رہتا ہوں خوشی سے میں
چھپ کر کے حقیقت سے ملتا ہوں کسی سے میں
خود سے ہی تغافل میں اک عمر گزاری ہے
پہچان لے اب خود کو کہتا ہوں خودی سے میں
محبوب بتا تو ہی کیا یہ نہیں پاگل پن
اک شخص کی چاہت میں لڑتا ہوں سبھی سے میں
آوارہ صفت ہوں میں دنیا کو پتہ ہے یہ...
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
اشارہ ہو تو خدا کی قسم چلے جائیں
تری نظر سے کہیں دور ہم چلے جائیں
ہمیں یہ ڈر ہے کہ بے نام ہو نہ جائیں کہیں
اکیلا چھوڑ کے اہلِ کرم چلے جائیں
کہیں قریب ہی سودوم کا علاقہ ہے
یہاں سے تیز بڑھا کے قدم چلے جائیں
نہ جانے آئینگے مہدی نکل کے کس جگ میں
جہاں سے جلد یہ ظلم و ستم...