کاشفی

محفلین
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
اہلِ ثروت کو محلات بنانے کی ہے فکر
ہم غریبوں کو فقط جسم چھپانے کی ہے فکر

کون کرتا ہے نگہداشت کسی کی لوگو
جس کو دیکھو اسے اپنے کو بچانے کی ہے فکر

ہم جدائی کے تصور سے بھی کانپ اٹھتے ہیں
آپ کو ہم سے فقط پیچھا چھڑانے کی ہے فکر

آپ ہر روزلگاتے ہیں پلستر اس پر
ہم کو یہ بیچ کی دیوار گرانے کی ہے فکر

یا تو "دیوانہ" ہے تو یا تجھے "توفیق" ہوئی؟
اپنی پروا نہیں جاوید! زمانے کی ہے فکر
 
Top