کاشفی

محفلین
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل

پیارسے دیکھو تو بادل میں چھپا جاتا ہے
آج احساس ہوا چاند بھی شرماتا ہے

منتظر بیٹھا ہو جس کا کوئی محبوب رفیق
شام ڈھلتی ہے تو وہ لوٹ کے گھر آتا ہے

جاگتی آنکھوں کو رکھتا ہے جھلک سے محروم
کون ہے یہ جو مجھے خواب میں بہلاتا ہے

میرا محبوب بھی لوٹے گا نئی شان کے ساتھ
بعد اماوس کے نیا چاند نظر آتا ہے

گھر میں جاتی ہےگھسی، کیسی ہے بیباک ہوا
گھر کا یہ حال ہے کہ خوف سے تھراتا ہے

ساتھ میرا نہ کبھی چھوڑا ہے تنہائی نے
دل ہے جاوید کہ تنہائی سے گھبراتا ہے
 
Top