کاشفی

محفلین
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل

منتظر ہوں میں جس کا وہ شباب کیا ہوگا
با حجاب دیکھا ہے، بے حجاب کیا ہوگا

ماہتاب دیکھا تو یہ قیاس کر بیٹھا
اسکے حسن کے آگے ماہتاب کیا ہوگا

منتظر ہوں سننے کو خود زبان سے اس کی
جانتا ہوں میں یوں تو کہ جواب کیا ہوگا

جو ملے گا دوزخ میں، جان تو نہیں لے گا
اس عذاب سے بدتر وہ عذاب کیا ہوگا

ہے کہاں حقیقت وہ، پھر بھی ہے حقیقت سا
اس کے خواب سے بڑھ کر کوئی خواب کیا ہوگا

ناقدین بیٹھے ہیں چیر پھاڑ کو جاوید
تجھ سے خود ترا اپنا احتساب کیا ہوگا
 

عمر سیف

محفلین
منتظر ہوں سننے کو خود زبان سے اس کی
جانتا ہوں میں یوں تو کہ جواب کیا ہوگا

ناقدین بیٹھے ہیں چیر پھاڑ کو جاوید
تجھ سے خود ترا اپنا احتساب کیا ہوگا

واہ ۔۔
 

شیزان

لائبریرین
ناقدین بیٹھے ہیں چیر پھاڑ کو جاوید
تجھ سے خود ترا اپنا احتساب کیا ہوگا

کیا بات ہے ڈاکٹر جاوید جمیل کی۔۔
میں نے پہلی بار ان کا اتنا کلام پڑھا ہے۔۔ اور ایک سے بڑھ کر ایک غزل پڑھنے کو ملی۔
ان تما م شیئرنگز کے لیے تہہ دل سے شکریہ قبول کیجئے کاشفی جی۔۔ مسکراتے رہیئے
 

کاشفی

محفلین
ناقدین بیٹھے ہیں چیر پھاڑ کو جاوید
تجھ سے خود ترا اپنا احتساب کیا ہوگا

کیا بات ہے ڈاکٹر جاوید جمیل کی۔۔
میں نے پہلی بار ان کا اتنا کلام پڑھا ہے۔۔ اور ایک سے بڑھ کر ایک غزل پڑھنے کو ملی۔
ان تما م شیئرنگز کے لیے تہہ دل سے شکریہ قبول کیجئے کاشفی جی۔۔ مسکراتے رہیئے
بیحد شکریہ شیزان جی۔ خوش و خرم رہیئے ہمیشہ۔
 
Top