کاشفی

محفلین
غزل
(عالیہ تقوی، الہ آباد)
جگہ دلوں میں بنانےمیں دیر لگتی ہے
یہ سچ ہے نام کمانےمیں دیر لگتی ہے

جو بڑھتے جاؤگے منزل ضرور پاؤ گے
یہ اور بات ہے پانےمیں دیر لگتی ہے

کسی کی آنکھیں ادھر شوق دید میں بیتاب
کسی کو بزم میں آنے میں دیر لگتی ہے

جو ان کے سامنے کھلتی نہیں زباں کی گرہ
تو دل کا حال سنانے میں دیر لگتی ہے

وہ بات بات پہ جلدی سےروٹھ جاتے ہیں
ہمیں پھران کو منانے میں دیر لگتی ہے

زمیں کو پہلے فلک سا بنانا پڑتا ہے
فلک سے چاند کو لانے میں دیر لگتی ہے

پڑے ہوں عرصہ سے جو لوگ خواب غفلت میں
انھیں جگا کے اٹھانے میں دیر لگتی ہے

لگادی آگ نشیمن میں سوچا نہ صیّاد
کہ تنکا تنکا جٹانے میں دیر لگتی ہے

عذاب ظالموں پر آتا ہے خدا کا ضرور
یہ ہم نے مانا کہ آنےمیں دیر لگتی ہے

لگانا آگ ہےنفرت کی عالیہ آساں
دلوں سے اس کو بجھانے میں دیر لگتی ہے​
 
Top