کاشفی

محفلین
غزل
از: ڈاکٹر جاوید جمیل
خوابوں کے جزیرے پر رہتا ہوں خوشی سے میں
چھپ کر کے حقیقت سے ملتا ہوں کسی سے میں

خود سے ہی تغافل میں اک عمر گزاری ہے
پہچان لے اب خود کو کہتا ہوں خودی سے میں

محبوب بتا تو ہی کیا یہ نہیں پاگل پن
اک شخص کی چاہت میں لڑتا ہوں سبھی سے میں

آوارہ صفت ہوں میں دنیا کو پتہ ہے یہ
مانوس ہوں کیوں پھر بھی اک خاص گلی سے میں

مجبور ہوا ساقی اب اور نہیں دیتا
بیزار ہوا آخر اس تشنہ لبی سے میں

دیوانوں کی دنیا میں کیا کام ہے دانش کا
منزل کا پتہ دوں گا آشفتہ سری سے میں

مٹتی نہیں بیماری ، بس درد پہ قابو ہے

جاوید پریشاں ہوں اس چارہ گری سے میں
 
Top