کاشفی

محفلین
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
اشارہ ہو تو خدا کی قسم چلے جائیں
تری نظر سے کہیں دور ہم چلے جائیں

ہمیں یہ ڈر ہے کہ بے نام ہو نہ جائیں کہیں
اکیلا چھوڑ کے اہلِ کرم چلے جائیں

کہیں قریب ہی سودوم کا علاقہ ہے
یہاں سے تیز بڑھا کے قدم چلے جائیں

نہ جانے آئینگے مہدی نکل کے کس جگ میں
جہاں سے جلد یہ ظلم و ستم چلے جائیں

یہاں قلم کو بھی نیلام ہونا پڑتا ہے
جو حق پرست ہیں اہلِ قلم چلے جائیں

نہیں ہیں بزم کی خوشیاں مرے لیے جاوید

اٹھا کے کندھوں پہ اب اپنے غم چلے جائیں
 

شیزان

لائبریرین
یہاں قلم کو بھی نیلام ہونا پڑتا ہے
جو حق پرست ہیں اہلِ قلم چلے جائیں

واہ واہ۔۔ شکریہ کا شفی جی اس انتخاب کے لیے
 
Top