نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر ہر سمت لطافت ہی لطافت سی لگے ہے - جاں نثار اختر

    ہر سمت لطافت ہی لطافت سی لگے ہے تُو ہے تو یہ دنیا مجھے جنت سی لگے ہے کیا قہر ہے اے دوست ترے قرب کا جادو ہر ایک ہوس آج محبت سی لگے ہے ہر بار تو اس طرح ڈھلکتا نہیں آنچل کچھ اس میں مجھے تیری شرارت سی لگے ہے کیا تجھ کو ضرورت کسی انداز و ادا کی تو یوں ہی مجھے ایک قیامت سی لگے ہے آنکھیں جو...
  2. فرحان محمد خان

    سلیم احمد سلیم احمد کے قطعات

    قطعات مدتوں میں پرسشِ چشم کرم کر گئی ہے اور بھی مجھ کو اُداس گرمیوں کی دوپہر میں جس طرح برف کے پانی سے پڑھ جاتی ہے پیاس -------------------- بُھلا بیٹھا تھا جن یادوں کو دل سے وہی یادیں ہیں جن پر جی رہا ہوں اُدھیڑا تھا جسے لاکھوں جتن سے وہ پیراہن میں پھر سے سی رہا ہوں --------------------...
  3. فرحان محمد خان

    سلیم احمد سلیم احمد کے قطعات

    قطعات اس تعلق کی ابتدا کیا ہے جذبہِ دل کی انتہا کیا ہے عمر آدھی گنوا کے سوچتا ہوں عشق کیا ہے مرا ، وفا کیا ہے -------------------- ایک گُم کردہ راہ اور سہی اور ہوگا تباہ اور سہی ابنِ آدم جہانِ نو کے لیے ایک تازہ گناہ اور سہی -------------------- اُسے جب اس کی فطرت نے پکارا فریضے اور ہی...
  4. فرحان محمد خان

    سلیم احمد سلیم احمد کے قطعات

    کلیاتِ سلیم احمد ناشر رنگِ ادب پبلی کیشنز کراچی فون نمبر03362085325 فون نمبر 03350253706 پتہ کیجیے ان شاء اللہ مل جائے گی
  5. فرحان محمد خان

    سلیم احمد سلیم احمد کے قطعات

    قطعات رجسٹر میں ہوں اس کی مدِ فاضل لکھا ہے پھر قلمزو کر دیا ہے میں تخمہ سے اس کے بڑھ گیا تھا سو فطرت نے مجھے رد کر دیا -------------------- ہم اپنی خود کلامی میں ہیں مصروف ہر اک کچھ اپنی اپنی کہہ رہا ہے جزیرے ہیں کہ جن کے درمیاں میں زمانے کا سمندر بہہ رہا ہے -------------------- وہاں بھی...
  6. فرحان محمد خان

    سلیم احمد سلیم احمد کے قطعات

    قطعات اسی کے گرد گردش کر رہا ہوں جو طے ہوتا نہیں وہ فاصلہ ہوں مرا اس سے تعلق دائمی ہے وہ مرکز ہے میں اس کا دائرہ ہوں -------------------- مکاں کے دائروں کا ناپتا ہے کراں سے تا کراں پھیلا ہوا ہے یہ نقطہ جس کی ہیں شکلیں ہزاروں خود اپنی وسعتوں میں چھپ گیا ہے -------------------- کوئی تازہ...
  7. فرحان محمد خان

    سلیم احمد یہ زمیں یہ چاند یہ سورج یہ تارے دیکھنا - سلیم احمد

    یہ زمیں یہ چاند یہ سورج یہ تارے دیکھنا حُسنِ نادیدہ کے سارے استعارے دیکھنا اک خبر دینا کسی آتے ہوئے طوفان کی کشتیوں کو جب کبھی دریا کنارے دیکھنا جنوری کی سردیوں میں ایک آتش داں کے پاس گھنٹوں تنہا بیٹھنا بجھتے شرارے دیکھنا جب کبھی فرصت ملے تو گوشہِ تنہائی میں یاد ماضی کے پرانے گوشوارے...
  8. فرحان محمد خان

    جون ایلیا کسی لباس کی خوشبو جب اڑ کے آتی ہے - جون ایلیا

    کسی لباس کی خوشبو جب اڑ کے آتی ہے ترے بدن کی جدائی بہت ستاتی ہے ہوا ہے جانتے جانانہ عمر بھر کو جدا یہ جاکنی ہے کہ رشتوں کی بے سباتی ہے ہم ایک ساحلِ دریائے خواب پر ہیں کھڑے پہ جو بھی موج ہے ہم پر سراب لاتی ہے ہے یہ صحنِ شامِ ملال اور آسماں خاموش نہ جانے کس کی تمنا کسے گنواتی ہے ہے یاد...
  9. فرحان محمد خان

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ہے یاد اس کے لبوں کی بہت عطش انگیز بہشت ہے پہ جہنم سے ہو کے آتی ہے جون ایلیا
  10. فرحان محمد خان

    میں جانتا ہوں کے سب سو رہے ہیں محفل میں

    میں جانتا ہوں کے سب سو رہے ہیں محفل میں
  11. فرحان محمد خان

    سلیم احمد وہ ہاتھ ہاتھ میں آیا ہے آدھی رات کے بعد - سلیم احمد

    وہ ہاتھ ہاتھ میں آیا ہے آدھی رات کے بعد دیا دیے سے جلایا ہے آدھی رات کے بعد میں آدھی رات تو تیرہ شبی میں کاٹ چکا چراغ کس نے جلایا ہے آدھی رات کے بعد میں جانتا ہوں کے سب سو رہے ہیں محفل میں فسانہ میں نے سُنایا ہے آدھی رات کے بعد ستارے جاگ اٹھے ہیں کسی کی آہٹ سے یہ کون ہے کہ جو آیا...
  12. فرحان محمد خان

    سلیم احمد چھایا ہوا تھا رنگِ غم دل پہ غبار کی طرح - سلیم احمد

    چھایا ہوا تھا رنگِ غم دل پہ غبار کی طرح میں نے اسی غبار سے ڈالی بہار کی طرح رنج ہزارہا سہی دل نہ دُکھے تو کیا علاج بے حس و بے خیال ہوں سنگِ مزار کی طرح چلتا ہوں اپنے زور میں مرکبِ وقت کے بغیر سعی وعمل کی نے پہ ہوں طفلِ سوار کی طرح زورِ ہوا سے اُڑ گئے حبسِ ہوا سے گھٹ گئے قافلہِ حیات میں...
  13. فرحان محمد خان

    سلیم احمد عمر اپنی جہاں جہاں گزری - سلیم احمد

    عمر اپنی جہاں جہاں گزری اچھے لوگوں کے درمیاں گزری کٹ گئی انتظارِ فردا میں کیسے کہیے کہ رائیگاں گزری ساتھ گزرا ہجوم نوحہ گراں دل سے جب یادِ رفتگاں گزری بات کرتے میں ایک پرچھائیں تیری آنکھوں کے درمیاں گزری ہر صدائے نفس تھی بانگِ جرس زندگی مثلِ کارواں گزری دن کٹا تھا تمازتوں میں سلیمؔ سام...
  14. فرحان محمد خان

    سلیم احمد بارہا شب کو یوں لگا ہے مجھے - سلیم احمد

    بارہا شب کو یوں لگا ہے مجھے کوئی سایہ پکارتا ہے مجھے جیسے یہ شہر کل نہیں ہو گا جانے کیا وہم ہو گیا ہے مجھے میں ستاروں کا ایک نغمہ ہوں بیکراں رات نے سُنا ہے مجھے میں ادھورا سا ایک جملہ ہوں اہتماماََ کہا گیا ہے مجھے دکھ ہے احساسِ جرم ہے کیا ہے کوئی اندر سے توڑتا ہے مجھے جیسے میں...
  15. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی ہر مرحلہِ شوق سے لہرا کے گُزر جا - ساغرصدیقی

    ہر مرحلہِ شوق سے لہرا کے گُزر جا آثارِ تلاطم ہوں تو بل کھا کے گُزر جا بہکی ہوئی مخمور گھٹاؤں کی صدا سُن فردوس کی تدبیر کو بہلا کے گُزر جا مایوس ہیں احساس کی اُلجھی ہوئی رائیں پائل دلِ مُجبور کی چھنکا کے گُزر جا یزدان و اہرمن کی حکایات کے بدلے انساں کی روایات کو دُہرا کے گُزر جا کہتی ہیں...
  16. فرحان محمد خان

    سلیم احمد کل نشاطِ قُرب سے موسم بہار اندازہ تھا - سلیم احمد

    کل نشاطِ قُرب سے موسم بہار اندازہ تھا کچھ ہوا بھی نرم تھی کچھ رنگِ گل بھی تازہ تھا تھک کے سنگِ راہ پر بیھٹے تو اُٹھے ہی نہیں حد سے بڑھ کر تیز چلنے کا یہی خمیازہ تھا آئینہ دونوں کے آگے رکھ دیا تقدیر نے میرے چہرے پر لہو تھا رائے گل پر غازہ تھا مجھ کو ملّاحوں کے گیتوں سے محبت ہے مگر رات...
  17. فرحان محمد خان

    سلیم احمد اپنی موج مستی میں ، میں بھی ایک دریا ہوں - سلیم احمد

    اپنی موج مستی میں ، میں بھی ایک دریا ہوں پھر بھی پاسِ صحرا سے اپنی حد میں بہتا ہوں اپنی دید سے اندھا ، اپنی گونج سے بہرا سب کو دیکھ لیتا ہوں سب کی بات سنتا ہوں مجھ میں کسی نے رکھ دی ہے یہ محال کی خواہش میں کہ ریکِ صحرا کو چھلنیوں میں بھرتا ہوں گو چراغِ روشن ہوں پر ہوں رائیگاں اتنا ایک...
  18. فرحان محمد خان

    سلیم احمد ایک امکاں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے دل کے پاس - سلیم احمد

    ایک امکاں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے دل کے پاس دل کی دولت خواب ہیں اور خواب مستقبل کے پاس کل جنھیں رخصت کیا تھا وہ مسافر کیا ہوئے کشتیاں ٹوٹی ہوئی لوٹ آئی ہیں ساحل کے پاس میں پلٹ آؤں کا صحرا میں بھٹکنے کے لیے قافلہ میرا پہنچ جائے گا جب منزل کے پاس میری خُوں آلودہ آنکھوں نے یہ منظر بھی سہا...
Top