نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ہم نے جانا کہ خطا عشق سے ہو سکتی ہے تھی یہی ایک خطا دیر سے معلوم ہوا راحیل فاروق
  2. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی بازارِ آرزو کی نوا دام چڑھ گئے - ساغر صدیقی

    ہے غازہِ بہار سے محروم اب دنوں اب کو ان کر دیں ہر ماہ لُٹ رہا ہے غریبوں کی آبرو رہا کو رہی کر دیں محمد خلیل الرحمٰن
  3. فرحان محمد خان

    تعارف زنیرہ بنتِ عقیل

    خوش آمدید زنیرہ عقیل صاحبہ
  4. فرحان محمد خان

    سلیم احمد ہے کبھی سایہ کبھی ہے روشنی دیوار پر - سلیم احمد

    ہے کبھی سایہ کبھی ہے روشنی دیوار پر رنگ بکھراتی ہے کیا کیا زندگی دیوار پر دونوں ہمسایوں میں ویسے تو محبت ہے بہت ایک جھگڑا پڑ گیا ہے بیچ کی دیوار پر میں اندھیرے میں کھڑا حیرت سے پڑھتا ہوں اسے اک عبارت لکھ رہی ہے روشنی دیوار پر ہم سمجھتے تھے ہمارے بام و در دُھل جائیں گے بارشیں آئیں تو کائی...
  5. فرحان محمد خان

    سلیم احمد ہر آنکھ کا حاصل دُوری ہے - سلیم احمد

    ہر آنکھ کا حاصل دُوری ہے ہرمنظر اک مُستوری ہے جو سود و زیاں کی فکر کرے وہ عشق نہیں مزدوری ہے سب دیکھتی ہے سب جھیلتی ہے یہ آنکھوں کی مجبوری ہے اس ساحل سے اُس ساحل تک کیا کہیے کتنی دوری ہے یہ قُرب حباب و آب کا ہے یہ وصل نہیں مہجوری ہے میں تجھ کو کتنا چاہتا ہوں یہ کہنا غیر ضروری ہے...
  6. فرحان محمد خان

    سلیم احمد جو آنکھوں کے تقاضے ہیں وہ نظّارے بناتا ہوں - سلیم احمد

    جو آنکھوں کے تقاضے ہیں وہ نظّارے بناتا ہوں اندھیری رات ہے کاغذ پہ میں تارے بناتا ہوں محلے والے میرے کارِ بے مصرف پہ ہنستے ہیں میں بچوں کے لیے گلیوں میں غبّارے بناتا ہوں وہ لوری گائیں گی اور ان میں بچوں کو سلائیں گی میں ماؤں کے لیے پھولوں کے گہوارے بناتا ہوں فضائے نیلگوں میں حسرتِ پرواز...
  7. فرحان محمد خان

    سلیم احمد ستارہ حرف بناتے ہیں خواب لکھتے ہیں - سلیم احمد

    یہ تو آپ کی محبت ہے بابا جانی بے حد شکریہ اور سچی بات سلیم احمد کے کلام کو اکٹھا کرنے میں مجھے بہت خوشی ہوئی
  8. فرحان محمد خان

    سلیم احمد ستارہ حرف بناتے ہیں خواب لکھتے ہیں - سلیم احمد

    ستارہ حرف بناتے ہیں خواب لکھتے ہیں تمہارے نام پر اک انتساب لکھتے ہیں حیات سب کے لیے اک سوال لاتی ہے تمام عمر اسی کا جواب لکھتے ہیں میں ان کو حرف بناتا ہوں اور پڑھتا ہوں یہ حادثے مرے دل کی کتاب لکھتے ہیں عجیب رنگ ہیں ان کے عجیب تحریریں یہ روز و شب مری آنکھوں میں خواب لکھتے ہیں سمندورں...
  9. فرحان محمد خان

    سلیم احمد وہ میرا یار دیوانہ بہت تھا رنگ و نکہت کا - سلیم احمد

    وہ میرا یار دیوانہ بہت تھا رنگ و نکہت کا سو اس کی قبر پر کچھ پھول رکھے اور لوٹ آیا میں اس کی رنگ موجوں میں کبھی ڈوبا کبھی ابھرا بدن تھا یا شبِ مہتاب میں بہتا ہوا دریا ترے بارے میں ، میں اس کے سوا کچھ اور کیا کہتا نظر کچھ بھی نہ آیا اس قدر نزدیک سے دیکھا مجھے اک مصرعِ موزوں بنایا حُسنِ فن...
  10. فرحان محمد خان

    سلیم احمد یہ جو اک صورت ہے اب پتھر کے بیچ - سلیم احمد

    یہ جو اک صورت ہے اب پتھر کے بیچ نقش تھی پہلے دلِ آزر کے بیچ دیکھنا ہے اب دیے کے زور کو لا کے رکھ دوں گا ہوا میں در کے بیچ آنکھ ہے نادیدگاں کی منتظر اک کمی لگتی ہے ہر منظر کے بیچ وہ لباسِ درد میں ملبوس تھا سیکڑوں پیوند تھے چادر کے بیچ کیا بتاؤں کیوں ہوئی مجھ کو شکست میرا دشمن تھا مرے لشکر...
  11. فرحان محمد خان

    سلیم احمد ربط ٹوٹ جاتا ہے سلسلہ نہیں ملتا - سلیم احمد

    ربط ٹوٹ جاتا ہے سلسلہ نہیں ملتا مجھ کو دھیان گلیوں میں راستہ نہیں ملتا اس قطارِ روشن میں اک کمی سی لگتی ہے جس پہ نام تھا تیرا وہ دیا نہیں ملتا سب کو ایک حسرت ہے دوسرے کے ملنے کی سب کو اک شکایت ہے دوسرا نہیں ملتا دل میں ہو تو کچھ کہیے جب نہ ہو تو کیا کہیے لفظ مل بھی جاتے ہیں مدعا نہیں...
  12. فرحان محمد خان

    مبارکباد مینا کی محفل پہ آمد کی تیسری سالگرہ

    ماشاء اللہ تین سال مبارک ہو ہادیہ صاحبہ :)
  13. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی میں کہ آشفتہ و رُسوا سرِ بازار ہوا - ساغر صدیقی

    میں کہ آشفتہ و رُسوا سرِ بازار ہوا چاکِ داماں کا تماشا سرِ بازار ہُوا تیری عصمت کی تجارت پسِ دیوار سہی میری تقدیر کا سَودا سرِ بازار ہُوا پھر کوئی اہلِ جنوں دار پہ چڑھ جائے گا پھر تِرے حُسن کا چرچا سرِ بازار ہُوا ہم نے رکھا ہے اسے دِل کے مکاں میں برسوں جو کبھی ہم سے شناسا سرِ بازار ہُوا...
  14. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی ہوا مہکی مہکی فضا بھیگی بھیگی - ساغر صدیقی

    ہوا مہکی مہکی فضا بھیگی بھیگی چلو آج مانگیں دعا بھیگی بھیگی کسی کی بہکتی ہوئی تشنگی نے بہاروں کو دے دی سزا بھیگی بھیگی گھٹاؤں کو رحمت کی جوش آ گیا کوئی ہو گئی ہے خطا بھیگی بھیگی ذرا صندلیں ہاتھ نزدیک لاؤ سلگنے لگی ہے حنا بھیگی بھیگی حصارِ تمنا میں دم گھٹ رہا ہے ذرا چھیڑ مطرب نوا بھیگی...
  15. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی بازارِ آرزو کی نوا دام چڑھ گئے - ساغر صدیقی

    بازارِ آرزو کی نوا دام چڑھ گئے ہر چیز قیمتوں سے سوا دام چڑھ گئے ہے غازہِ بہار سے محروم ان دنوں مخمور گیسوؤں کی گھٹا دام چڑھ گئے اب قرضِ مے بحال ہو مشکل سے دوستو کہتی ہے میکدے کی فضا دام چڑھ گئے بے چین سُرخ سُرخ لبوں کی فصاحتیں ہیں نکہتوں سے رنگ خفا دام چڑھ گئے مریخ اور زہرہ کئی قیمتوں کے...
  16. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی بدنامیِء حیات سے رنجور ہو گئے - ساغر صدیقی

    بدنامیِء حیات سے رُنجور ہو گئے اے یار! تیری بات سے رُنجور ہو گئے یزداں کے حادثات پہ ہم نے کیا یقین اپنی شکستِ ذات سے رُنجور ہو گئے مرجھا کے رہ گئی غمِ دشنام کی بہار فصلِ تکلفات سے رُنجور ہو گئے ہر رہگزر پہ چور ہیں انسانیت کے پاؤں شیشے کی کائنات سے رُنجور ہو گئے اپنوں نے زندگی میں ہراساں...
  17. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی موجیں ہیں اور بادہ گساروں کے قافلے - ساغر صدیقی

    موجیں ہیں اور بادہ گساروں کے قافلے رقصاں ہیں مست مست کناروں کے قافلے یُوں کاروانِ زیست رَواں ہیں کے ساتھ ساتھ رفتار میں ہیں بادہ گساروں کے قافلے پَلکوں پہ جم رہی ہیں غمِ زندگی کی اوس بانہوں میں سو گئے ہیں سہاروں کے قافلے اُس عنبریں سی زُلفِ پریشاں کو دیکھ کَر بیتاب ہو گئے ہیں چناروں کے قافلے...
  18. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی تم نے جو چاہا تھا دنیا بن گئی - ساغر صدیقی

    تم نے جو چاہا تھا دنیا بن گئی آگ تھی پھولوں کا گجرا بن گئی رات کچھ یوں مائلِ نغمہ تھا دل چاندنی سازِ تمنا بن گئی میرے جامِ مے سے اُڑ کر اک چھنیٹ صبح کے ماتھے کا قشقہ بن گئی جب کسی صورت نہ عنواں مل سکا آرزو بے نام صحرا بن گئی زندگی کی بات ساغرؔ کیا کہیں اک تمنا تھی تقاضا بن گئی ساغر صدیقی
  19. فرحان محمد خان

    سلیم احمد کوئی ستارہِ گرداب آشنا تھا میں - سلیم احمد

    کوئی ستارہِ گرداب آشنا تھا میں کہ موج موج اندھیروں میں ڈوبتا تھا میں اس ایک چہرے میں آباد تھے کئی چہرے اس ایک شخص میں کس کس کو دیکھتا تھا میں نئے ستارے مری روشنی میں چلتے تھے چراغ تھا کہ سرِ راہ جل رہا تھا میں سفر میں عشق کے ایک ایسا مرحلہ آیا وہ ڈھونڈتا تھا مجھے اور کھو گیا تھا میں...
Top