نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر ایک ہے زمین تو سمت کیا ، حدود کیا - جاں نثار اختر

    ایک ہے زمین تو سمت کیا ، حدود کیا روشنی جہاں بھی ہو ، روشنی کا ساتھ دو خود جنونِ عشق بھی اب جنوں نہیں رہا ہر جنوں کے سامنے آگہی کا ساتھ دو ہر خیال و خواب ہے کل کی جنتیں لیے ہر خیال و خواب کی تازگی کا ساتھ دو چھا رہی ہیں ہر طرف ظلمتیں تو غم نہیں روح میں کھلی ہوئی چاندنی کا ساتھ دو کیا...
  2. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر بے صرفہ زندگی کی تلافی نہیں ہے یہ - جاں نثار اختر

    بے صرفہ زندگی کی تلافی نہیں ہے یہ انساں سے تجھ کو پیار ہے کافی نہیں ہے یہ تجدیدِ وعدہ ہائے گزشتہ بجا ، مگر یہ تو نہیں کہ وعدہ خلافی نہیں ہے یہ اس طرح میرے جرم سے نظریں چُرانہ لے لگتا ہے اک سزا ہے معافی نہیں ہے یہ تُو اور مجھ کو بزم میں اذنِ کلام دے کیا تیری مصلحت کے منافی نہیں ہے یہ جاں...
  3. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر رُخوں کے چاند ، لبوں کے گلاب مانگے ہے - جاں نثار اختر

    رُخوں کے چاند ، لبوں کے گلاب مانگے ہے بدن کی پیاس ، بدن کی شراب مانگے ہے میں کتنے لمحے نہ جانے کہاں گنوا آیا تری نگاہ تو سارا حساب مانگے ہے تمام عرصہِء ہستی دھواں دھواں ہے تو کیا ہر ایک آنکھ محبت کا خواب مانگے ہے میں کس سے پوچھنے جاؤں کہ آج ہر کوئی مرے سوال کا مجھ سے جواب مانگے ہے دلِ...
  4. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر یہ زندگی مجھے کھلتی ہوئی کتاب لگے - جاں نثار اختر

    یہ زندگی مجھے کھلتی ہوئی کتاب لگے ورق ورق کوئی تاریخِ انقلاب لگے لہو میں کاش پگھل جائے روشنی بن کر یہ ایک داغ جو سینے میں آفتاب لگے ادائے ناز سے اس درجہ انحراف بھی کیا ترا نظر نہ چرانا مجھے خراب لگے ملا ہوں آج مگر اس میں کوئی جھوٹ نہیں کہ تُو مجھے کوئی دیکھا ہوا سا خواب لگے نشہ کی چیز...
  5. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر نظم : مسافر - جاں نثار اختر

    مسافر مسافر کہیں راہ مت بھول جانا جوانی کی وادی کے خنداں نظارے محبت کے گردوں کے رقصاں ستارے تجھے راستے میں کریں گے اشارے کہ آ ہم سکھائیں تجھے دل لگانا مسافر کہیں راہ مت بھول جانا حسینوں پہ بجلی گراتا گزر جا تمنّا کے شعلے بجھاتا گزر جا نظر سے نظر یوں ملاتا گزر جا تجھے جیسے آتا نہیں مسکرانا...
  6. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر نظم : خانہ بدوش - جاں نثار اختر

    خانہ بدوش شام کے سورج کی رنگت پڑچکی ہے زرد سی اُڑ رہی ہے اک طرف میدان میں کچھ گرد سی بجھ چکی ہے آسماں پر ڈوبتے سورج کی آگ ہر بگولا گا رہا ہے خانہ ویرانی کا راگ دشت کے خاموش کچے راستوں کے درمیاں قافلہ خانہ بدوشوں کا ہے اک جانب رواں اُن کو کیا معلوم اس صحرا نوردی کا عذاب جن کی آنکھیں دیکھتی...
  7. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر اچھا ہے اُن سے کوئی تقاضا کیا نہ جائے - جاں نثار اختر

    اچھا ہے اُن سے کوئی تقاضا کیا نہ جائے اپنی نظر میں آپ کو رسوا کیا نہ جائے ہم ہیں ، ترا خیال ہے ، تیرا جمال ہے اک پل بھی اپنے آپ کو تنہا کیا نہ جائے اُٹھنے کو اُٹھ تو جائیں تری انجمن سے ہم پر تیری انجمن کو سونا کیا نہ جائے اُن کی روش جدا ہے ، ہماری روش جدا ہم سے تو بات بات پہ جھگڑا کیا نہ...
  8. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر ہر ایک پل سے جواں رس نچوڑتے جاؤ - جاں نثار اختر

    ہر ایک پل سے جواں رس نچوڑتے جاؤ دلوں سے درد کا ناطہ بھی جوڑتے جاؤ اگر سکوت ہے لازم ، زباں سے کچھ نہ کہو مگر نظر سے دلوں کو جھنجوڑتے جاؤ وہ کیا شراب جو ہر ہوش چھین لے ہم سے بھرے ہیں جام تو ہر جام توڑتے جاؤ لہو کی بُوند بھی کانٹوں پہ کم نہیں ہوتی کوئی چراغ تو صحرا میں چھوڑتے جاؤ زمانہ یاد...
  9. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر دل شعلہ خو نظر سے لگانے چلا تھا میں - جاں نثار اختر

    دل شعلہ خو نظر سے لگانے چلا تھا میں خرمن میں بجلیوں کو بسانے چلا تھا میں وہ تو کہ ایک بار نہ دیکھا مری طرف سب کچھ تری نظر پہ لٹانے چلا تھا میں جو درد زندگی کے لئے اذنِ مرگ ہو اس درد کو حیات بنانے چلا تھا میں کچھ اور تیرگی کے سوا پا رہا ہوں میں کس تیرگی میں شمع جلانے چلا تھا میںجاں نثار اختر
  10. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر جُھومی ہوئی گھٹا ہے پیمانہ رقص میں ہے - جاں نثار اختر

    جُھومی ہوئی گھٹا ہے پیمانہ رقص میں ہے دُھومیں مچی ہوئی ہیں ، میخانہ رقص میں ہے موجِ صبا گلوں کے دامن پہ ناچتی ہے مستی میں خود گلوں کا کاشانہ رقص میں ہے یوں بوئے عود و عنبر لہرا کے اُٹھ رہی ہے جس طرح کوئی روحِ زندانہ رقص میں ہے یوں شمعِ میکدہ کی لو آج ناچتی ہے شعلوں میں جیسے کوئی پروانہ رقص...
  11. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر تمہارے جشن کو جشنِ فروزاں ہم نہیں کہتے - جاں نثار اختر

    تمہارے جشن کو جشنِ فروزاں ہم نہیں کہتے لہو کی گرم بوندوں کو چراغاں ہم نہیں کہتے اگر حد سے گزر جائے دوا تو بن نہیں جاتا کسی بھی درد کو دُنیا کا درماں ہم نہیں کہتے نظر کی انتہا کوئی ، نہ دل کی انتہا کوئی کسی بھی حسن کو حسنِ فراواں ہم نہیں کہتے کسی عاشق کے شانے پر بکھر جائے تو کیا کہنا...
  12. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر موجِ گل ، موجِ صبا ، موجِ سحر لگتی ہے - جاں نثار اختر

    موجِ گل ، موجِ صبا ، موجِ سحر لگتی ہے سر سے پا تک وہ سماں ہے کہ نظر لگتی ہے ہم نے ہر گام پہ سجدوں کے جلائے ہیں چراغ اب تری راہ گزر راہ گزر لگتی ہے لمحے لمحے میں بسی ہے تری یادوں کی مہک آج کی رات تو خوشبو کا سفر لگتی ہے جل گیا اپنا نشیمن تو کوئی بات نہیں دیکھنا یہ ہے کہ اب آگ کدھر لگتی ہے...
  13. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر مزاجِ رہبر و راہی بدل گیا ہے میاں - جاں نثار اختر

    مزاجِ رہبر و راہی بدل گیا ہے میاں "زمانہ چال قیامت کی چل گیا ہے میاں" تمام عمر کی نظارگی کا حاصل ہے وہ ایک درد جو آنکھوں میں ڈھل گیا ہے میاں کوئی جنوں نہ رہا جب تو زندگی کیا ہے وہ مر گیا ہے جو کچھ بھی سنبھل گیا ہے میاں بس ایک موج تہہِ آب کیا تڑپ اُٹھی لگا کہ سارا سمندر اُچھل گیا ہے میاں...
  14. فرحان محمد خان

    تعارف میرا تعارف

    خوش آمدید
  15. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر جاں نثار اختر :::: ہم سے بھاگا نہ کرو دُور غزالوں کی طرح - jaaN nisar akhtar

    ہم سے بھاگا نہ کرو دور غزالوں کی طرح ہم نے چاہا ہے تمہیں چاہنے والوں کی طرح خودبخود نیند سی آنکھوں میں گھلی جاتی ہے مہکی مہکی ہے شبِ غم ترے بالوں کی طرح تیرے بن رات کے ہاتھوں پہ یہ تاروں کے ایاغ خوبصورت ہیں مگر زہر کے پیالوں کی طرح اور کیا اس سے زیادہ کوئی نرمی برتوں دل کے زخموں کو...
  16. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر طلوعِ صبح ہے ، نظریں اُٹھا کے دیکھ ذرا - جاں نثار اختر

    طلوعِ صبح ہے ، نظریں اُٹھا کے دیکھ ذرا شکستِ ظلمتِ شب مسکرا کے دیکھ ذرا غمِ بہار و غمِ یار ہی نہیں سب کچھ غمِ جہاں سے بھی دل کو لگا کے دیکھ ذرا بہار کون سی سوغات لے کے آئی ہے ہمارے زخمِ تمنا تو آ کے دیکھ ذرا ہر ایک سمت سے اک آفتاب اُبھرے گا چراغِ دیر و حرم تو بجھا کے دیکھ ذرا وجودِ عشق کی...
  17. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر احساس - جاں نثار اختر

    احساس میں کوئی شعر نہ بھولے سے کہوںگا تجھ پر فائدہ کیا جو مکمل تری تحسین نہ ہو کیسے الفاظ کے سانچے میں ڈھلے گا یہ جمال سوچتا ہوں کہ ترے حسن کی توہین نہ ہو ہر مصور نے ترا نقش بنایا ، لیکن کوئی بھی نقش ترا عکس بدن بن نہ سکا لب و رخسار میں کیا کیا نہ حسیں رنگ بھرے پر بنائے ہوئے پھولوں سے چمن...
  18. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر تلخ نوائی - جاں نثار اختر

    تلخ نوائی کیا ہوا تُو نے جو پیمانِ وفا توڑ دیا میں نے خود بھی تو کسی پھول سے نازک دل کو وقت کی ریت پہ تپتا ہوا چھوڑا تھا کبھی اپنا پیمانِ وفا جان کے توڑا تھا کبھی کیا ہوا تُو نے جو پیمانِ وفا توڑ دیا کیا ہوا تجھ کو اگر مجھ سے محبت نہ رہی زندگی آپ تغیر کا فسانہ جب ہو دل کے جذبات بھی ہر آن...
Top