نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر مے کشی اب مری عادت کے سوا کچھ بھی نہیں - جاں نثار اختر

    مے کشی اب مری عادت کے سوا کچھ بھی نہیں یہ بھی اک تلخ حقیقت کے سوا کچھ بھی نہیں فتنہِء عقل کے جویا ! مری دنیا سے گزر میری دنیا میں محبت کے سوا کچھ بھی نہیں دل میں وہ شورشِ جذبات کہاں تیرے بغیر ایک خاموش قیامت کے سوا کچھ بھی نہیں مجھ کو خود اپنی جوانی کی قسم ہے کہ یہ عشق اک جوانی کی شرارت...
  2. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر عزم - جاں نثار اختر

    عزم میں بہت دور بہت دور چلا جاؤں گا جب مرے اشک ترے ہار کے قابل ہی نہیں جب مرا پیار ترے پیار کے قابل ہی نہیں میں بہت دور بہت دور چلا جاؤں گا اب خلش بن کے نہ جھلکوں گا نگاہوں سے تری اپنا ہر نقش مٹا جاؤں گا راہوں سے تری میں بہت دور بہت دور چلا جاؤں گا مجھ کو اب یاں مرا احساس نہ جینے دے گا...
  3. فرحان محمد خان

    بہت محبت

    بہت محبت
  4. فرحان محمد خان

    پروین شاکر مشکل ہے کہ اب شہر میں نکلے کوئی گھر سے ۔ پروین شاکر

    حضور اس مصرعہ میں کچھ مسئلہ ہے سورج بھی مگر آئے گا اس رہ گزر سے
  5. فرحان محمد خان

    فیض تیرے غم کو جاں کی تلاش تھی تیرے جاں نثار چلے گئے

    نہ رہا جنونِ رخِ وفا یہ رسن یہ دار کرو گے کیا
  6. فرحان محمد خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    عقل گوید شش جهت حدست و بیرون راه نیست عشق گوید راه هست و رفته‌ام من بارها عقل کہتی ہے کہ چھ سمتیں حد ہیں اور ان سے باہر راہ نہیں عشق کہتا ہے کہ راہ ہے اور میں بارہا گیا ہوں۔ مولانا روم
  7. فرحان محمد خان

    تاسف میرے ابو جی انتقال کر گئے

    انا للہ و انا الیہ راجعون اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوارِ رحمت میں جگہ دیں
  8. فرحان محمد خان

    وہ ایک شخص کہ سب جاچکے تو یاد آیا

    کسی کی ٹوٹی ہوئی چوڑیوں کا قرض مجھے گلاب شاخ سے کانٹے چبھے تو یاد آیا :sneaky:
  9. فرحان محمد خان

    رنگ شفق سے لے کرجیسے رُخ پہ مَلی ہے شام

    سائے بھی آخر ڈھلتے ڈھلتے چھوڑ گئے ہیں ساتھ واہ بہت خوب کمال است
  10. فرحان محمد خان

    نہ ملے تم ، تو ملا کوئی تمہارے جیسا

    آپ کی غزل سے مہدی نقوی حجاز بھائی کی غزل یاد آ گئی اور خاص طور پر یہ شعر دل کا اچھا ہے مگر وقت کے ہاتھوں مجبور ہم غریبوں کا خدا بھی ہے ہمارے جیسا
  11. فرحان محمد خان

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    تمہیں تو زہد و ورع پر بہت ہے اپنے غرور خدا ہے، شیخ جی، ہم بھی گناہ گاروں کا میر تقی میر
  12. فرحان محمد خان

    میر اے تو کہ یاں سے عاقبتِ‌ کار جائے گا - میر تقی میر

    اے تو کہ یاں سے عاقبتِ‌ کار جائے گا غافل نہ رہ کہ قافلہ اک بار جائے گا موقوف حشر پر ہے سو آتی بھی وہ نہیں کب درمیاں سے وعدہء دیدار جائے گا چُھوٹا جو میں قفس سے تو سب نے مجھے کہا بے چارہ کیوں کے تاسرِ‌دیوار جائے گا دے گی نہ چین لذتِ زخم اُس شکار کو جو کھا کے تیرے ہاتھ کی تلوار جائے گا تدبیر...
  13. فرحان محمد خان

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    داغِ فراق و حسرتِ وصل، آرزوئے عشق میں ساتھ زیرِ خاک بھی ہنگامہ لے گیا میر تقی میر
  14. فرحان محمد خان

    جون ایلیا اقوالِ جون ایلیا

    105:مشاعرہ ایک خطرناک ہنگامہ ہے 106:تاریخ ،قوموں اور گروہوں کو نہ ان کے حق سے کم کرتی ہے نہ زیادہ 107: اے لوگو! زمانہ ان ہی سے منہ پھیرتا ہے جو خود سے منہ پھیریں 108: یہ بات کتنی اُداس اور مایوس کر دینے والی بات ہے کہ انسانی دانش اپنی تمام تر معجزنمائی کے باوجود سب سے زیادہ مہیب اور مہلک...
  15. فرحان محمد خان

    کرو توکل کہ عاشقی میں نہ یوں کرو گے تو کیا کرو گے - میر تقی میر

    کرو توکل کہ عاشقی میں نہ یوں کرو گے تو کیا کرو گے الم جو یہ ہے تو درمندو! کہاں تلک تم دوا کرو گے جگر میں طاقت کہاں ہے اتنی کہ دردِ ہجراں سے مرتے رہیے ہزاروں وعدے وصال کے تھے کوئی بھی جیتے وفا کرو گے جہاں کی مسلح تمام حیرت، نہیں ہے تِس پر نگہ کی فرصت نظر پڑے گی بسانِ بسمل کبھو جو مژگاں کو وا...
  16. فرحان محمد خان

    میر کچھ تو کہہ، وصل کی پھر رات چلی جاتی ہے - میر تقی میر

    کچھ تو کہہ، وصل کی پھر رات چلی جاتی ہے دن گزر جائیں ہیں پر بات چلی جاتی ہے رہ گئے گاہ تبسم پہ، گہے بات ہی پر بارے اے ہم نشیں اوقات چلی جاتی ہے یاں تو آتی نہیں شطرنجِ زمانہ کی چال اور واں بازی ہوئی مات چلی جاتی ہے روز آنے پہ نہیں نسبتِ عشقی موقوف عمر بھر ایک ملاقات چلی جاتی ہے خرقہ، مندیل و...
  17. فرحان محمد خان

    نفرت - از فرحان محمد خان

    ہے یوں کے مجھے جون ایلیا کا طرزِ تحریر پسند ہے :)
  18. فرحان محمد خان

    نفرت - از فرحان محمد خان

    نفرت پوری انسانی تاریخ اس بات کی گواہ ہے نفرت ہمیشہ جیت جاتی ہے ۔ کیا ایسا نہیں ؟ ہاں ایسا ہی ہے مگر میں یہ کیسے کہہ رہا ہوں کے نفرت ہمیشہ جیت جاتی ہے بی بی محبت بات سُنو تم بہت خوش فہم ہو اور بہت ہی کمزور بھی تمہاری پوری ایک صدی کو نفرت کو ایک پل کافی ہے کیا تم اس حقیقت سے منہ پھیر لو گئی کیا...
Top