نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    جون ایلیا اقوالِ جون ایلیا

    83:لکھنے میں دُکھن ہے اور پڑھنے میں دُکھ ہے بولنے میں سینے کا آزار ہے اور سُننے میں اُداسی ہے 84:جو کچھ لکھا گیا ہے اور جو کچھ پڑھا گیا ہے وہ ہمیشہ رائگاں گیا جو کچھ بھی کہا گیا جو کچھ سُنا گیا اس میں گھاٹا ہی گھاٹا ہے 85:تمہارے شہروں کے چور کوتوال بن گئے ہیں تمہارے شہروں کے شہردار جرائم پیشہ...
  2. فرحان محمد خان

    جون ایلیا اقوالِ جون ایلیا

    66 : کیسی نسل اور کہاں کا نسب کیا سید اور کیا پیشہ ور کیا برہمن اور کیا شودر یہ تفریقِ بے ہودہ ہے یہ سب کچھ محض خرافات ہے محض خرافات 67:میں ہرگز فضول اُمیدیں دلانے والا کوئی پیشہ ور صاحبِ قلم نہیں ہوں 68:فضول اُمیدیں قوموں اور قبیلوں کو تباہ کرتی ہیں 69:ہم اور تم فضول اُمیدیں کے مارے ہوئے لوگ...
  3. فرحان محمد خان

    جون ایلیا اقوالِ جون ایلیا

    43: سوچنے کی بات ہے کہ سائنس کس لیے ہے اور کس کے لیے ہے 44:تاریخ کا سب سے بڑا حادثہ یہ ہے کہ انسان نے اپنے آپ سے بری طرح شکست کھائی ہے 45:تم نے اپنے علم ، اپنے تجربے ، اپنے ہنر اور اپنی مہارت کو آسمانوں میں تو سیاروں کی تسخیر کے لیے مامور کر رکھا ہے اور زمین پر انسانیت کی تخریب اور تباہ کاری کی...
  4. فرحان محمد خان

    جوش سورۂ رحمان

    اے فنا انجام انسان کب تجھے ہوش آئے گا تیر گی میں ٹھوکریں آخر کہاں تک کھائے گا اس تمرد کی روش سے بھی کبھی شرمائے گا کیا کرے گا سامنے سے جب حجاب اٹھ جائے گا کب تک آخر اپنے رب کی نعمتیں جھٹلائے گا یہ سحر کا حسن ، یہ سیارگاں اور یہ فضا یہ معطر باغ ، یہ سبزہ ، یہ کلیاں دل ربا یہ بیاباں ، یہ کھلے...
  5. فرحان محمد خان

    افتخار مغل زلفِ شب رنگ کو ظُلمت کی علامت کریں ہم - افتخار مغل

    زلفِ شب رنگ کو ظُلمت کی علامت کریں ہم اس سے بہتر ہے کوئی اور حکایت کریں ہم تُو وہ خوشبو ہے جو رکھتی ہے گرفتار ہمیں اور خوشبو کی بھلا کیسے وضاحت کریں ہم وقت نے ہم کو عجب موڑ پہ ملوایا ہے وقت سے جان مگر! کیسے شکایت کریں ہم جب تجھے پا کے بھی کھو دینا ہی ٹھہرا مری جاں تجھ کو پانے کے لیے...
  6. فرحان محمد خان

    افتخار مغل اک ہم ، کہ خجل ، عشق کا آزار لگا کر - افتخار مغل

    یوں خشت و گل و سنگ کے انبار لگا کر کب شہر بنا کرتے ہیں معمار لگا کر اک وہ تھے کہ جو میرّ بنے عشق کے صدقے اک ہم ، کہ خجل ، عشق کا آزار لگا کر ہم جیسے کئی اہلِ ہنر جی لیے اے دوست ٹوٹے ہوئے خوابوں کا یہ بازار لگا کر لوگ اور بھی اک دوسرے سے دُور ہوئے ہیں یوں شہر میں دیوار سے دیوار لگا کر اک...
  7. فرحان محمد خان

    افتخار مغل اس جسم کی آشُفتہ بیانی سے گزر کر - افتخار مغل

    اس جسم کی آشُفتہ بیانی سے گزر کر تھک جاتا ہے انسان جوانی سے گزر کر بے رنگ نظر آتا ہے جس کو مرا کردار دیکھے تو ذرا میری کہانی سے گزر کر ہم تم بھی تو اے دوست! بہت ٹوٹ گئے ہیں ٹوٹی ہوئی ترتیبِ زمانی سے گزر کر لیکن، کوئی پہنچا ہی نہیں دل کے متن تک اجسام کے الفاظ و معانی سے گزر کر بھیگی ہوئی...
  8. فرحان محمد خان

    افتخار مغل کم کسی غم کے گرفتار نظر آئیں گے - افتخار مغل

    کم کسی غم کے گرفتار نظر آئیں گے ہم ہی دو چار گُنہ گار نظر آئیں گے یہ جو ہم لوگ ہیں ہم پھول اُگانے والے موسم آئے گا تو گُلزار نظر آئیں گے سر اُ ٹھیں گے تو بڑا قہر بپا ہو گا یہاں! سرو و شمشاد بھی گل دار نظر آئیں گے یہی دہلیز کے پتھر ، یہی افتادہ کے لوگ اُٹھ گئے تو یہی دیوار نظر آئیں گے قافلے...
  9. فرحان محمد خان

    مرشد ہے میاں پیر ہے سرکار ہے روٹی - فرحان محمد خان

    بہت شکریہ سر مصرعہ تو آپ نے بہت خوب کر دیا "گیتا ہے نہ قرآں، کوئی مسجد ہے نہ مندر"
  10. فرحان محمد خان

    مرشد ہے میاں پیر ہے سرکار ہے روٹی - فرحان محمد خان

    مرشد ہے میاں پیر ہے سرکار ہے روٹی خالق کا ہی شاید کوئی اوتار ہے روٹی قرآن نہ گیتا کوئی مسجد نہ ہی مندر بھوکے کو اگر کچھ ہے تو درکار ہے روٹی بھوکے کا یہ ایمان، یہی عشق ہے یارو محبوب ہے معشوق ہے دلدار ہے روٹی یہ علم یہ حکمت یہ عبادت یہ محبت لازم ہیں مگر ان کی بھی سردار ہے روٹی ظالم ہے یہ...
  11. فرحان محمد خان

    افتخار مغل میں تجھ کو یاد کروں، اور تجھے سنائی نہ دے- افتخار مغل

    میں تجھ کو یاد کروں، اور تجھے سنائی نہ دے ہے کھوٹ مجھ میں کہیں ، تو کوئی صفائی نہ دے ہم اہلِ درد کا دریا سا ظرف ہے لوگو! کہ ڈوب جائے سمندر میں اور دہائی نہ دے میں اس کے طاق پہ جلتا ہُوا دیا ہوں ایک وہ مجھ کو نیند سے پہلے کہیں بُجھا ہی نہ دے یہ رنج موت سے پہلے ہی مار دیتا ہے خدا ملا ہی اگر دے...
  12. فرحان محمد خان

    افتخار مغل آپ نے بھی پسِ تحریر نہیں دیکھا- افتخار مغل

    صدمہِء حرفِ گرہ گیر نہیں دیکھا ہے آپ نے بھی پسِ تحریر نہیں دیکھا اس قدر سہم گئے دیکھ کے مقتل کو جو تم تم نے شاید مرا کشمیر نہیں دیکھا ہے؟ میں نے اس غم کو چُھوا اس کی تلاوت کی ہے محض شعروں میں غمِ میرؔ نہیں دیکھا ہے مری اس نسل نے دیکھے ہیں جہانگیر کنی پر کہیں عدلِ جہانگیر نہیں دیکھا ہے آپ نے...
  13. فرحان محمد خان

    افتخار مغل حرفِ خاموش کو آواز بنا رکھا ہے - افتخار مغل

    حُبس میں ایک درِ باز بنا رکھا ہے حرفِ خاموش کو آواز بنا رکھا ہے تو نے جس شخص کو سمجھا تھا فقط گرد وغبار اس نے اب تک تجھے دمساز بنا رکھا ہے اس کی پلکیں بھی نہیں لرزیں کبھی اس کے لیے ہم نے جس عشق کو اعزاز بنا رکھا ہے داغِ رسوائی ! ترا شکر! کہ جس نے مجھ کو خلقتِ شہر میں ممتاز بنا رکھا ہے روح کی...
  14. فرحان محمد خان

    افتخار مغل اب کہاں شہر میں وہ آئنہ تن تم جیسے- افتخار مغل

    اب کہاں شہر میں وہ آئنہ تن تم جیسے لے گئے باندھ کے سب رُوپ کا دھن تم جیسے ہم نے کھینچے ہیں تو یہ ہم تھے، سو یہ غم کھینچے ہیں کھنچ سکتے نہیں یہ رنج و محن تم جیسے ہم بھی جی لیں گے کسی طور بہ ایں حال فراق ہم نے بھی سیکھ لیے تم سے چلن تم جیسے ہم میں قوت ہے بچھڑ جانے کی، ہم ہجر نصیب ہار آئے ہیں...
Top