غریبوں کی صدا
غریبوں کی فاقہ کشوں کی صدا ہے
مرے جا رہے ہیں
امیروں کے عیشوں کا انبار سر پر
لدے ہیں زمانے کے افکار سر پر
زمیندار کاندھے پہ سرکار سر پر
مرے جا رہے ہیں
شرابوں کے رسیا امیروں کا کیا ہے
ہنسے جا رہے ہیں
غریبوں کی محنت کی دولت چرا کر
غریبوں کی راحت کی دنیا مٹا کر
محل اپنے غارت گری...