احمد ندیم قاسمی شیخ کھڑا ہے دم بخود عالمِ نے مثال میں - احمد ندیم قاسمی

شیخ کھڑا ہے دم بخود عالمِ بے مثال میں
عمر گزار دی مگر محفلِ قیل و قال میں

واعظِ انتہا پسند! آپ کے پندِ سود مند
بار نہ پا سکے ، مری مملکتِ جمالّ میں

یوں تو مرے حبیب کا سادہ سا اِک وجود تھا
عشق نے نور بھر دیا عام سے خدوخال میں

ہجر کی شاہراہ پر ، جتنے دیے جلے بُجھے
اتنے ستارے پِس گئے گردشِ ماہ و سال میں

میرے بیانِ ظلم پر لوگ خموش کیوں رہے
عمر گزر گئی اسی زخم کے اندمال میں

لب جو کُھلے ندیمؔ کے واعظِ شہر چیخ اٹھا
یعنی بلا کی دھار تھی سہل سے اک سوال میں​
احمد ندیمؔ قاسمی
اگست 2003ء
 
Top