افتخار مغل کم کسی غم کے گرفتار نظر آئیں گے - افتخار مغل

کم کسی غم کے گرفتار نظر آئیں گے
ہم ہی دو چار گُنہ گار نظر آئیں گے

یہ جو ہم لوگ ہیں ہم پھول اُگانے والے
موسم آئے گا تو گُلزار نظر آئیں گے

سر اُ ٹھیں گے تو بڑا قہر بپا ہو گا یہاں!
سرو و شمشاد بھی گل دار نظر آئیں گے

یہی دہلیز کے پتھر ، یہی افتادہ کے لوگ
اُٹھ گئے تو یہی دیوار نظر آئیں گے

قافلے گزریں گے مقتل سے اطاعت میں مری
کل یہی راستے ہموار نظر آئیں گے

یہی خوش قد ، یہی میرؔ اور اسدؔ اور اقبالؔ
دور سے بس یہی مینار نظر آئیں گے​
افتخار مغل
 
Top