افتخار مغل

  1. فرحان محمد خان

    افتخار مغل نظم : کشمیر توجہ چاہتا ہے - افتخار مغل

    کشمیر توجہ چاہتا ہے دنیا کے مہذب انسانو ! کشمیر توجہ چاہتا ہے کشمیر کے شہر سُلگتے ہیں ، کشمیر کی گلیاں جلتی ہیں کشمیر کے درد کو پہچانو ، کشمیر توجہ چاہتا ہے دنیا کے مہذب انسانو ! کشمیر توجہ چاہتا ہے وہ دیس جسے تم لوگوں نے اس دہر میں یکتا مانا تھا وہ دیس جسے کل تک تم نے اک خلد کا ٹکڑا...
  2. فرحان محمد خان

    افتخار مغل غزل : وفائیں ، نیک تمنائیں ، احترام ، دعا۔۔! - افتخار مغل

    ڈاکٹر صاحب کی وفات سے چند روز پہلے لکھی گئی غزل جسے انہوں نے الوداع کا نام دیا غزل وفائیں ، نیک تمنائیں ، احترام ، دعا۔۔! مری طرف سے زمانے تجھے سلام، دعا۔۔! میں رفتنی ہوں مجھے مل گیا ہے اذنِ سفر، یہاں پہ اب کہ نہیں میرا کوئی کام ، دعا۔۔! ہر اک کے نام دمِ واپسی خراج و خلوص، ہر اک کے حق میں سرِ...
  3. فرحان محمد خان

    افتخار مغل یہ ہم جو چپ ہیں کوئی ماجرا نہیں کہتے - افتخار مغل

    یہ ہم جو چپ ہیں کوئی ماجرا نہیں کہتے ہمارے آنسوؤں سے پوچھ کیا نہیں کہتے ہم ایسے سادہ طبیعت کہاں ملیں گے تمھیں کہ لٹ لٹا کے بھی تم کو برا نہیں کہتے وہ اور لوگ تھے جو تم کو تم سے مانگ گئے ہم اور لوگ ہیں ، ہم مدعا نہیں کہتے زبانِ حال سے کیوں اپنے دل کا حال کہیں ہمارے شعر کوئی ان کہا نہیں...
  4. فرحان محمد خان

    افتخار مغل اس کی آنکھوں میں کوئی ایسی حکایت تھی کہ بس - افتخار مغل

    اس کی آنکھوں میں کوئی ایسی حکایت تھی کہ بس اور کہانی پر ہمیں بھی اتنی حیرت تھی کہ بس دل سا وحشی زیر کر کے بھی تھا میں ہارا ہوا وصل کی ساعت گزرنے پر وہ حسرت تھی کہ بس جینے پر آئے تو ہم بھی جی لیے اس کے بغیر ہم ! جنھیں اس شخص کی اتنی ضرورت تھی کہ بس دل کو تیرے رنگ و بو کا ایسا لپکا تھا ، نہ...
  5. فرحان محمد خان

    افتخار مغل ترے خیال نے کیا کیا جگا دیا مجھ میں - افتخار مغل

    ترے خیال نے کیا کیا جگا دیا مجھ میں کہ مجھ کو تُو نے دوبارہ بنا دیا مجھ میں ہوا چلی تو دریچے سے آ کے خوشبو نے کوئی چراغ سا جیسے جلا دیا مجھ میں بڑے دنوں میں فراغت ملی تو جانِ خیال ترے وجود نے اپنا پتا دیا مجھ میں کچھ ایسا ہے کہ بہ بُھولا ہے تُو نہ یاد رہا کہ جلتا بُجھتا رہا ہے ترا دیا...
  6. فرحان محمد خان

    افتخار مغل اگر شعور کا بندِ نقاب کُھل جائے - افتخار مغل

    اگر شعور کا بندِ نقاب کُھل جائے حدیثِ اصلِ عذاب و ثواب کُھل جائے حریمِ شعر پہ دستک دیے چلے جاؤ عجب نہیں کہ کوئی ایک باب کُھل جائے وہ جس کو خود پہ بھی کُھلنے نہیں دیا میں نے اگر زمانے پہ میرا وہ خواب کُھل جائے یہ میری ہست بندھی ہے تری محبت سے میں سوچتا ہوں اگر یہ طناب کُھل جائے غزل کی...
  7. فرحان محمد خان

    افتخار مغل آپ خنجر بنوں اور آپ ہی گھائل ہو جاؤں - افتخار مغل

    آپ خنجر بنوں اور آپ ہی گھائل ہو جاؤں زہر بھی آپ بنوں آپ ہی زائل ہو جاؤں گھنگرو بن کے بجوں تیرے ہر اک گام پہ میں تُو جو کہہ دے تو ترے پاؤں کی پائل ہو جاؤں یہ بھی ہو سکتا ہے میں مانگ لوں تجھ کو تجھ سے یہ بھی ہو سکتا ہے اک روز میں سائل ہو جاؤں شام بن کر میں اُتر آؤں دریچے سے ترے بن کے...
  8. فرحان محمد خان

    افتخار مغل تمہارے سامنے اک مرتبہ خدا لے جائے - افتخار مغل

    تمہارے سامنے اک مرتبہ خدا لے جائے پھر اس کے بعد بلا سے اگر قضا لے جائے گر آبرو ہی سلامت نہیں بہ مقتلِ زیست تو پھر یہ کاسہِ سر کوئی کیوں بچا لے جائے طلا بنایا ہے ، خود کو کھپا کے ہجراں میں جسے ہوس ہو وہ ہم سے سے یہ کیمیا لے جائے تمہارا سودا اگر سر میں ہے تو میں بھی ہوں یہ مُشتِ خاک بدن ہے سو...
  9. فرحان محمد خان

    افتخار مغل تری صدا پہ پلٹ کر بھی ہم نے دیکھ لیا - افتخار مغل

    تری صدا پہ پلٹ کر بھی ہم نے دیکھ لیا سو نصف نصف میں بٹ کر بھی ہم نے دیکھ لیا پسِ انا بھی وہی اک سکوتِ مرگِ انا کہ یہ نقاب اُلٹ کر بھی ہم نے دیکھ لیا اب ایک بار بہم ہو کے بھی ذرا دیکھیں کہ ایک ایک میں بٹ کر بھی ہم نے دیکھ لیا گہے اتار کے اک سمت رکھ دیے خد و خال طلسمِ جسم سے ہٹ کر بھی ہم...
  10. فرحان محمد خان

    افتخار مغل نگوں کہیں بھی کبھی سر نہیں کیا ہم نے - افتخار مغل

    نگوں کہیں بھی کبھی سر نہیں کیا ہم نے یونہی تو زیست کو دو بھر نہیں کیا ہم نے بنا لیا تھا بزرگوں نے اک مکان ، مگر تمام عمر اسے گھر نہیں کیا ہم نے دیا زیادہ ہے دنیا کو اور لیا کم ہے کبھی حساب برابر نہیں کیا ہم نے اگرچہ زیست کے بازار میں رہائش کی پر اپنا نرخ مقرر نہیں کیا ہم نے وہ آدمی ہے...
  11. فرحان محمد خان

    افتخار مغل یہ میری آنکھ میں جو اَن کہی محبت ہے - افتخار مغل

    یہ میری آنکھ میں جو اَن کہی محبت ہے مرا تمام اثاثہ یہی محبت ہے ادھورے پن سے تو لگتا ہے جیسے دنیا بھی کسی کی نصف میں چھوڑی ہوئی محبت ہے میں جانتا ہوں کہ ہے اور سا مرا انجام میں جانتا ہوں مجھے اور سی محبت ہے یہ چاندنی جو مرے چار سُو ہے یہ تُو ہے یہ دل میں دھوپ سی جو ہے تری محبت ہے میں اس...
  12. فرحان محمد خان

    افتخار مغل میں ایک حوالہ ہوں مجھے دھیان میں رکھنا -افتخار مغل

    میں ایک حوالہ ہوں مجھے دھیان میں رکھنا اک پھول مرے نام کا گُلدان میں رکھنا آنکھوں سے بتا دینا دل و جان کے احوال افسانے کو افسانے کے عنوان میں رکھنا سو حادثے ہوتے ہیں تعلق کے سفر میں ٹوٹے ہوئے رشتوں کو بھی سامان میں رکھنا تصویر بھی حیران ہے آنکھیں بھی ہیں حیران حیران کو کیا دیدہِء حیران...
  13. فرحان محمد خان

    افتخار مغل آنسو کوئی آنکھوں سے نکلنے نہیں دیتا - افتخار مغل

    آنسو کوئی آنکھوں سے نکلنے نہیں دیتا وہ مجھ کو جلاتا ہے، پگھلنے نہیں دیتا جس شخص کو پنہائیاں دیں میرے لہو نے وہ مجھ کو حصاروں سے نکلنے نہیں دیتا ہر گام پہ اک زخم بھی دیتا ہے وہ ضدی آنکھوں میں نمی بھی وہ مچلنے نہیں دیتا وہ میرے مداروں میں بھی داخل نہیں ہوتا محور بھی مجھے اپنا بدلنے نہیں...
  14. فرحان محمد خان

    افتخار مغل زلفِ شب رنگ کو ظُلمت کی علامت کریں ہم - افتخار مغل

    زلفِ شب رنگ کو ظُلمت کی علامت کریں ہم اس سے بہتر ہے کوئی اور حکایت کریں ہم تُو وہ خوشبو ہے جو رکھتی ہے گرفتار ہمیں اور خوشبو کی بھلا کیسے وضاحت کریں ہم وقت نے ہم کو عجب موڑ پہ ملوایا ہے وقت سے جان مگر! کیسے شکایت کریں ہم جب تجھے پا کے بھی کھو دینا ہی ٹھہرا مری جاں تجھ کو پانے کے لیے...
  15. فرحان محمد خان

    افتخار مغل اک ہم ، کہ خجل ، عشق کا آزار لگا کر - افتخار مغل

    یوں خشت و گل و سنگ کے انبار لگا کر کب شہر بنا کرتے ہیں معمار لگا کر اک وہ تھے کہ جو میرّ بنے عشق کے صدقے اک ہم ، کہ خجل ، عشق کا آزار لگا کر ہم جیسے کئی اہلِ ہنر جی لیے اے دوست ٹوٹے ہوئے خوابوں کا یہ بازار لگا کر لوگ اور بھی اک دوسرے سے دُور ہوئے ہیں یوں شہر میں دیوار سے دیوار لگا کر اک...
  16. فرحان محمد خان

    افتخار مغل اس جسم کی آشُفتہ بیانی سے گزر کر - افتخار مغل

    اس جسم کی آشُفتہ بیانی سے گزر کر تھک جاتا ہے انسان جوانی سے گزر کر بے رنگ نظر آتا ہے جس کو مرا کردار دیکھے تو ذرا میری کہانی سے گزر کر ہم تم بھی تو اے دوست! بہت ٹوٹ گئے ہیں ٹوٹی ہوئی ترتیبِ زمانی سے گزر کر لیکن، کوئی پہنچا ہی نہیں دل کے متن تک اجسام کے الفاظ و معانی سے گزر کر بھیگی ہوئی...
  17. فرحان محمد خان

    افتخار مغل کم کسی غم کے گرفتار نظر آئیں گے - افتخار مغل

    کم کسی غم کے گرفتار نظر آئیں گے ہم ہی دو چار گُنہ گار نظر آئیں گے یہ جو ہم لوگ ہیں ہم پھول اُگانے والے موسم آئے گا تو گُلزار نظر آئیں گے سر اُ ٹھیں گے تو بڑا قہر بپا ہو گا یہاں! سرو و شمشاد بھی گل دار نظر آئیں گے یہی دہلیز کے پتھر ، یہی افتادہ کے لوگ اُٹھ گئے تو یہی دیوار نظر آئیں گے قافلے...
  18. فرحان محمد خان

    افتخار مغل میں تجھ کو یاد کروں، اور تجھے سنائی نہ دے- افتخار مغل

    میں تجھ کو یاد کروں، اور تجھے سنائی نہ دے ہے کھوٹ مجھ میں کہیں ، تو کوئی صفائی نہ دے ہم اہلِ درد کا دریا سا ظرف ہے لوگو! کہ ڈوب جائے سمندر میں اور دہائی نہ دے میں اس کے طاق پہ جلتا ہُوا دیا ہوں ایک وہ مجھ کو نیند سے پہلے کہیں بُجھا ہی نہ دے یہ رنج موت سے پہلے ہی مار دیتا ہے خدا ملا ہی اگر دے...
  19. فرحان محمد خان

    افتخار مغل آپ نے بھی پسِ تحریر نہیں دیکھا- افتخار مغل

    صدمہِء حرفِ گرہ گیر نہیں دیکھا ہے آپ نے بھی پسِ تحریر نہیں دیکھا اس قدر سہم گئے دیکھ کے مقتل کو جو تم تم نے شاید مرا کشمیر نہیں دیکھا ہے؟ میں نے اس غم کو چُھوا اس کی تلاوت کی ہے محض شعروں میں غمِ میرؔ نہیں دیکھا ہے مری اس نسل نے دیکھے ہیں جہانگیر کنی پر کہیں عدلِ جہانگیر نہیں دیکھا ہے آپ نے...
  20. فرحان محمد خان

    افتخار مغل حرفِ خاموش کو آواز بنا رکھا ہے - افتخار مغل

    حُبس میں ایک درِ باز بنا رکھا ہے حرفِ خاموش کو آواز بنا رکھا ہے تو نے جس شخص کو سمجھا تھا فقط گرد وغبار اس نے اب تک تجھے دمساز بنا رکھا ہے اس کی پلکیں بھی نہیں لرزیں کبھی اس کے لیے ہم نے جس عشق کو اعزاز بنا رکھا ہے داغِ رسوائی ! ترا شکر! کہ جس نے مجھ کو خلقتِ شہر میں ممتاز بنا رکھا ہے روح کی...
Top