افتخار مغل اس کی آنکھوں میں کوئی ایسی حکایت تھی کہ بس - افتخار مغل

اس کی آنکھوں میں کوئی ایسی حکایت تھی کہ بس
اور کہانی پر ہمیں بھی اتنی حیرت تھی کہ بس

دل سا وحشی زیر کر کے بھی تھا میں ہارا ہوا
وصل کی ساعت گزرنے پر وہ حسرت تھی کہ بس

جینے پر آئے تو ہم بھی جی لیے اس کے بغیر
ہم ! جنھیں اس شخص کی اتنی ضرورت تھی کہ بس

دل کو تیرے رنگ و بو کا ایسا لپکا تھا ، نہ پوچھ
جاں کو تیری عادتوں کی ایسی عادت تھی کہ بس

میں نہ تھکتا تھا ، یہ سڑکیں تھک گئی تھیں افتخارؔ
غم کی پہلی شام تو اس درجہ وحشت تھی کہ بس
افتخار مغل
 
Top