افتخار مغل آپ خنجر بنوں اور آپ ہی گھائل ہو جاؤں - افتخار مغل

آپ خنجر بنوں اور آپ ہی گھائل ہو جاؤں
زہر بھی آپ بنوں آپ ہی زائل ہو جاؤں

گھنگرو بن کے بجوں تیرے ہر اک گام پہ میں
تُو جو کہہ دے تو ترے پاؤں کی پائل ہو جاؤں

یہ بھی ہو سکتا ہے میں مانگ لوں تجھ کو تجھ سے
یہ بھی ہو سکتا ہے اک روز میں سائل ہو جاؤں

شام بن کر میں اُتر آؤں دریچے سے ترے
بن کے خوشبو میں تری راہ میں حائل ہو جاؤں

زندگی تُو مجھے قائل نہیں کر پائی
تُو اگر اس سے ملا دے تو میں قائل ہو جاؤں

عین ممکن کہ میں ہو جاؤں سراسر تُجھ سا
عین ممکن ہے کہ میں خود پہ ہی مائل ہو جاؤں

میں محبت ہوں محبت کا اثر ہوں اے دوست
یہ تو ممکن ہی نہیں ہے کہ میں زائل ہو جاؤں​
افتخار مغل
 
Top