افتخار مغل آنسو کوئی آنکھوں سے نکلنے نہیں دیتا - افتخار مغل

آنسو کوئی آنکھوں سے نکلنے نہیں دیتا
وہ مجھ کو جلاتا ہے، پگھلنے نہیں دیتا

جس شخص کو پنہائیاں دیں میرے لہو نے
وہ مجھ کو حصاروں سے نکلنے نہیں دیتا

ہر گام پہ اک زخم بھی دیتا ہے وہ ضدی
آنکھوں میں نمی بھی وہ مچلنے نہیں دیتا

وہ میرے مداروں میں بھی داخل نہیں ہوتا
محور بھی مجھے اپنا بدلنے نہیں دیتا

شب زاد کوئی دیپ جلائے گا بھلا کیا
دیپک مرے حصے کا بھی جلنے نہیں دیتا
افتخار مغل
 
Top